مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ناگزیرہے، حریت کانفرنس،انتونیو گوتریس سے کشمیری نظربندوں کی حالت زار پر کا نوٹس لینے کی اپیل

جمعہ 16 فروری 2024 22:48

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 فروری2024ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ کشمیری اقوام متحدہ کی متعلقہ قرادادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں تاکہ انہیں اپنا پیدائشی حق، حق خودارادیت مل سکے اور جنوبی ایشیا میں امن و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت کے ہاتھ بیگناہ کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور وہ مقبوضہ علاقے میں اختلاف رائے کی ہر آواز کو دبانے پر تلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسند مودی حکومت مقبوضہ جموںکشمیراور اپنے پڑوسیوں کے خلاف توسیع پسندانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہو کر خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں ریاستی دہشت گردی کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیلئے بھارت پر دبائوڈالیں۔

بھارتی فوجیوں نے سری نگر، کپواڑہ اور دیگر اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران دو نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ بھارتی قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی اورخطبہ دینے سے روکنے کیلئے جمعہ کوپھر سرینگر میں انکی رہائش گاہ پر نظر بند کر دیا۔

ضلع ادھم پور میں ایک 13 سالہ لڑکے سمیت دو افراد پراسرار حالت میں مردہ پائے گئے۔ سری نگر کے ایم ایل اے ہاسٹل میں شدید آگ بھڑک اٹھی تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیںملی۔ دریں اثنا، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو کے نام ایک خط میں ان کی توجہ مقبوضہ جموںوکشمیر اور بھارتی جیلوں میں بند کشمیریوں کی حالت زار کی طرف مبذول کرائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی تسلط سے اپنے مادر وطن کی آزادی کی پر امن جدوجہد کرنے والے کشمیری سیاسی رہنمائوں کے ساتھ انکے سیاسی نظریے کی وجہ سے مجرموں جیسا سلوک کیا جارہا ہے ۔ محمود احمد ساغر نے ممتاز کشمیری آزادی پسند رہنما محمد یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کےلئے اپنی عدالتوں کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے۔

ادھر بھارتی شہریوں کی ایک” فیکٹ فائنڈنگ ٹیم “کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری کو ریاست اتراکھنڈ کے شہرہلدوانی کے علاقے بنبھول پورہ میں ایک مسجد اور مدرسے کو مسمار کئے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات اچانک نہیں ہوئے بلکہ یہ بی جے پی حکومت اور ہندوتوا تنظیموںکی طرف سے ملک میں برسوں سے جاری مسلم مخالف مہم اور مسلمانوں کی جبری بے دخلی کا تسلسل ہیں ۔

فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ارکان نے 14 فروری کو ہلدوانی کا دورہ کیا اور رپورٹ تیار کی جسے دہلی کے پریس کلب میں ایک تقریب میں جاری کیا گیا۔ رپورٹ میں مقامی باشندوں، صحافیوں، مصنفین اوروکلاء سے ملاقاتوں کے ذریعے جمع کی گئی معلومات شامل ہیں۔ رواں ماہ کی 8 تاریخ کو ایک مسجد اور ایک مدرسے کے انہدام کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد ہلدوانی شہر میں پولیس اور ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال میں کم از کم چھ مسلمان جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔