جب سڑکوں پر آؤں گا تو اپنے زور بازو پر آؤں گا

ایک کے بعد دوسرا الیکشن بھی متنازع ہوتو پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں رہتی، پی ٹی آئی بتائے جب حکومت بنا رہے تھے تو دھاندلی نہیں تھی آج دھاندلی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 22 فروری 2024 20:16

جب سڑکوں پر آؤں گا تو اپنے زور بازو پر آؤں گا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 22 فروری 2024ء) جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سڑکوں پر آؤں گا تو اپنے زور بازو پر آؤں گا، جب ہم نے تحریک چلائی تون لیگ ، پی پی رہنماء کنٹینروں پر اور سڑکوں پر ہوتے تھے،پی ٹی آئی بتائے جب حکومت بنا رہے تھے تو دھاندلی نہیں تھی آج دھاندلی ہے۔انہوں نے اسلام آباد میں جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک کے بعد دوسرا الیکشن بھی متنازع ہوتو پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں رہتی، 2018کے انتخابات کے بعد خیال تھا کہ 2024 کا الیکشن منصفانہ ہوگا، ایک بار پھر ہماری خواہش اور آراوز کو کچل دیا گیا، جس کو مخالف دیکھا اس کے خلاف کرپشن کیسز کردیئے، یہ پاکستان کی تاریخ کے کرپٹ ترین انتخابات تھے،مرکزی مجلس عاملہ کا فیصلہ عوام تک پہنچا دیا ہے، ہمارے بزرگوں نے اس آئین پر دستخط کئے وہ اس کے بانی ہیں، آئین کے تحفظ کو اپنی ذمہ داری تصور کرتے ہیں، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور ہم نے مل کر تحریک چلائی، ان پارٹیوں کے رہنماء کنٹینروں پر اور ہمارے رہنماء سڑکوں پر ہوتے تھے، 2018میں بھی آپ کا یہی مینڈیٹ تھا آج بھی یہی ہے، پی ٹی آئی کا بھی وہی مینڈیٹ ہے جو 2018میں ملا تھا، پی ٹی آئی بتائے جب آپ حکومت بنا رہے تھے تو دھاندلی نہیں ہوئی آج دھاندلی ہوئی ہے، اب جب سڑکوں پر آؤں گا تو اپنے زور بازو پر آؤں گا، ایسی پارلیمان کی کیا اہمیت ہوگی جس کو عوام اپنا نمائندہ نہ سمجھے، ایسی پارلیمنٹ کیسی پارلیمنٹ ہوگی جس کے بارے انگلی اٹھے گی، پارلیمنٹ ہمارے ملک کا سپریم ادارہ ہے، فکر اس بات کی ہے کہ مسلسل انتخابات متنازع ہوں تو پارلیمان کی اہمیت کیا ہوگی؟ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پنجاب اور سندھ اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔

پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کو خواتین کی 36 ، پیپلز پارٹی کو 3 نشستیں ملیں۔ پنجاب سے اقلیتوں کی مسلم لیگ (ن) کو 5 جبکہ سندھ سے پیپلز پارٹی کو اقلیتوں کی 6 جبکہ ایم کیو ایم کو 2 نشستیں ملیں۔ سندھ سے پاکستان پیپلز پارٹی کو خواتین کی 20، ایم کیو ایم کو 6 نشستیں ملیں۔ جمعرات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ذکیہ خان، عشرت اشرف، مریم اورنگزیب، عظمیٰ زاہد بخاری، حنا پرویز بٹ،سلمیٰ سعدیہ تیمور، راحیلہ نعیم، بشریٰ انجم بٹ، ثانیہ عاشق جبین، سلمیٰ بٹ، کنور پرویز چوہدری، مہوش سلطانہ، نوشین عدنان، عاصمہ احتشام الحق، کوثر جاوید، عظمیٰ جبین، عنبرین اسماعیل، ممتاز بیگم، سنبل ملک حسین، رخسانہ کوثر، شازیہ رضوان، موتیا بیگم، رابعہ نسیم فاروقی، سونیا اشعر ، عثمان کاردار، صفیہ سعید، تحیہ نون، امینہ حسن، عاصمہ ناز ، طاہرہ مشتاق، زیب النساء اعوان، فاطمہ بیگم، قدسیہ بتول، رفعت عباسی، عطیہ افتخار اور رشدہ لودھی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی شازیہ عابد، نیلم جبار چوہدری، نرگس فیض ملک جبکہ پاکستان مسلم لیگ کی تاشفین صفدر، سلمیٰ سعید اور استحکام پاکستان پارٹی کی سارہ احمد منتخب قرار پائیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں اقلیتی نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے فلبوس کرسٹوفر ، ایمان الاطہر، رمیش سنگھ ارورہ، خلیل طاہر اور شکیلہ جاوید کو منتخب قرار دیاگیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبہ سندھ سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی کی سیما خرم، تنزیلہ ام حبیبہ، ریحانہ لغاری، بی بی یاسمین شاہ، نزہت پٹھان، سیدہ ماروی فصیح، سعدیہ جاوید، فرزانہ حنیف، سجیلہ ، حنا دستگیر ، رخسانہ پروین، ہیر سوہو، ندا کھوڑو، صائمہ آغا، روما صباحت، عروبہ ربانی، خیرالنساء، ملیحہ منظور، شازیہ عمر، شاہینہ جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی صوفیہ سعید شاہ، سکند ر خاتون، کرن مسعود، فرح سہیل، قرۃ العین خان، بلقیس مختار اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی فوزیہ کوثر کامیاب قرار پائیں۔

اسی طرح اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر سندھ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے حمیر سنگھ، مکیش کمار چاولہ، گیانومل، شام سندر، کھٹومل اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مہیش کمار حسیجا اور انیل کمار کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔