این اے 15 مانسہرہ انتخابی عذرداری کیس میں نوازشریف کی درخواست خارج

ای سی پی نے درخواست گزار کو الیکشن ٹریبونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی

بدھ 28 فروری 2024 21:41

این اے 15 مانسہرہ انتخابی عذرداری کیس میں نوازشریف کی درخواست خارج
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 فروری2024ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ سے متعلق انتخابی عذرداری کیس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی درخواست خارج کردی۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے این اے 15 مانسہرہ سے متعلق انتخابی عذرداری کیس کا فیصلہ سنادیا جس میں حلقہ سے ہارے ہوئے امیدوار سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست خارج کردی گئی، الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو الیکشن ٹریبونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کی اور ریٹرننگ افسر کو تین دن میں حتمی نتیجہ مرتب کرنے کا حکم دے دیا۔

معلوم ہوا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے این اے 15 مانسہرہ کا الیکشن کالعدم قرار دے کر دوبارہ انتخاب کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس حوالے سے نواز شریف کے وکیل جہانگیر جدون نے الیکشن کمیشن سماعت میں اس حوالے سے درخواست کی جہاں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن غیر آئینی، غیر قانونی اور الیکشن قوانین کے خلاف تھا، جس پر ممبر بابر حسن بھروانہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ پورے ملک کے الیکشن غیر آئینی، غیر قانونی اور دھاندلی زدہ تھی اس کے جواب میں نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ میں صرف این اے 15 کی بات کر رہا ہوں، بعد ازاں وکیل قائد مسلم لیگ ن کی جانب سے کی جانے والی درخواست پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے این اے 15 مانسہرہ پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی عذرداری پر سماعت کی، سماعت کے آغاز میں نواز شریف کے وکیل بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ ریٹرننگ افسر کی رپورٹ تاحال نہیں دی گئی، ریٹرننگ افسر کی رپورٹ پڑھے بغیر دلائل نہیں دے سکتے۔، کامیاب امیدوار گشتاسپ خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ آر او کی رپورٹ سب کو مل گئی، گشتاسپ خان 25 ہزار کی لیڈ سے جیتے، قانون کے مطابق 25 ہزار کا فرق ہو تو دوبارہ گنتی نہیں کی جا سکتی، الیکشن کمیشن کے حکم کی وجہ سے گشتاسب خان کا نوٹیفکیشن رکا ہوا ہے۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم اسٹے ختم کر دیتے ہیں، دلائل کے لیے مزید وقت دے دیتے ہیں، صرف دلائل کے لیے اسٹے کو مزید نہیں بڑھا سکتے، الیکشن کمیشن کا موقف ہے اسٹے کو جلد از جلد ختم ہونا چاہیئے، کیس جتنا مرضی طویل کریں، ہم اسٹے پر فیصلہ کردیتے ہیں، کبھی آپ تاخیرسے آتے ہیں، کبھی کہتے ہیں ریکارڈ نہیں ملا۔ وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمیں حتمی دلائل دینے کا آخری موقع دے، 125 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ فارم 47 میں شامل نہیں کیا گیا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے رپورٹ میں 125 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹ شامل نہ ہونے کا دعوی مسترد کیا ہے، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ فارم 47 مرتب کرتے وقت نوازشریف کی جانب سے کوئی آر او کے آفس نہیں گیا۔