سندھ کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے،قانونی اور سیاسی جنگ لڑیں گے اپنی چھینی ہوئی سیٹیں واپس لیں گے،علی پلھ

ہم فارم 45 کے مطابق صوبائی اسمبلی کی 36 اور قومی اسمبلی کی 20نشستیں جیت چکے ہیں،ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے،رہنماپی ٹی آئی کی پریس کانفرنس

بدھ 6 مارچ 2024 23:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مارچ2024ء) تحریک انصاف سندھ کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ علی پلھ نے کہاہے کہ پی ٹی آئی سندھ کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے،سندھ کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے،قانونی اور سیاسی جنگ لڑیں گے اپنی چھینی ہوئی سیٹیں واپس لیں گے۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ علی پلھ نے کہا یہ کہتے ہیں سندھ پیپلز پارٹی کا ہے،جب ہم ووٹ مانگنے جارہے تھے،ہم صرف نشان دکھا رہے تھے، لوگوں نے کہا کہ ووٹ امانت ہے یہ کہا گیا کہ ووٹ اس لیے دیئے گئے کہ خان سے غداری نہیں کرنی ہے مگرہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا 9 فروری کو جھاڑو پھیرنا شروع کیا۔

انہوں نے کہاکہ ہم فارم 45 کے مطابق صوبائی اسمبلی کی 36 اور قومی اسمبلی کی 20نشستیں جیت چکے ہیں،ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے،ہم نے اس بار لیاری کی نشست پھر جیتی تھی ،آر او نے سیکورٹی کھڑی کردی اور ہمیں انٹری نہیں دی گئی تھی،ہماری نشستیں ایم کیو ایم کے پاس ہیں،بلاول صاحب کہتے ہیں فارم 45 لے آئیں، قرآن پر طے کریں جیتا کون اور ہارا کون ہے،اسمبلی میں جس کے پاس مینڈیٹ ہوتا ہے وہی بیٹھتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہم عدالت گئے تو کہا گیا کہ یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے الیکشن کمیشن نے کہا یہ کام ٹریبونل میں ہوگا الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کی توہین کی یو این ڈی پی نے بھی کروڑوں روپے خرچ کر کے ریٹرننگ افسران کی ٹریننگ کی تھی،یو این ڈی پی نے جمع تفریق انہیں نہیں سکھائی تھی،ہم پاکستان بار کونسل جائیں گے،اس معاملے پرسپریم کورٹ حرکت میں کیوں نہیں آرہا،ہم سندھ بار کونسل جائیں گے ہم پریس کلب کے سامنے یہ بتا رہے ہیں کہ ایمانداری اور شفافیت نہیں رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ فارم 45 ویب سائٹ پر 22 روز بعد اپ لوڈ کیے گئے ہیں،فارم 45 میں ٹمپرنگ کی گئی،سیکشن 13 میں پریزائیڈنگ افسر آپ سے دستخط لیتا ہے،سات گھنٹے میں اس کی کاپی الیکشن کمیشن بھیجتے ہیں،تمام کے پاس فارم 45 موجود ہیں،ان کی دھاندلی سے پورے ملک نہیں بلکہ دنیا میں بھی بدنامی ہورہی ہے۔تحریک انصاف کے رہنما آفتاب جہانگیرنے کہاکہ میں این اے 244 سے قومی اسمبلی میں الیکشن لڑا،میں 2018 میں بھی وہاں سے کامیاب ہوا تھا ،اس مرتبہ کراچی میں کہیں بدامنی نہیں ہوئی،پر امن الیکشن ہوا ،مجھے رات تین بجے تک رزلٹ نہیں دیا گیا،صبح چار بجے پہنچا تو ایک ایس ایس پی اور دیگر نے مجھے اندر جانے نہیں دیا ،اگلے روز شام میں مجھے بتایا گیا کہ آپ کا رزلٹ آگیا ہے،میں 11 ہزار کی لیڈ سے جیتا تھا کسی امیدوار کو رزلٹ نہیں دیکھا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرفاروق ستار کے پاس بہادر آباد آنے کے لیے تیار ہوں آر او صرف حلف لیکر کہہ دیں کہ فاروق ستار جیتا ہے،ہمارے کیس کے لیے عدالت کیوں نہیں لگتی ہے ،عدالتیں ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگارہی ہیں،ہم ہر ایمبسی میں جائیں گے ان کو یہ دکھائیں گے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔پی ٹی آئی لائرز موومنٹ کے اشرف سموں نے کہاکہ پہلی مرتبہ دھاندلی الیکشن کمیشن اور بیوروکریسی نے کی ہے پہلے تو پارٹیاں دھاندلی کرتی تھیں،ہم تمام آر او اور ڈی آر او کے حوالے سے فوجداری مقدمات درج کرائیں گے کراچی پریس کلب کے باہر مرکزی احتجاجی کیمپ لگا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما ارسلان خالدنے کہاکہ این اے 248 سے انتخاب لڑا تھا،میرا مقابلہ خالد مقبول صدیقی کے ساتھ تھا،فارم 45 کی بنیاد پر 95 ہزار ووٹ مجھے ملے،خالد مقبول کو 20 ہزار ووٹ ملے،81 ہزار جعلی ووٹ ان کو ڈالے گئے،یہ کیا عوام کو بھیڑ بکری سمجھتے ہیں، قوم کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے میں ایک سیاسی ورکر ہوں،2018 کا بھی فارم 45 لے آئیں ،پی ٹی آئی اس وقت بھی جیتی تھی ،چیف جسٹس ایکشن لیں،مجھے چیف جسٹس سندھ پر اعتماد ہے۔