پہلی بار صدارتی الیکشن میں ووٹ خریدا گیا نہ بیچا گیا

مجھے میرے صوبے سے ایک بھی ووٹ نہیں ملا، عبدالمالک نے وعدہ کیا ووٹ نہیں دیا، مولانا فضل الرحمان کا ووٹ پڑنا چاہیے تھا لیکن شاید سو گئے ہوں، اب امتحان ہے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، سربراہ پشتونخواہ عوامی ملی پارٹی محمودخان اچکزئی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 9 مارچ 2024 18:15

پہلی بار صدارتی الیکشن میں ووٹ خریدا گیا نہ بیچا گیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 09 مارچ 2024ء) صدارتی الیکشن میں سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ، پشتونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو چاہیے اپنی جماعت کے سمجھدار عناصر کی آواز سنیں، پاکستان کے عوام نے ایک پارٹی کو ووٹ دیئے اس کو ماننا ہوگا، ہم پارلیمان کے مسئلے کو کیوں عدالت میں لے کر جائیں ، ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، اب ہماری عقل اور فہم کا امتحان ہے۔

انہوں نے صدارتی الیکشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اپنی جماعت کے سمجھدار عناصر کی آواز سنیں، مجھے اپنے صوبے کی اسمبلی سے ایک بھی ووٹ نہیں ملا،کم ازکم مجھے ایک ووٹ تو عبدالمالک دے دیتے انہوں نے وعدہ کیا تھا،پی ٹی آئی کے ساتھیوں نے مجھے کیمروں کی موجودگی میں ووٹ دیئے،سپورٹ کرنے پر پی ٹی آئی کے دوستوں کا مشکور ہوں، ایک پارٹی کو پاکستان کے عوام نے ووٹ دیئے ہیں اس کو ماننا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پہلی بار صدارتی الیکشن میں ووٹ خریدا گیا نہ بیچا گیا، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں سب کچھ بیچا اور خریدا جاسکتا ہے، بعض لوگ ایسے ہیں جو سمجھتے ہیں ایسا نہیں ہے میں ان میں شامل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمان کے مسئلے کو کیوں عدالت میں لے کر جائیں ، ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، اب ہماری عقل اور فہم کا امتحان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخترمینگل نے ہمیں ووٹ دیا، مولانا فضل الرحمان شاید سو گئے ہوں گے ان کا ووٹ پڑنا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں آصف زرداری کو مبارکباد دینے گیا، پارٹی رہنماؤں کو بھی مبارکباد دی۔ مزید برآں صدارتی الیکشن میں امیدوار محمود خان اچکزئی اپنے صوبے سے ایک بھی ووٹ نہ لے سکے۔ صدارتی انتخاب کے حوالے سے چاروں صوبائی اسمبلیوں کے نتائج میں آصف زرداری کو تین اسمبلیوں میں برتری حاصل رہی، تاہم ان نتائج کی ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی جو بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں انہیں اپنے آبائی صوبے سے ایک بھی ووٹ نہیں ملا، بلوچستان اسمبلی سے آصف زرداری نے 47 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے، سندھ اسمبلی سے آصف زرداری کو 60 اور محمود اچکزئی کو تین الیکٹورل ووٹ ملے، خیبرپختونخوا اسمبلی سے آصف علی زرداری کو 9 اور محمود خان اچکزئی کو 48 الیکٹورل ووٹ ملے جب کہ پنجاب اسمبلی سے آصف زرداری کو 246 ووٹ ملے، یہاں سے محمود خان اچکزئی نے 100 ووٹ لیے اور 6 ووٹ مسترد ہوئے۔

بتایا جارہا ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی اپیل کی تھی، صدارتی انتخاب سے ایک روز قبل سنی اتحاد کونسل کے نامزد صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے الیکشن کمیشن کو صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کے بارے میں خط لکھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی متعدد مخصوص نشستیں ابھی خالی ہیں، اس لیے الیکٹورل کالج مکمل ہونے تک الیکشن ملتوی کیا جائے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدارتی الیکشن ملتوی کرنے کی محمود خان اچکزئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کیا، الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فروری کو ہوچکے ہیں، آئین کے تحت 30 دن کے اندر صدارتی انتخاب لازم ہے، محمود خان اچکزئی سمیت امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جا چکے ہیں، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال بھی ہو چکی ہے، محمود خان اچکزئی جانچ پڑتال کے وقت ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پیش ہوئے انہوں نے الیکٹورل کالج کے مکمل نہ ہونے پر اس وقت کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس وقت الیکٹورل کالج مکمل ہے اس طریقے پر وزیرِ اعظم اور چیف منسٹر کا چناؤ ہو چکا، الیکٹورل کالج کو نامکمل کہہ کر صدارتی الیکشن کو روکا نہیں جا سکتا، صدارتی انتخاب کو 30 دن سے زیادہ ملتوی نہیں کیا جا سکتا، حالیہ دنوں میں 22 ایم این ایز اور ایم پی ایز نے اپنی نشستیں خالی کیں، الیکٹورل کالج کا مطلب پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی موجودگی ہے، آئین بنانے والے خالی سیٹس کی وجہ سے الیکٹورل کالج کو نامکمل سمجھتے تو آئین میں واضح لکھتے، اس وقت پارلیمنٹ اورصوبائی اسمبلیوں میں الیکٹورل کالج موجود ہے۔