اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے، مسرت عالم

جمعہ 15 مارچ 2024 19:46

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2024ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی ان قراردادوں پر عمل درآمد کرواکے تنازعہ کشمیر کو حل کرے جن میں کشمیریوں کو ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کی ضمانت دی گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور جابرانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیری عوام کو محکوم بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کو نہ صرف انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ بی جے پی حکومت مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے پے در پے استعماری حربے استعمال کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

مسرت عالم بٹ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچانے اور انہیں انکا پیدائشی حق ، حق خود ارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے آج جامع مسجد سرینگر میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب میں بھارت سے اپیل کی کہ وہ برسہا برس سے جیلوںمیں غیر قانونی طور پر نظر بند ہزاروں کشمیریوںکو رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا کرے۔دریں اثنا، مودی حکومت نے کشمیریوں کو معاشی طور پر مزید بدحال کرنے کیلئے ریلوے حکام کو مقبوضہ علاقے میں لوگوں کے باغات سے ریلوے لائنیں گزارنے کی اجازت دی ہے۔

منصوبے کے مطابق وادی کشمیر سے پانچ نئی ریلوے لائنیں گزاری جائیں گی جن میں اونتی پورہ سے شوپیاں تک سیب کے باغات سے گزاری جانے والی 26 کلومیٹر طویل لائن بھی شامل ہے۔ کشمیر پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان نئی ریلوے لائنوں کا اصل مقصد سیب کے لاتعداد درختوں کو کاٹ کر علاقے کی سیب کی صنعت کو نقصان پہنچانا ہے جو کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔

کشمیر ی سیاسی رہنماﺅں محبوبہ مفتی اور محمد یوسف تاریگامی نے بھی اپنے بیانات نئی ریلوے لائنوں پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس منصوبے سے کشمیریوں کے معاشی مفادات سخت متاثر ہونگے۔ادھر مودی حکومت نے مسلم اکثریتی جموںوکشمیر میںہندوتوا وزیر اعلیٰ لانے کے اپنے مذموم منصوبے کو آگے بڑھاتے ہوئے علاقے کی ووٹر فہرست میں 11 لاکھ نئے ووٹرشامل کیے ہیں جن میں زیادہ تر غیر کشمیری ہیں۔

2019 میں مقبوضہ علاقے میں ووٹروں کی تعداد تقریباً 76 لاکھ تھی جبکہ جنوری 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 86 لاکھ سے زائد تک پہنچ گئی ہے۔مودی حکومت نے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد علاقے میں نئے ڈومیسائل قوانین نافذ کیے ہیں جسکا واحد مقصد مقبوضہ علاقے میں زیادہ سے زیادہ غیر کشمیریوںکو آباد کرنا ہے۔