جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیر اہتمام یوم بدر کے موقع پر دعائیہ تقریب اور گرینڈ افطار ڈنر اور کا انعقاد کیا گیا

جمعہ 29 مارچ 2024 23:23

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مارچ2024ء) جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیر اہتمام یوم بدر کے موقع پر دعائیہ تقریب اور گرینڈ افطار ڈنر اور کا انعقاد کیا گیا۔تقریب کے مہمان خصوصی امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر وگگلت بلتستان ڈاکٹر مشتاق تھے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع مظفرآباد راجہ آفتاب،سابق امیر جماعت اسلامی شیخ عقیل الرحمان،صدر الخدمت فاؤنڈیشن ضلع مظفرآباد خواجہ ظہیر،کوآرڈئنٹر الخدمت فاؤنڈیشن قاضی واجد،میڈیا کوآرڈینیٹر الخدمت فاؤنڈیشن ضلع مظفرآباد پرویز خان درانی،چئیر مین پاسبان حریت عزیز غزالی کے علاؤہ کثیر تعداد میں وکلائ،سول سوسائٹی،تاجر برادری نے شرکت کی۔

تقریب بدر کےعظیم شہداء اور انکی قربانیوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہاکہ جہاد اسلامی سے رو گردانی نے امت کو زوال کا شکار کر دیا ہے، غزوہء بدر میں بے سروسامان قلیل تعداد میں مجاہدین اسلام نے اپنے سے تین گنا زیادہ سازو سامان سے لیس لشکر کو شکست فاش دے کر یہ واضح کر دیا کہ جنگ اسلحے سے زیادہ جذبہء ایمانی سے لڑی جاتی ہے، یہی جذبہ نصرت خداوندی و توجہ سرکار رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا ذریعہ بنتا ہے، جذبہء جہاد سے محروم قوم محض ایک ریوڑ کی طرح ہے جسے کہیں بھی دھکیلا جا سکتا ہے، آج امت مسلمہ بالخصوص غزہ کے حالات اس پر گواہ ہیں، ساٹھ کے قریب وسائل سے مالا مال اسلامی ممالک اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے وحشیانہ قتل عام اور انہیں لٹتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، بے حسی و بے حمیتی کی انتہا ہو چکی ہے، اگر صورت حال کا بروقت ادراک نہ کیا گیا تو کل کسی بھی اسلامی ملک کی باری آ سکتی ہے جس میں پاکستان سر فہرست ہے کہ اس وقت مسلم دنیا کی واحد ایٹمی و پروفیشنل فوجی طاقت ہونے کی وجہ سے یہ عالم کفر کی آنکھ کا شہتیر ہے، افواج پاکستان کو اپنا ابتدائی سلوگن ایمان تقویٰ جہاد فی سبیل اللہ بحال کر کے اسی جذبے کو بروئے کار لانا ہو بو گا، مقتدر طبقات اور پاکستانی تھنک ٹینکس کو طویل و قلیل المیعاد منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، معاشی کمزوری ایک بڑا جنگی ہتھیار اور ملکی سلامتی کے لیے سخت خطرناک ہے، حکمران طبقہ اپنی عیاشیاں ختم کر کے عوام کو ریلیف فراہم کرے ورنہ زندگی سے تنگ آئے ہوئے عوام کے ہاتھ اسکی گردنوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔