انسداد دہشت گردی پولیس خیبر پختونخوا کا چینی انجینئروں پر حملے کے 10 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوی

خودکش بمبار کو موقع پر پہنچانے والے ملزمان گرفتار افراد میں شامل ہیں ‘ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے کمانڈر کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں غیرملکی نشریاتی ادارے کی پولیس عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 1 اپریل 2024 20:08

انسداد دہشت گردی پولیس خیبر پختونخوا کا چینی انجینئروں پر حملے کے 10 ..
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم اپریل۔2024 ) خیبر پختونخوا کی انسدادِ دہشت گردی پولیس نے چینی انجینئروں پر حملے کے 10 مبینہ ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے خیبر پختونخوا کے شمالی ضلع شانگلہ میں پچھلے ہفتے ایک خودکش حملے کے نتیجے میں پانچ چینی انجینئروں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے چینی انجینئرز اسلام آباد سے داسو کیمپ کوہستان جا رہے تھے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق انسدادِ دہشت گردی پولیس کے عہدیداروں کے مطابق خودکش بمبار کو موقع پر پہنچانے والے ملزمان گرفتار افراد میں شامل ہیں جب کہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے کمانڈر کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں پولیس عہدیداروں کے مطابق خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا جسے افغانستان سے پہاڑی راستوں کے ذریعے لانے والے کمانڈر کو بھی گرفتار کر لیا ہے.

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ”وائس آف امریکا“کو بتایا کہ خودکش حملہ کے زیرِ استعمال موبائل سم کے ڈیٹا کی مدد سے ایک درجن سے زائد گرفتاریاں کی گئی ہیں جن میں چار سہولت کار بھی شامل ہیں جب کہ تمام ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف ادارے چینی انجینئرز پر حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں جب کہ چین کے تحقیقاتی ادارے کے پانچ اراکین پر مشتمل ایک ٹیم بھی پاکستان پہنچ گئی ہے26 مارچ کو پیش آنے والے واقعے کے بعد چینی انجینئرز نے داسو اور تربیلا ڈیم کے ایک توسیعی منصوبے پر کام بند کر دیا تھا.

پاکستان نے چین کو انجینئرز پر حملے کے اصل ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی یقین دہانی کرائی ہے جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف پیر کو وفاقی وزرا کے ہمراہ داسو ڈیم کا دورہ کیا ہے. پولیس عہدیدار نے بتایا کہ چینی انجینئروں کو نشانہ بنانے والے نیٹ ورک کا پتا لگا لیا گیا ہے جس کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے پولیس عہدیداروں کے مطابق حملے کا ماسٹر مائنڈ حضرت بلال نامی ایک عسکریت پسند کمانڈر ہے جو ان کے بقول جولائی 2022 کے داسو ڈیم بس حملے میں ملوث اور مطلوب ہے.

واضح رہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے اپنے ایک بیان میں شانگلہ واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا مگر پاکستانی حکام نے اس لاتعلقی کے بیان کو مسترد کر دیا تھا پولیس عہدیدار کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ معلوم ہوا ہے کہ بارود سے بھری گاڑی کو چمن کے راستے افغانستان سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درہ زندہ پہنچا گیا تھا بعدازاں گاڑی کو درہ زندہ سے چکدرہ پہنچانے والے ڈرائیور کو دو لاکھ 50 ہزار روپے کرایہ دیا گیا تھا.

پولیس حکام کے مطابق حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شانگلہ کے قریب ایک پیٹرول پمپ پر 10 روز تک 500 روپے یومیہ کرایہ پر پارک کی گئی تھی اور خودکش حملے کے روز ہی گاڑی کو دھماکے کے مقام پر پہنچایا گیا تھا پولیس عہدیدار کے مطابق خودکش حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو چمن سے چکدرہ پہنچانے کے ایک سہولت کار کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ہے.