ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، حکومتِ پاکستان

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 5 اپریل 2024 11:00

ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے، حکومتِ پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اپریل 2024ء) پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعرات کو ایک بار پھر واضح طورپر کہا کہ ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کا نہ تو کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی اسلام آباد دیگر دہشت گرد گروہوں سے مذاکرات کر رہا ہے۔ ایک دن قبل ہی افغانستان کے نائب وزیرد اخلہ محمد نبی عمری نے دونوں کو مل بیٹھ کر اپنے مسائل کو حل کرنے کا مشورہ دیا تھا کیونکہ ان کے بقول پاکستان میں ہونے والے تشدد کا دائرہ "افغانستان تک پھیلتا جارہا ہے۔

"

ٹی ٹی پی سے قطعی کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، پاکستان

پاکستان کا افغان طالبان پر ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کا الزام

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے افغان نائب وزیر داخلہ کی طرف سے ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے مشورے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "افغان حکومت ٹی ٹی پی کی قیادت اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے جو جرائم کر رہے ہیں اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے لیے ذمہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

"

انہوں نے واضح طورپر کہا کہ " ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اور پاکستان ٹی ٹی پی یا دیگر دہشت گرد گروہوں سے مذاکرات نہیں کر رہا۔"

پاکستان افغان مہاجرین کے ساتھ تحمل کا مظاہرہ کرے، طالبان

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ایک مرتبہ پھر کشیدہ

دفتر خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ "اس موقع پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان تمام دہشت گرد گروہوں اور ان تمام قوتوں کے خلاف لڑنے کے لیے پرعزم ہے جنہوں نے پاکستان کو نشانہ بنایا ہے اور پاکستان چین دوستی کی علامتوں کو نشانہ بنایا ہے، اس میں بشام میں ہونے والا تازہ ترین حملہ شامل ہے۔

"

زہرہ بلوچ نے بتایا کہ "پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے عسکریت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، خصوصاً وہ گروپ جنہوں نے گذشتہ ہفتے شمال مغربی پاکستان میں ایک خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔'' انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں چینی منصوبے سکیورٹی آڈٹ اور حفاظتی اقدامات میں اضافے کے بعد دوبارہ فعال ہوگئے ہیں۔

'آپ یہ جنگ نہیں جیت سکتے'

افغانستان کے نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری نے دو روز قبل پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے تنازعات حل کریں اور نئے سرے سے مذاکرات شروع کریں کیونکہ پاکستان میں تشدد "افغانستان تک پھیل رہا ہے۔"

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمری کا کہنا تھا کہ وہ (افغان طالبان) جنگوں اور انقلابات سے گزرے ہیں۔

جنگیں اور انقلابات بیوائیں پیدا کرتے ہیں، یتیم پیدا کرتے ہیں، ملک اور معیشت کو تباہ کرتے ہیں۔

افغان نائب وزیر داخلہ نے اسلام آباد کو خبردار کیا کہ اگر ملک کی فوج دس لاکھ یا دس ملین بھی ہے تو یہ ''ہمارا تجربہ ہے کہ آپ یہ جنگ نہیں جیت سکتے''۔

پاکستان کا مقابلہ اب بھارت سے نہیں، افغانستان سے ہے

پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کو بھائی بتاتے ہوئے طالبان وزیر نے کہا کہ اگر ٹی ٹی پی جہاد کا اعلان کرتی ہے تو بھی افغان طالبان مداخلت نہیں کریں گے۔

اسی کے ساتھ ہی انہوں نے ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادی عسکریت پسند گروپوں کو بھی مشورہ دیا کہ ''اگر وہ 100 سال تک لڑیں تو ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے''۔ عمری کا کہنا تھا کہ "پاکستان میں لڑائی ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے اور آگ کے شعلے افغانستان تک پہنچ رہے ہیں۔"

خیال رہے کہ اگست 2021 میں کابل پر افغان طالبان کے اقتدار کے بعد پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کا ذریعہ افغانستان ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کابل اپنے یہاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے تربیتی کیمپ اور محفوظ پناہ گاہیں بند نہیں کر دیتا۔

ج ا/ ص ز (خبر رساں ادارے)