بھارت، پاکستان کشیدگی سے نکلنے کے لیے مکالمت کریں، امریکہ

DW ڈی ڈبلیو منگل 9 اپریل 2024 15:00

بھارت، پاکستان کشیدگی سے نکلنے کے لیے مکالمت کریں، امریکہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2024ء) امریکہ نے پیر کے روز کہا کہ وہ بھارت پر پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کروانے کے الزامات کے حوالے سے میڈیا رپورٹوں پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

برطانوی اخبار 'دی گارڈین‘ نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی حکومت نے غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے ''ناپسندیدہ‘‘ افراد کے خاتمے کی وسیع تر حکمت عملی کے تحت پاکستان میں بھی لوگوں کو قتل کرایا۔

اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک ملکی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر اگر فرار ہو کر پاکستان میں داخل ہوں گے، تو انہیں مارنے کے لیے پاکستان کی حدود میں بھی داخل ہوا جائے گا۔

(جاری ہے)

بھارت نے 'مخالف پاکستانی شہریوں کے قتل کی ترید' کر دی

سکھ رہنما کے قتل کی سازش: بھارتی سرکاری اہلکار ملوث، امریکہ

راج ناتھ سنگھ کے اس بیان کے تناظر میں ایک بار پھر دونوں ہمسایہ ممالک کی طرف سے سخت بیانات کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران سوال پوچھا گیا، ''پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے پاکستان میں درجنوں افراد کو قتل کروایا، جبکہ بھارتی وزیر دفاع اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے نظر آئے کہ بھارتی حکومت نے پاکستان میں ماورائے عدالت قتل کروائے، آپ اس صورت حال کو کیسے دیکھتے ہیں؟‘‘

اس سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ان کا ملک اس معاملے سے متعلق میڈیا رپورٹوں کو دیکھ رہا ہے۔

لیکن انہوں نے دونوں جانب سے سامنے آنے والے بیانات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس صورت حال کے بیچ میں نہیں آنا چاہتا۔

خالصتان تنازع: کینیڈا نے 41 سفارت کاروں کو بھارت سے واپس بلا لیا

کینیڈا پر سکھ علیحدگی پسندوں کی حمایت کا الزام

البتہ انہوں نے کہا، ''ہم دونوں فریقوں کو کشیدگی سے بچنے اور بات چیت کے ذریعے حل تلاش کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

‘‘

گارڈین کی رپورٹ پر بھارت اور پاکستان میں بیان بازی

گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اور بھارتی خفیہ ایجنٹوں سے ہونے والی گفتگو اور پاکستانی تفتیش کاروں کی فراہم کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح بھارت کی بیرون ملک انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) نے 2019 کے بعد سے قومی سلامتی کے نام پر مبینہ طور پر بیرون ملک لوگوں کو قتل کروانا شروع کیا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی حکومت نے 2020 سے اب تک پاکستانی سرزمین پر 20 افراد کو قتل کرایا ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے بھارتی ٹیلی وژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ بھارت تمام ممالک سے دوستانہ مراسم رکھنا چاہتا ہے لیکن اگر کوئی بار بار بھارت کو آنکھیں دکھائے گا، بھارت آ کر دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کی کوشش کرے گا تو ''ہم اسے نہیں بخشیں گے۔

‘‘

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارتی وزیر دفاع کے اس بیان کو اعتراف جرم اور غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ گفتگو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھاکہ بھارت کی جانب سے ماورائے عدالت اور بیرون ممالک قتل کروانے کا معاملہ اب ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے جس کے جواب میں مربوط بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت ہے۔

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کو اپنی بیان بازی میں محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن کے چکر میں کوئی ایسی حرکت نہ کرے کہ بعد میں اسے اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑے۔

امریکہ اور کینیڈا بھی بھارت پر ایسے الزامات لگا چکے ہیں

بھارتی وزارت خارجہ نے گارڈین کی رپورٹ کی تردید کی تھی جب کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا تھا کہ دیگر ملکوں میں ٹارگٹ کلنگ کروانا بھارتی حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔

لیکن پاکستان سے پہلے امریکہ اور کینیڈا بھی اپنی اپنی سرزمین پر بھارتی ایجنٹوں کی جانب سے قتل کی کوششیں کیے جانے کے الزامات لگا چکے ہیں۔

کینیڈا نے گزشتہ برس ستمبر میں کہا تھا کہ وہ جون میں مارے جانے والے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیب سنکھ نجر کی موت میں بھارت کے ملوث ہونے کے ''قابل اعتبار الزامات‘‘ کی تحقیقات کر رہا ہے، جسے بھارت نے ''مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا تھا۔

دوسری جانب امریکہ نے بھی گزشتہ برس نومبر میں کہا تھا کہ اس نے ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی بھارتی سازش کو ناکام بنا دیا تھا۔

ان واقعات کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ بھارت اس معاملے میں ملنے والی کسی بھی طرح کی معلومات کی چھان بین کرے گا۔