پاکستان اور سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی کے فوری نفاذ، انسانی امدادی راہداری کھولنے اور بڑے انسانی بحران کو روکنے کیلئے اقدامات کا مطالبہ، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کی مشترکہ پریس کانفرنس

منگل 16 اپریل 2024 23:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2024ء) پاکستان اور سعودی عرب نے غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے میں عالمی برادری کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کے فوری نفاذ، انسانی امدادی راہداری کھولنے اور بڑے انسانی بحران کو روکنے کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ منگل کو یہاں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو غزہ کی تباہ کن صورتحال پر گہری تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک غزہ پر یکساں جذبات رکھتے ہیں، انہوں نے عالمی برادری پر نسل کشی کے خاتمے پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 33,000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، عالمی ضمیر کو بیدار ہونا چاہیے اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کو نافذ کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے غزہ میں انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مزید فلسطینیوں کو بھوک کی وجہ سے ہلاک نہیں کیا جانا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کی دنیا بھر میں مختلف تحقیقات ہوئیں تو غزہ میں کیوں نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ مسئلہ کا مستقل حل فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام میں ہے جس کی 1967 سے پہلے کی سرحدیں اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔ انہوں نے سعودی وزیر خارجہ کے الفاظ کو دہراتے ہوئے کہا کہ دنیا مغرب کے چھ امدادی کارکنوں کے قتل کے بعد بیدار ہوئی لیکن ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اس ضمن میں دنیا کو تیزی سے کام کرنا چاہیے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے کہا کہ غزہ میں اب تک 33 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، مزید یہ کہ وہاں اب قحط جیسی صورتحال کا سامنا ہے اور اب بھوک سے بھی مر رہے ہیں کیونکہ بین الاقوامی انسانی امداد نہیں پہنچ رہی۔ یہ عالمی برادری کی مکمل ناکامی ہے۔

جاری صورتحال کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا کوئی جواز نہیں ہے، حقیقت میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی دو قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چھ مغربی امدادی کارکنوں کے مارے جانے کے بعد کوششیں دیکھنے میں آئیں لیکن 33,000 فلسطینیوں کی موت کے بعد ایسا نہیں ہوا جو دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔

شہزادہ فیصل نے غزہ کے عوام کی ہلاکتوں اور مصائب کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی ایک غیر مستحکم خطے میں رہ رہے ہیں جس کی وجہ سے غزہ میں تباہی ہو رہی ہے اور مزید تصادم کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشیدگی کو کم کرنا سب کی ترجیح ہونی چاہیے۔اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے کہا کہ ہم نے مضبوط شراکت داری کو مزید استوار کرنے اور اسے سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے اور دونوں برادر ممالک کے باہمی فائدے کے لیے اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کا اعادہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی عرب سے اعلیٰ اختیاراتی وفد کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی بات چیت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان خوشگوار تعاون کو سٹریٹجک پارٹنرشپ میں تبدیل کرنے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل غیر ملکی سرمایہ کاری کو تیزی سے گامزن کرنے کے لیے ون ونڈو کی طرح کام کر رہی ہے، پاکستان اپنی سرمایہ کاری کے ماحول کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی تفصیلی بریفنگ میں سعودی سرمایہ کاروں کے لیے توانائی، زراعت، معدنیات اور آئی ٹی کے شعبوں میں وسیع مواقع کو اجاگر کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر سعودی سرمایہ کاری کی مکمل سپورٹ کو یقینی بنائیں گے اور اس کے لئے سازگار ماحول فراہم کریں گے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل نے اپنی اور اپنے وفد کے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی کو سراہا۔

انہوں نے پاکستانی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا اور سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفد پاکستانی فریق کے فعال اور کاروباری توجہ کے نقطہ نظر سے بہت متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے نمایاں مواقع موجود ہیں اور ان کا دورہ اس حوالے سے بہت مثبت رہا جو مستقبل کے منصوبوں کی بنیاد فراہم کرے گا۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے تاریخی دوطرفہ تعاون کے ساتھ اقتصادی پیشرفت اور علاقائی سلامتی کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک اور سوال پر کہا کہ ایس آئی ایف سی اور Sovereign Wealth Fund کا اجراء پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے کیا گیا۔ فنڈ کی مالیت اب 9 ملین ڈالر ہے جبکہ اس کی ابتدائی شروعات 2.3 ملین ڈالر تھی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات ہیں اور تمام علاقائی اور کثیر جہتی فورمز پر مشترکہ نقطہ نظر کا تاریخی پس منظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب تقریباً 25 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی کر رہا ہے جو بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن کی کل تعداد کا 28 فیصد ہیں اور وہ ملک کو موصول ہونے والی کل ترسیلات میں سے 25 فیصد بھیج رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان سعودی عرب کی نئی پالیسی کے تحت تربیت یافتہ اور ہنر مند افرادی قوت برآمد کرے گی۔ سعودی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانیوں کے تعاون کو سراہتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کی معیشت میں یہ مثبت شراکت مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔ سعودی وزیر نے مزید کہا کہ دونوں برادر ممالک نے مل کر چیلنجز کا سامنا کیا، ماضی میں بھی ایک دوسرے سے تعاون اور انحصار کیا اور یہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک عالمی چیلنجوں کے خاتمے کے لیے بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔\932