مہاجرین کشمیر کے وفد کی وزیر بحالیات اور کمشنر بحالیات سے ملاقات،اہم امور پر تبادلہ خیال

جمعرات 25 اپریل 2024 16:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2024ء) مہاجرین کشمیر 1989 کے چار رکنی وفد کی وزیر بحالیات آزاد کشمیر اور کمشنر بحالیات سے آبادکاری منصوبے، ڈومیسائل، حقوق ملکیت، اسمبلی نشستوں اور دیگر مسائل کے حوالے سے اہم ملاقات ۔ وزیر بحالیات نے آبادکاری منصوبے کو مہاجرین کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق قابل عمل بنانے کیلئے مطالبات کو وزیراعظم آزاد کشمیر اور کابینہ میں پیش کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔

تفصیلات کے مطابق مہاجرین مقبوضہ جموں کشمیر 1989 کے چار رکنی وفد جس کی قیادت امیر مہاجرین عزیر احمد غزالی کر رہے تھے۔ ہمراہ ممبران ورکنگ کمیٹی غلام حسن بٹ، چوہدری محمد مشتاق اور راجہ محمد عارف خان وزیر بحالیات آزاد کشمیر چوہدری جاوید احمد بڈھانوی، کمشنر بحالیات خالد محمود خان، اسسٹنٹ کمشنر بحالیات شبیر احمد گیلانی اور سینئر ویلفیئر آفیسر سمیع الدین گیلانی سے کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔

(جاری ہے)

کمشنر بحالیات خالد محمود خان نے وزیر بحالیات آزاد کشمیر کو مہاجرین کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے ایک ایک نکتے پر تفصیلی بریفننگ پیش کی۔ مہاجرین 1989 کے وفد نے حکومت آزاد کشمیر کے مجوزہ آبادکاری کے منصوبے کو نامکمل اور ناقص قرار دیتے ہوئے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ وفد نے آباد کاری منصوبے کو مہاجرین کے متفقہ طور پر بنائے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق ترتیب دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مہاجرین وفد نے وزیر بحالیات کو بتایا کہ اگر حکومت آزاد کشمیر مہاجرین کی آبادکاری کے لئے آمادہ اور تیار ہے تو پھر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے ''آبادکاری منصوبہ مہاجرین 1989'' کے نام سے ایک بل پاس کرے تاکہ حکومتوں کی تبدیلی سے یہ منصوبہ متاثر نہ ہو۔ وفد نے منصوبے کو رواں رکھنے کیلئے لیئے آزاد کشمیر کے سالانہ بجٹ میں کم سے کم دس ارب روپے مختص کرنے، پاکستان اور آزاد کشمیر کے جن جن اضلاع میں مہاجرین رہ رہے ہیں انہی اضلاع میں ایک ایک کنال ہموار زمین کی فراہمی، مکانات کی تعمیر کے لیئے ساٹھ لاکھ روپے فی خاندان اور گزارہ الاؤنس کی بندش کی صورت میں ہر ایک خاندان کو پچاس لاکھ روپے دینے کا مطالبہ دہرایا ہے۔

مہاجرین نے حکومتی نمائندگان کو بتایا کہ اس 8256 کشمیری خاندانوں میں سے تقریباً 4500 کے قریب خاندانوں کو ایک گز زمین دستیاب نہیں، جن مہاجرین نے مہاجر بستیوں میں محنت مزدوری اور قرض اٹھا کر گھر بنائے ہیں انہیں تین دہائیاں گزرنے کے باوجود حقوق ملکیت میسر نہیں، مہاجرین کشمیر کو اپنی ہی ریاست میں ڈومیسائل دے کر آج تک انکی شہریت مکمل نہیں کی گئی۔

مہاجرین وفد نے حکومتی نمائندگان کو آزاد کشمیر اسمبلی میں دو نشستوں کے دیرینہ مطالبے سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر بحالیات چوہدری جاوید بڈہانوی نے مجوزہ آبادکاری منصوبے پر مہاجرین کے تحفظات اور خدشات کو درست قرار دیتے ہوئے مہاجرین وفد کو یقین دلایا کہ آبادکاری منصوبے کو مؤثر، قابلِ عمل اور مہاجرین کے مطالبات کے مطابق بنانے کے لیئے وہ چارٹر آف ڈیمانڈ کو جناب وزیراعظم آزاد کشمیر کے سامنے پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مہاجرین کی مرضی کے بر خلاف یا انہیں اعتماد میں لیئے بغیر کوئی اقدام نہیں اٹھائے گی۔ انہوں نے کمشنر بحالیات کو پہلے سے قائم مہاجرین بستیوں کے مکینوں کو فوری طور پر حقوق ملکیت جاری کرنے کے احکامات جاری کیے انہوں نے دو افراد ''میاں اور بیوی'' کو ب کارڈ جاری کرنے اور انہیں خاندان تسلیم کرنے کے حوالے سے احکامات دیئے۔

انہوں نے وفد جو یقین دلایا کہ وہ اسمبلی کی دو نشستوں، ڈومیسائل کی اجرائیگی کیلئے کابینہ کے سامنے مسئلہ کو اٹھائیں گے۔ انہوں نے جناب وزیراعظم آزاد جموں کشمیر چوہدری انوار الحق سے مہاجرین 1989 کے وفد کی ملاقات کو اہم قرار دیا۔ مہاجرین بستیوں میں اپنی مدد آپ کے تحت مکان بنا چکے مہاجرین خاندانوں کو طے ہونے والے آبادکاری پیکج میں شامل کیا جائے گا۔