مظفرآباد (سیف سٹی مظفرآباد پراجیکٹ) پسند و نا پسند کی بنیاد پر وژن پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیا گیا

جمعہ 26 اپریل 2024 14:25

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2024ء) دارلحکومت مظفرآباد کو مختلف جرائم سے محفوظ رکھنے کے لئے محفوظ شہر مظفرآباد (سیف سٹی مظفرآباد پراجیکٹ) پسند و نا پسند کی بنیاد پر وژن پرائیویٹ لمیٹڈ کو دیا گیا مگر سیف سٹی کے لیے نصب کیمرے کہاں گئے اور پراجیکٹ کی افادیت حاصل کیوں نہ کی جا سکی سول سوسائٹی نے متعلقین پر ہزاروں سوال اٹھا دیے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ ادوار میں موجودہ انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر سہیل حبیب تاجک نے شہر اقتدار کو جرائم سے پاک کرنے کے لیے سیف سٹی پراجیکٹ کا قیام عمل میں لایا تھا۔یہ پراجیکٹ وژن پرائیویٹ لمیٹڈ نے دارالحکومت میں نصب کیا اور ان کے سی ای او خواجہ نعیم اسلم، چیئرمین جمیل عباسی نے انسپکٹر جنرل پولیس آزادکشمیر سہیل حبیب تاجک اور دیگر پولیس آفیسران کو سیف سٹی پراجیکٹ کے حوالے سے بریفننگ بھی دی تھی جو رکارڈ کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

بریفنگ میں انہوں نے بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر مظفرآباد شہر کے مصروف ترین چوکوں چوراہوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے ہیں کچھ ہی دنوں میں مظفرآباد کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر اعلی کوالٹی کے جدید ترین سی سی ٹی وی کیمرہ جات نصب کر کے اپنے پراجیکٹ کا فیز 1 مکمل کرنے کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح کریں گے، انہوں نے کہا تھا کہہ زلزلہ 2005 کی تباہ کاریوں کے بعد مظفرآباد شہر بلخصوص گنجان آباد علاقے اور مصروف ترین کاروباری مراکز سمیت اعلی عدلیہ عدالت العظمی اور عدالت العالیہ کے علاہ وزیراعظم سیکرٹریٹ قانون ساز اسمبلی اور مرکزی شاہرات سیکیورٹی رسک بن چکی تھیں، عوام الناس سمیت شہریوں کے بھرپور مطالبہ پر ایک عرصہ سے سیف سٹی پراجیکٹ کا بغور جائزہ لے رہے تھے، انہوں نے کہا تھا کے ہم سابق وزیراعظم آزادکشمیر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے احسان مند ہیں جنہوں نے اس پراجیکٹ کو پزیرائی بخشی، انشاء اللہ بہت جلد دارلحکومت مظفرآباداور اس کے داخلی اور خارجی راستوں کو محفوظ بنا دیں گے۔

مگر وہ تمام باتیں دعوے ہوائی ثابت ہوے۔دوسری جانب شہریوں نے سیف سٹی پراجیکٹ پر ملے جلے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہہ قبل ازیں بھی دارلحکومت کو شان شایان بنانے کے لئے اور شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کے لئے سولر لائٹ، گرین ایریاز کی تعمیر اور مختلف چوکوں چوراہوں میں تزین آرائش کے لئے بھرپور طریقے سے مہم چلائی گئی مگر کچھ ہی عرصہ بعد نہ تو شہر کے لئے لائے گئے خوبصورت گملہ جات اور دیگر آرائشی سامان جس میں مختلف چوکوں چوراہوں میں کھجور کے مصنوعی درختوں سمیت قیمتی پودوں کے لئے نصب کئے گئے گملے اور ذوالفقار علی شہید بھٹو برج پر لگائی گئیں فینسی لائٹس اور ختم نبوت چوک میں لاکھوں روپے سے نصب شدہ ایل سی ڈی اور گڑھی پن چوک میں پیر چناسی روڈ پر سڑک کنارے لگائے جانے والے پودہ جات غائب ہو چکے ہیں جن کے بارے میں آج تک یہ پتہ نہیں چلایا جا سکا کے ان ساری چیزوں کو زمین کھا گئی یا آسمان۔

شہری حلقوں نے مزید کہا کہہ عوام کی تفریح کے لئے بنائے جانے والا نیلم پارک، تھوری پارک، ساتھرہ پارک اور اپر چھتر کے مقام پر بنائے جانے والے پارک بھی گندگی غلاظت اور موذی حشرات کی آماجگاہ بن چکے ہیں جبکہ ان میں لگائے گئے لاکھوں روپے مالیت کے جھولے کہاں گئے پتہ نہ لگایا جا سکا مگر ریاستی خزانے سے کروڑوں روپے اللے تللوں میں بانٹ دیئے جاتے ہیں۔

شہریوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہہ ایسا نہ ہو کے ایک بار پھر شہر میں لگائی جانے والی سولر لائٹس اور ناکارہ ترین سٹریٹ لائٹس کی طرح سیف سٹی پراجیکٹ کے سی سی ٹی وی کیمرہ جات بھی صرف ایک شخص کو نوازنے کے لئے دیے گئے جس نے اپنا مستقبل اور بنک بیلنس تو محفوظ کر لیا مگر شہری ہمیشہ کی طرح عدم تحفظ کا شکار ہیں۔صرف رمضان المبارک کے تین عشروں اور اس وقت تک سیف سٹی کہلانے والے دارالحکومت مظفرآباد سے درجنوں موٹر سائیکلز،گاڑیاں،گاڑیوں کے قیمتی پرزہ جات،قفل شکنی کی وارداتیں رونما ہو چکی ہیں اور ان کا تسلسل برقرار ہے مگر تھانہ پولیس کے مہتمان سب اچھا جبکہ ایس ایس پی ڈنگ ٹپاؤ پالیسوں پر گامزن ہیں۔

شہریوں اور سول سوسائٹی نے کہا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہہ شہر میں نصب کئے گئے سیف سٹی پراجیکٹ کی زبوں حالی کے زمہ داران کا تعین کیا جائے اور اس پراجیکٹ کو ائی ٹی بورڈ آزاد کشمیر کے حوالے کیا جائے اور اس کی دیکھ بحال کے لئے اعلی تعلیم یافتہ الیکٹریکل، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے حامل ڈگری ہولڈرز کو اس پراجیکٹ پر تعینات کیا جائے تاکہ پراجیکٹ کامیابی سے ہمکنار ہو سکے اور شہری سکون کی نیند سو سکیں۔