خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کا سامنا ہے، ہمیں دوہرا معیارترک کر کے پاکستان کی ترجمانی کرنا ہوگی،انجینئر امیر مقام

پیر 29 اپریل 2024 23:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کا سامنا ہے، ہمیں دوہرا معیارترک کر کے پاکستان کی ترجمانی کرنا ہوگی، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نے تیسری بار حکومت بنائی ہے انہیں صوبے کی ترقی سے کس نے روکا ہے، وفاق پر چڑھائی کی بجائے دیگر صوبوں سے گڈگورننس اور ترقی میں مقابلہ کیا جائے۔

وہ پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کررہے تھے۔ قبل ازیں سنی اتحاد کونسل کے رکن اقبال آفریدی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نکتہ اعتراض پر صوبے میں دہشت گردی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سمیت دیگر معاملات اٹھائے، اس کے جواب میں انجینئر امیر مقام نے کہا کہ یہ لوگ آئین اور قانون کی بات کرتے ہیں تاہم یہ اٹک کے پار ایک اور باقی ملک میں دوسرا آئین و قانون چاہتے ہیں جبکہ ہم پورے ملک میں ایک آئین اور قانون چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخوا میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر حلف نہ لے کر ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اسی وجہ سے ہمارا صوبہ سینیٹ میں نمائندگی سے محروم ہے، انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں تمام صوبوں کو مساوی حصہ مل رہا ہے، مرکز پر چڑھائی کی باتیں افسوسناک ہیں، وفاق اگر صوبے کو فنڈز نہیں دے رہا تو خیبرپختونخوا میں ملازمین کو تنخواہیں کیسے ادا کی جارہی ہیں، وہاں صوبے میں جیل سے آنے والے احکامات ہی قانون کا درجہ رکھتے ہیں ایسا نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سب کے سامنے ہیں، دیر سکائوٹس پر حملہ، ٹول پلازے، پشاور میں پی ٹی وی کے دفتر کے اندر جا کر کس نے حملہ کیا، اگر کسی ملزم کو ایف آئی آر پر گرفتار کیا جاتا ہے تو اس پر پوری قوم کو احتجاج کیلئے باہر نکالنا کہاں کا انصاف ہے، ہمارے خلاف بھی انتقامی کارروائیاں کی گئیں، میرے خلاف 23 مقدمات قائم کئے گئے۔ میری اہلیہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے، کاروبار تباہ کیا گیا، میرے بیٹے کولندن سے واپسی پر گرفتار کیا گیا تو وہ دماغی توازن کھو بیٹھا تاہم ہم نے مقابلہ کیا۔

نوازشریف کیخلاف فیصلہ آیا تو کچھ لوگوں نے سڑکیں بلاک کرنے کی تجویز دی لیکن نوازشریف نے اس سے اتفاق نہیں کیا، ان کا موقف تھا کہ اس سے مریضوں اور مسافروں کو تکلیف ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ان کی تیسری بار حکومت ہے یہ لوگ بتائیں کہ انہیں ترقی سے کس نے روکا ہے، جھوٹ کے علاوہ انہوں نے کیا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیر اور کالام کی سڑکیں نوازشریف کے دور میں پی ایس ڈی پی کا حصہ تھیں ان کے دور میں انہیں پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا، ان کے صوبے میں رمضان کیش گرانٹ میں خورد برد ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ہم سب کا ہے، صوبے کے جائز مطالبات کیلئے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو دہشت گردی کا سامنا ہے، تاہم اس میں دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے، ہمیں کسی دوسرے ملک کی بجائے پاکستان کی ترجمانی کرنا ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ مجھ پر 7 دہشت گرد حملے ہوئے میرے 52 ساتھی شہید ہوئے۔