یوم مئی محنت کشوں کو پیغام دیتا ہے کہ 1886 کی طرح منظم اور متحد ہوکر مزدور دٴْشمن پالیسیوں کے خلاف تحریک کا آغاز کریں

اس وقت ملک بھر کے اداروں میں 1886سے بد تر حالات ہیں پاکستان کے مزدوروں کے ہیں ،لیاقت علی ساہی

بدھ 1 مئی 2024 22:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2024ء) مزدور رہنما لیا قت علی ساہی سیکریٹری جنرل ڈیموکریٹک ورکرز یونین ( سی بی ای) اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، بی ایس سی نے داؤد چورنگی میں یوم مئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے مزدور1886 میں شکاگو کو مزدوروں کے حقوق کی خاطر اور مزدوروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے آواز بلند کرنے پر شکاگو کے مزدوروں نے جانوں کا نذرانہ دے کر اور صوبتیں برداش کرنے والے مزدور رہنماؤں اور مزدوروں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں آج دنیا بھر کیمحنت کشوں کو اوقات کر شکاگو کے مزدوروں کی جدوجہد کی وجہ سے حاصل ہوئی ہیں اور دٴْنیا بھر میں ٹریڈ یونینز کا حق بھی شکاگو کے مزدوروں کی جدوجہد کی مرہونے منت ہے انہی کی جدوجہد کی وجہ سے دنیا بھریکے سرمایہ دار مجبور ہوئے ہیں ہم شکاگو کے محنت کشوں کی تاریخی جدوجہد پر انہیں جتنا بھی خراج تحسین پیش کریں کم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شکاگو کے مزدوروں کی جدوجہد کی وجہ سے دٴْنیا بھر کی پارلیمنٹس نے لیبر قوانین کو مرتب کرکے مزدوروں آواز دی ہے بلکہ ملک کے دستور کے آرٹیکل 17 کے تحت ہر شہری کو انجمن سازی کا حق فراہم گیا گیا ہے لیکن بدقسمتی کے ساتھ ریاست کے اداروں نے سرمایہ داروں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ملک بھر کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اداروں میں ایک منصوبہ بندی کے تحت کلریکل اور نان کلریکل کیڈرزمیں مستقل بھرتیاں کرنے کے بجائے کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ پر بھرتیاں کرکے ملک کے دستور کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ اسٹینڈنگ آرڈر 1968 Employment کی بھی خلاف ورزی کررہی ہیں اس کے خلاف ملک بھر کے مزدوروں کو متحد ہوکر جدوجہد کرنی ہوگی اگر اس غیر آئینی اقدام کو نہ روکا کیا گیا تو ملک بھر کے اداروں میں ٹریڈ یونین کا آنے والے چند سالوں میں ختم کردیا جائے گا بلکہ مزدوروں کا بد ترین استحصال میں اضافہ ہوگا اس کے خلاف تمام مزدور متحد ہوکر شکاگو کے مزدوروں کی سوچ کو آگے بڑھائیں اور شکاگوکیطرزپر ملک بھرمیں تحریک کاآغاز جائے۔

ہم شکاگو کے مزدوروں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے بنائے ہوئے قوانین پر عمل درآمد نہیں کررہی جبکہ عوام کے ٹیکس پر تمام ممبران قومی و صوبائی ممبران اسمبلی مزدوروں کے جائز مسائل پر بات کرنا پسند نہیں کرتے جس کی وجہ سے اداروں کی بیوروکریسی اور مالکان ملک کے دستور اور لیبر قوانین کو روندھ جارہاہے جوکہ مزدوروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے انہی ناانصافیوں کے خلاف 1886 میں شکاگو کے مزدوروں نے ظلم کے خلاف بغاوت کرکے حقوق کیلئے متحد ہوکر سر پر کفن باندھ کر نکلے تھے جس کی وجہ سے دٴْنیا بھر کے ممالک قانونی سازی کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نج کاری سے مسائل میں اضافہ ہوا ہے بلکہ پبلک پارٹنر شپ بھی نج کاری کی دوسری تصویر ہے اب تک جن اداروں کی نج کاری کی گئی ہے ان اداروں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ لیبر قوانین کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں جبکہ نج کاری ہونے والے اداروں میں ریاست کے 51/49 فیصد شیئر ہیں پھر ریاست نے محنت کشوں کے آئینی حقوق سلب ہونے پر کیوں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں مستقل بھرتیاں کرنے کے بجائے کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کے ذریعے مستقل بھرتیاں ملک کے دستور کے برعکس کی جارہی ہیں ، ٹریڈ یونین کے حق سے مزدوروں کو محروم کردیا گیا لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتیں مزدوروں کے عالمی دن یوم مئی پر مگر مچھ کے آنسؤں بہا رہے ہیں اور مزدوروں کوجھوٹی یقین دہانیاں کرارہے ہیں جبکہ عملی طور پر سرمایہ داروں اور اداروں کی بیوروکریسی کے مفادات کا تحفظ کررہی ہیں اس دوہرے معیار کو ختم کرنا ہوگا اور مزدوروں کے آئینی حقوق کو ملک دستور کی روشنی میں یقینی بناناہوگا۔

مزدوروں کو بھی اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی ٹریڈ یونین میں جو کالی بھیڑیں ہیں ان کو بے نقاب کرناہوگا جسطرح شکاگو کے محنت کشوں نے 1886 میں کردار ادا کیا تھا۔ 01-05-24/--243 #h# تفصیلی نیوز حکومت پاکستان ایئر لائینز سمیت مختلف اداروں کی نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت انہیں چلانے کا بندوبست کرے،بلاول بھٹو زرداری #/h# )کراچی(آن لائن)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان ایئر لائینز سمیت مختلف اداروں کی نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت انہیں چلانے کا بندوبست کرے۔

انہوں نے مرکز سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں مہنگائی کو مد نظر رکھتے ہوئے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ میڈیا سیل بلاول ہاوًس کی جانب سے ا*جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے عالمی یوم مزدور کے موقع پر پیپلز لیبر بیورو کی جانب سے کراچی آرٹس کاوًنسل میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کی معیشتیں، کاروبار اور ادارے محنت کشوں کے خون پسینے کی محنت سے چلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا فلسفہ سادہ ہے کہ مزدور کو اس کا حق ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مزدوروں کو نہ صرف یونین سازی کا حق دیا، بلکہ ان کی بہبود کے لیے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) جیسے ادارے قائم کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو جب حکومت ملی،تو انہوں نے بطور وزیراعظم پہلا حکم یہ دیا تھا کہ آمریت کے دوران سیاسی بنیادوں پر جیلوں میں قید کیے گئے مزدوروں کے نمائندوں کا رہا کیا جائے۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے مزدوروں کی جدوجہد کو آگے بڑھایا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کے پہلے دورِ صدارت کے دوران آئین سے ایسی تمام مزدور دشمن شقوں کو نکال دیا، جو جنرل ضیائ الحق اور جنرل پرویز مشرف نے شامل کی تھیں۔ تنخواہوں اور پینشنز میں اضافہ کیا گیا۔میرا خیال ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ کسی حکومت نے تنخواہوں اور پینشنز میں اتنا اضافہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے حقوق و بہبود کے حوالے سے سندھ سمبلی نے جتنی قانونسازی کی ہے، اس کا مقابلہ کوئی دوسرا صوبہ نہیں کرسکتا۔ پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے بینظیر مزدور کارڈ متعارف کرادیا ہے، لیکن یہ اسکیم اس وقت تک مکمل طور فعال نہیں ہو سکے گی جب تک وفاقی حکومت 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو منتقل ہونے والی وزارتیں اور ادارے حوالے نہیں کردیتی۔

انہوں نے کہا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) جیسے اداروں کو صوبوں کے حوالے کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سندھ اور بوچستان میں قائم پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومتیں آنے والی بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ کریں گی۔ پی ا?ئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ ان اداروں کی نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کا بندوبست کیا جائے۔

سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے جو منصوبے ہیں، وہ کامیاب ہوئے ہیں، وہ فعال بھی ہوئے ہیں اور ہم نے انہیں کامیاب بنایا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جن اداروں کی نجکاری کے بارے میں سوچ رہی ہے،اس حوالے سے بہتر یہ ہی ہے کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا راستہ اختیار کرے۔وہ ان کا کچھ شیئرز ضرور بیچیں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر اس ادارے کی ترقی کا بندوبست کریں، اس کا فائدہ پاکستان، اس کی معیشت کو ہوگا۔

چیئرمین بلاول بھٹو نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی عوامی حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تھر کول منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے، جبکہ اس سے قبل اس منصوبے پر صوبائی اور وفاقی حکومتیں ناکام رہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ سندھ کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نظام کو بہت پسند کرتے ہیں۔ہم کوشش کریں گے کہ ہم ان کو سمجھائیں، اس بات پر ان کو منائیں کہ ا?پ نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرف بڑھیں۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین حکومت سندھ کی ملکیت تھی اور ہے۔ "ہم سمھجتے ہیں کہ حکومت سندھ کی مرضی کے بغیر اس ادارے کے بارے میں فیصلے نہیں کرنے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز کے معاملے پر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کو ساتھ بیٹھنا چاہیے۔ "ہم سمجھتے ہیں نجکاری سے بہتر یہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو اسٹیل ملز نہیں چاہیے تو حکومت سندھ خرید لے گی، ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اسے ان سے بہتر چلائیں گے اور وہاں کے مزدروں کا خیال رکھیں گے۔

" چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ سمجھتے ٹ*ہیں کہ ان کی جماعت کی ذیلی تنظیم، پیپلز لیبر بیورو، کو مزید فعال ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں لیبر بیورو کو متحرک کرنے کے لیے سینیٹ کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی کو ذمیداری دی ہے۔