سندھ کابینہ نے پولیس کے مختلف ونگز کو مضبوط اور متحرک کرنے کے لیے آپریشنل گاڑیوں کی خریداری کے لیے 177.517ملین روپے کی منظوری دی

پولیس کو دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز، کچے کے ڈاکوئوں اور صوبے بھر میں ڈرگ مافیاز کے خلاف کارروائیاں تیز کرنا ہوں گی،وزیراعلیٰ سندھ

ہفتہ 4 مئی 2024 21:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2024ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پولیس کے مختلف ونگز کو مضبوط اور متحرک کرنے کے لیے آپریشنل گاڑیوں کی خریداری کے لیے 177.517 ملین روپے کی منظوری دی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پولیس کو دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز، کچے کے ڈاکوئوں اور صوبے بھر میں ڈرگ مافیاز کے خلاف کارروائیاں تیز کرنا ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر پاکستان آصف زرداری نے وزیراعلی ہائوس میں امن و امان سے متعلق اپنے اہم اجلاس کے دوران اس مقصد کے لیے واضح ہدایات دی تھیں اور مجھے ہر صورت امن و امان بحال چاہیے۔کابینہ کا اجلاس وزیراعلی ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیران، چیف سیکرٹری اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

پولیس گاڑیاں: محکمہ داخلہ نے کابینہ کو بتایا کہ سندھ پولیس، (سی پی او، ایس ایس یو، سی ٹی ڈی، اسپیشل برانچ، ایس پی یو)، سیف سٹیز اتھارٹی اور سندھ فرانزک سائنس لیبارٹری نے آپریشنل مقاصد کی بہتر تکمیل کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی درخواست کی ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ سندھ پولیس کی 405 گاڑیاں جو کہ اب مکمل طورپر استعمال کے قابل نہیں ہیں۔ انہیں گاڑیوں کی خریداری کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں۔کابینہ نے غور کے بعد محکمہ داخلہ کو آپریشنل مقاصد کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 177.514 ملین روپے کی منظوری دی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے پولیس فورس کو بہتر اسلحہ، ایمیونیشن اور تنخواہوں کے پیکجز کے ساتھ ساتھ گاڑیاں کی بھی فراہم کیں ہیں تاکہ فورس کو مزیدمستحکم و متحرک کیا جاسکے۔

انہوں نے شہر اور رکچے کے علاقے میں امن و امان کی بحالی کے حوالے سے پولیس کی کاوشوں کا اعتراف کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ مستقبل میں بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ: کابینہ کو بتایا گیا کہ نگراں کابینہ نے پیپلز بس سروس کو سبسڈی کے طورپر 50 روپے کرایہ پر جاری رکھنے کے لیے 597.756ملین روپے کی منظوری دی تھی جس کے حوالے سے 50 فیصدیعنی 289.878 روپے جاری کیے گئے جبکہ بقایا 50 فیصد روپے یعنی 289.878ملین روپے جاری ہونا ابھی باقی ہیں۔

صوبائی کابینہ نے پیپلز بس سروس کا موجودہ کرایہ 50 روپے برقرار رکھنے کے لیے روکی گئی 50فیصد رقم 289.878ملین روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی تاکہ رعایتی کرایہ 30 جون 2024 تک جاری رکھا جا سکے۔کابینہ نے پیپلز بس سروس میں مزید 90بسوں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 1.18 بلین روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دی۔ بسیں این آر ٹی سی NRTC کے تحت خریدی گئی تھیں۔

سندھ کابینہ نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کو کچی سے دسویں جماعت تک نصابی کتب کی مفت فراہمی کے حوالے سے نگراں حکومت نے اضافی بجٹ کے طور پر 1,011.142 ملین روپے کی سمری تیار کی تھی۔ نگراں کابینہ نے تعلیمی سال25-2024کے لیے کتابوں کی خریداری کے حوالے سے 3.5 بلین روپے کے اضافی فنڈز کی منظوری بھی دی تھی۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا باقاعدہ بجٹ 2530 ملین روپے ہے۔

جس میں سے 1,265 ملین روپے جاری ہو چکے ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ (STBB) نے مالی سال21-2020 سے آڈٹ رپورٹس پیش نہیں کیں۔ کابینہ نے 3.5 بلین روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور محکمہ اسکول ایجوکیشن کو ایس ٹی بی بی کا آڈٹ کر کے کابینہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (HW&SC): کابینہ نے HW&SC بورڈ کی تشکیل کو منظوری دی اور محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ اس کے اراکین کا تقرر کر کیانہیں مطلع کریں۔سندھ کابینہ نے محمد امین اللہ صدیقی کی بطور اسپیشل جج اینٹی کرپشن کراچی، تقرری کی منظوری دی۔