سرینگر میں بھارتی فورسز کی بندوقوں کے سائے میں ڈھونگ انتخابات

پیر 13 مئی 2024 18:52

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2024ء) اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے جموں و کشمیر کے انتخابی حلقے سرینگر میں آج پارلیمانی انتخابات کا ڈرامہ رچانے کے لئے بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انتخابی ڈرامے کے انعقاد کے لئے نام نہاد سکیورٹی کے بڑے پیمانے پر اقدامات سے ووٹنگ کا عمل بے نقاب ہوگیا۔

بھارتی حکومت کے دعوئوں کے برعکس مقامی لوگوں کی طرف سے بائیکاٹ کی وجہ سے ووٹنگ کی شرح انتہائی کم رہی۔ سرینگر، گاندربل، پلوامہ، بڈگام اور شوپیاں اضلاع میں بھارتی فوجیوں ،پیراملٹری فورسز اور پولیس کی بڑے پیمانے پر تعیناتی لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی، کئی علاقوں میں لوگوں کو پولنگ سٹیشنوں پر جانے پر مجبور کیا گیا۔

(جاری ہے)

متنازعہ علاقے میں سیاسی جماعتوں نے بھارتی فورسز کی طرف سے کارکنوں کو ہراساں کیے جانے جبکہ لوگوں نے ووٹ ڈالنے پر مجبورکئے جانے کی شکایات کیں۔

صبح جب پولنگ کا آغازہواتو بہت کم لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکلے ۔نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے علاقے میں جمہوریت کو ختم کرنے اور مقامی لوگوں کے لیے معاشی مشکلات پیدا کرنے پر بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت کشمیریوں کو معاشی غلامی کی طرف دھکیلنے کے لئے مختلف حیلے بہانوں سے ہماری زمینوں پرقبضہ کررہی ہے۔

ضلع راجوری کے علاقے تھنہ منڈی میں محمد کبیر نامی ایک شخص کی پراسرار موت کے خلاف لوگوں نے زبردست احتجاج کیا۔اہلخانہ ، رشتہ داروں اور مقامی لوگوں نے کبیر کی لاش کو لے کر راجوری-تھنہ منڈی روڈ کو کئی گھنٹوں تک بند کردیا۔ محمد کبیرکو جو روزگار کی تلاش میں ممبئی گیاتھا، گھر واپسی پر جموں میں پراسرار حالت میں مردہ پایاگیا۔اہلخانہ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ کبیر کو اسی طرح دوران حراست قتل کیاگیا ہے جس طرح ماضی قریب میں بھارتی فوجیوں نے بہت سے مقامی نوجوانوں کوشہید کیا تھا۔