مودی حکومت کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے انتہائی ظالمانہ کارروائیاں کر رہی ہے، رپورٹ

تنازعہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری بے انتہا مصائب و مشکلات کا شکار ہیں ، تنازعہ کے حل میں واحد رکاوٹ بھارت کی ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل ہے

جمعہ 24 مئی 2024 14:25

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2024ء) نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارتی فوجیوں کی طرف سے علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں میںانتہائی تیزی آئی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز اہلکاروں نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے اب تک کم از کم 867 کشمیریوں کو شہید، 2400 سے زائد کو زخمی جبکہ 23ہزار 4سو 15 کو گرفتار کر لیاہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اس عرصے کے دوران علاقے کے اطراف و اکناف میں پرتشدد فوجی کارروائیوں کے دوران 1ہزار 1 سو 16مکان اور دیگر عمارتیں تباہ کیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کشمیر میں آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے انتہائی ظالمانہ کارروائیاں کر رہی ہے،کشمیریوں کو قتل ، گرفتار ، معذور اور دہشت زدہ کیا جا رہا ہے ۔

انکے خلاف کالے قوانین کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ۔ مقبوضہ علاقے میں اس وقت دس لاکھ کے قریب بھارتی فورسز اہلکار تعینات ہیں جسکی وجہ سے مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا فوجی تعیناتی والا خطہ بن چکا ہے۔ بھارتی فورسز اہلکار علاقے میں انسانی حقوق کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کر رہے ہیں اور انہوںنے علاقے کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیاہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تنازعہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری بے انتہا مصائب و مشکلات کا شکار ہیں ، تنازعہ کے حل میں واحد رکاوٹ بھارت کی ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ بھارتی مظالم پر اپنی مجرمانہ خاموشی ترک اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے موثر کردار ادا کرے۔