لاہورہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کیس میں ضمانت منظور کرلی

جسٹس امجد رفیق نے محفوظ فیصلہ سنا دیا‘ریکارڈ پر ملزمان کے خلاف جعل سازی کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے یہ مقدمہ بنایا گیا ہے، پرویز الٰہی اور محمد خان بھٹی پر جیل سازی کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں.وکیل کے دلائل

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 11 جون 2024 13:43

لاہورہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کے پرنسپل سیکرٹری ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جون۔2024 ) لاہورہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کیس میں ضمانت منظور کرلی ہے جسٹس امجد رفیق نے محفوظ فیصلہ سنا دیا. سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ محمد خان بھٹی کو بوگس کیس میں ملوث کیا گیا ہے، الزام یہ ہے فیل ہونے والے امیدواروں کو گریڈ 17 میں ملازمت دی گئی، ریکارڈ پر ملزمان کے خلاف جعل سازی کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے یہ مقدمہ بنایا گیا ہے، پرویز الٰہی اور محمد خان بھٹی پر جیل سازی کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہو سکتا ہے پرویز الٰہی اور محمد خان بھٹی کو ملوث کرنے کے لیے رزلٹ تبدیل کیے گئے ہوں ہو سکتا ہے محمد خان بھٹی اور پرویز الٰہی کے سیاسی مخالفین نے جعل سازی کی ہو یہ مزید انکوائری کا کیس ہے ریکارڈ پر شواہد موجود نہیں لہذا محمد خان بھٹی کی ضمانت کی درخواست منظور کی جائے. بعد ازاں عدالت نے محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کیس میں درخواست ضمانت منظور کرلی واضح رہے کہ گزشہ ماہ محمد خان بھٹی نے پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں درخواست ضمانت دائر کی تھی واضح رہے کہ 2 مئی کو پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کی عدالت میں عدم حاضری کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی تھی.

واضح رہے کہ 27 مارچ کو لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی اور ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی درخواست ضمانت خارج کردی تھی عدالت نے 26 مارچ کو وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، محمکہ اینٹی کرپشن نے پرویز الہی اور محمد خان بھٹی کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا مقدمہ درج کر رکھا ہے 19 مارچ کوتحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی پر کرپشن کے دو مقدمات میں فرد جرم عائد نہیں کی گئی کیونکہ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے حکام نے طبی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالتوں میں پیش نہیں کیا تھا 25 جنوری کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز الہی سمیت دیگر ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کیا تھا.

خیال رہے کہ 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے.

اینٹی کرپشن کے ترجمان کے مطابق غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12 افسران کو میرٹ کے خلاف بھرتی کیا ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلی پنجاب نے گجرات اور منڈی بہاﺅالدین سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے، اس سلسلے میں سیکرٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی گرفتار کر لیا ہے 4 جون لاہور کی سیشن کورٹ نے غیر قانونی تقرری کیس میں پرویز الٰہی اور محمد بھٹی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، 20 جون کو چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوگئی تھی 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا.