ملک کو آئی پی پیز کے عوام اور صنعت دشمن غیر حقیقی معاہدوں سے نجات دلانے کیلئے آخری حد تک جائیں گے،گورنر پنجاب

جمعرات 1 اگست 2024 20:30

چ* فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اگست2024ء) ملک کو آئی پی پیز کے عوام اور صنعت دشمن غیر حقیقی معاہدوں سے نجات دلانے کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ یہ بات گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خاں نے نعیم دستگیر کے ڈیرے پر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔گورنر نے کہا کہ آئی پی پیز حرف آخر نہیں ان میں وقت ، حالات اور ضروریات کے مطابق تبدیلی ہو سکتی ہے اور وہ اس سلسلہ میں اپنی سفارشات کے ساتھ صنعتکاروں کے مسائل وفاق تک پہنچائیں گے ۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری کو علاقائی ترقی کی سمت اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہر کوئی سی پیک کا کریڈٹ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے گوادر پورٹ ڈیڑھ سو سال کیلئے لکھ کر دے دی تھی مگر آصف علی زرداری نے اس معاہدے کو ختم کیا اور چین کو لیکر آئے۔

(جاری ہے)

بجلی کے بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے 2013ء میں شمسی توانائی کے فروغ کیلئے عملی اور کلیدی اقدامات اٹھائے تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے گھر اور ڈیرے پر سولر لگوائے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مہنگی روایتی بجلی کی بجائے قابل تجدید ، سستی اور آلودگی سے پاک شمسی توانائی کو فروغ دینا ہو گا۔ گیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے ایران سے گیس کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا اگر اس پر عمل ہو جاتا تو اس سے گیس کے تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ اس موقع پر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے عوام پریشان ہیں جبکہ نصف سے زیادہ صنعتیں بند ہو چکی ہیں۔

انہوںنے کیپسٹی پے منٹ کی ادائیگی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس مد میں سالانہ 2ہزار ارب وصول کر کے چند خاندانوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال آئی پی پیز نے 198 1ارب روپے کی بجلی پیدا کی مگر ان کو ادائیگی 3127ارب روپے کی گئی ۔ اس طرح بغیر بجلی پیدا کئے ان کو بھاری منافع دیا گیا جس کا تمام تر بوجھ عوام اور صنعتیں اٹھا رہی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز کا فوری اور شفاف فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے بتایا کہ پولٹری سیکٹر نئی نسل کی )صحت کو برقرار رکھنے کیلئے سستی پروٹین مہیا کرنے کا واحد ذریعہ ہے مگر پنجاب حکومت نے چکن کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی لگا کے نہ صرف اس شعبے کی تباہی کی بنیاد رکھ دی ہے بلکہ صوبوں کے درمیان باہمی ہم آہنگی کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری فارمر نے 220روپے میں ایک دن کا چوزہ لیکر اس کو 220روپے فی کلو گرام کے حساب سے فروخت کیا جس کی وجہ سے ہر فارمر کو 70سے 80لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے نام پر معیشت کے بنیادی اصول رسد وطلب کی کھلم و کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے جس سے اس شعبے میں نئی سرمایہ کاری نہیں ہو گی اور پولٹری مصنوعات کی برآمدات بھی بری طرح متاثر ہو ں گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اشیائے خورونوش کی کوالٹی کو چیک کرے جبکہ قیمتوں کا تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا جائے۔ گورنر پنجاب کو ملنے والے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے وفد میں نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، ایگزیکٹو ممبر رانا عامر رضا اور سید شفیق حسین شاہ بھی موجود تھے۔