
ایس سی او ،سی ایچ جی اجلاس، پاکستان کے لیے سفارت کاری، تزویراتی امور اور معیشت میں اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کا سنہری موقع
پیر 14 اکتوبر 2024 18:02
(جاری ہے)
پاکستان نے 2017 میں شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ریاستوں کے سربراہان کی کونسل (سی ایچ ایس ) ہے جو سالانہ اجلاس کرتی ہے اور تنظیم کے تمام اہم امور پر فیصلہ کرتی ہے۔حکومت کے سربراہان کی کونسل شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر دوسرا اعلیٰ ترین فورم ہے، جس کی بنیادی توجہ سماجی، اقتصادی، تجارت اور مالیاتی شعبوں میں رکن ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر ہے۔ کونسل سال میں ایک بار اجلاس کرتی ہے تاکہ تنظیم کے اندر کثیر جہتی تعاون اور ترجیحی شعبوں کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال ، اقتصادی اور دیگر شعبوں میں بنیادی اور اہم مسائل کا تعین کیا جا سکے اور ایس سی او کے بجٹ کو منظور کیا جا سکے۔ ایس سی او ، سی ایچ جی کا گزشتہ اجلاس 26 اکتوبر 2023 کو بشکیک میں ہوا تھا اور پاکستان کی نمائندگی اس وقت کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کی تھی۔ مذکورہ اجلاس میں پاکستان نے 2023 سے 2024 تک حکومتی سربراہان کی کونسل کی گردشی سربراہی بھی سنبھالی تھی۔اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ایس سی او، سی ایچ جی اجلاس میں چین کے وزرائے اعظم لی کیانگ، روس کے وزیر اعظم میخائل میشوستن ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومن گولوچینکو، قازقستان کے وزیر اعظم اولزہاس بیکٹی نوف، کرغزستان کے وزیر اعظم اکیل بیک ،تاجکستان کے وزیر اعظم کوہر رسول زادہ، ازبک وزیر اعظم عبداللہ اریپوف، پہلے ایرانی نائب صدر محمد رضا عارف اور ہندوستانی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکرسمیت ایس سی او ممالک کے دیگر رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔ دیگر شرکاء میں منگولیا کے وزیر اعظم اویون اردین لویسنا مسرایی بطور مبصر اور وزراء کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ راشد میریدوف بطور مہمان خصوصی شامل ہیں۔بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں بشمول ایشیا میں انٹرایکشن اور اعتماد سازی کے اقدامات پر کانفرنس (سیکا)، آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ اور یورپی اقتصادی برادری کے نمائندوں کی بھی شرکت متوقع ہے۔ سربراہی اجلاس پاکستان کے لیے سفارت کاری، تزویراتی امور اور معیشت میں اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کا سنہری موقع ہے۔اس سربراہی اجلاس کے اہم ایجنڈے میں علاقائی سلامتی،انسداد دہشت گردی اور سیکورٹی کو بہتر بنانا ،کنیکٹوٹی نیٹ ورکس کو فروغ دینا،تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی مواقع،موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر بات چیت شامل ہے ۔شنگھائی تعاون تنظیم بہت اہم ہے کیونکہ اس کے 9 رکن ممالک چین، روس، بھارت، ایران، پاکستان اور وسطی ہیں۔ایشیائی اقوام، جنہیں (وسطی ایشیائی جمہوریہ یس کارز) بھی کہا جاتا ہے، قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، اورتاجکستان اور رکن ممالک کے علاوہ ایس سی او کے 17 مبصرین اور ڈائیلاگ پارٹنرز ہیں جو اسے ایک بناتے ہیں۔26 ممالک کی تنظیم رکن ممالک ایک چوتھائی کے ساتھ وسائل سے مالا مال خطہ پر محیط ہیں۔یہ ممالک عالمی تیل کے ذخائر اور بہت سے دوسرے وسائل کے ساتھ دنیا کی 41 فیصد آبادی میں حصہ دار ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کے لیے پاکستان کی اہمیت متعدد عوامل کے باعث اہم ہے۔ اہم جیوسٹریٹیجک پوزیشن کے تناظر میں پاکستان کا اہم جغرافیائی محل وقوع اسے جیوسٹریٹیجک، جغرافیائی سیاست، اورجیو اکنامکس میں رکن ممالک وسطی ایشیائی جمہوریہ (کارز)جو کہ لینڈ لاکڈ ہیں کو خاص طور پر خشکی سے گھرے وسطی ایشیا کے لیے سمندری راستہ فراہم کرنے کا ایک اہم زریعہ ہے۔ اقتصادی امکانات کے تناظر میں اس اجلاس کو دیکھا جائے تو پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے جس کے قدرتی وسائل، جیسے کوئلہ، گیس، معدنیات وغیرہ،اسے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد فراہم کریں گے ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کی تلاش و مواقعوںحاصل ہو سکیں گے،رکن ممالک پاکستان کی برآمدات کو مزید بڑھا سکتے ہیں(اگر آزاد تجارت اور ٹیرف کی پالیسیاں ہیں)۔اس کے نفاذ کے بعد، پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے اراکین کے لیے ایک ممکنہ مارکیٹ کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ علاقائی سلامتی میں پاکستان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ،پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پوری تاریخ ہے۔ اس تجربے کے ذریعے پاکستان علاقائی انسداد دہشت گردی کے ڈھانچے (آر اے ٹی ایس )میں ایس سی او کی مدد کر سکتا ہے کیونکہ ایس سی او کے ممبران اس کا شکار ہیں۔اس سربراہی اجلاس کی میزبانی پاکستان کو اپنے سفارتی تعلقات کو بڑھانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کے ذریعے پاکستان کے درمیان کثیر الجہتی تعاون کو فروغ ملے گا۔انفراسٹرکچر کے علاوہ دیگر شعبوں میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کو مدعو کرنے کا موقع ملے گا۔ اگرچہ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کا حصہ سب سے کم ہے،انفرنس کے ایجنڈے میں پھر بھی یہ موضوع شامل ہے ۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک پاکستان نے اس طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔یہ اجلاس پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرے پر کافی توجہ مبذول کرنے کا موقع ہے۔ یہ اس بات پر بحثیں ترتیب دے کر کر سکتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کس طرح ترقی کو متاثر کرتی ہے۔\932مزید اہم خبریں
-
پاکستان پر ممکنہ حملے کی تیاری، بھارت نے سرحدی علاقے خالی کروالیے
-
ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی سکینڈل، خیبر پختونخوا ہ کے سرکاری بینک اکاﺅنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد کا انکشاف
-
مانیٹری پالیسی کا اعلان 5 مئی کو کیا جائے گا، شرح سود میں کمی کا امکان
-
'پاکستان پہلے حملہ نہیں کرے گا، لیکن پیچھے بھی نہیں ہٹے گا'
-
بھارت کا بیانیہ عالمی سطح پر ناکام، دوست ملک ڈٹ کر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیرخارجہ
-
یمن: حوثیوں کے خلاف جنگ، امریکہ کو مہنگی پڑ رہی ہے
-
بھارتی رافیل طیاروں کی اپنی فضائی حدود میں پٹرولنگ، پاکستان ائیرفورس کی نشاندہی کرنے پر بھارتی طیارے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر فرار ہوگئے
-
جنوبی وزیرستان، ایف سی چیک پوسٹ کے قریب دھماکہ،2 بچے جاں بحق ایک زخمی
-
ٹیکس کی ادائیگی میں تنخواہ دار طبقہ سرفہرست، مزید انکم ٹیکس لینے کا ہدف مقرر
-
مجھے تو سلمان صفدر سے ضروری ملنا تھا وہ کدھر ہیں،عمران خان نے ملاقات کیلئے آنے والے وکلاء سے پوچھا کہ آپ کیسے اندر آجاتے ہیں؟ علیمہ خان
-
ایسے اقدامات دشمن کیلئے قیمتی انٹیلی جنس معلومات فراہم کرسکتے ہیں
-
جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کا فائدہ ہیکرز اٹھا سکتے ہیں، سائبر حملوں کے خدشات کے پیش نظرایڈوائزری جاری کردی گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.