Nچنیوٹ،چناب نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2024ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتﷺ کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوتﷺ مسلم کالونی چناب نگر میں منعقد ہونے والی43 ویں سالانہ دو روزہ ختم نبوتﷺ کا نفرنس ملکی سلامتی، لبنان اور
فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے پرسوز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی، سیکورٹی کے حساس اداروں نے پنڈال کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لیا ہوا تھااورسیکورٹی پیش نظرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملحقہ سڑکوں کو خار دار تاروں سے بلاک کیا ہو اتھا۔
کانفرنس کا پنڈال نعرہ تکبیر، اللہ اکبر اور ختم نبوت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا۔ مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کلیدی عہدوں پرفائزسکہ بند قادیانی ملکی خود مختاری و استحکام اور خارجہ پالیسیوں کے لئے شدید خطرہ ہیں، قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے ہٹائے بغیر ہمارے
ایٹمی اثاثہ جات محفوظ نہیں ہوسکتے،چناب نگر میں قادیانی جماعت کی طرف سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی پراسرار خاموشی قادیانیت نوازی کا منہ بولتا ثبوت ہے،بیورکریسی میں چھپے ہوئے قادیانی
فوج، دینی قوتوں اور جمہوری اداروں میں تصادم اور بداعتمادی کی فضا پیدا کر کے اپنے مضموم مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچارہے ہیں،امتناع قادیانیت ایکٹ کی روشنی میں قادیانیوں کو اسلامی شعائر، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات اور دیگر اسلامی اصطلاحات و علامات کے استعمال سے منع کیا جائے۔
(جاری ہے)
مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ تما م کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جائے،بیرون ممالک میں قادیانیوں کی اسلام و ملک دشمن سرگرمیوں کے تدارک کے لئے پاکستانی سفارتخانوں کو قادیانی آماجگاہ بننے سے بچایاجائے۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں کی صدارت امیر مرکزیہ پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، مولانا صاحبزادہ نجیب احمد، مولانا محب اللہ لورالائی، مولانا
شہاب الدین موسی زئی شریف نے کی جبکہ کانفرنس سے
جمعیت علما اسلام کے امیر قائد اسلامی انقلاب
مولانا فضل الرحمن،ناظم اعلیٰ مولانا عبدالغفور حیدری ایم این اے، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلی مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولاناقاری اکرام الحق مردان،مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے،ڈاکٹرمیاں محمد اجمل قادری، ممتاز دانشور سید عدنان کاکاخیل،مبلغین ختم نبوت مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی،مولانامولانا عزیز الرحمن ثانی، مولانا مفتی محمد راشد مدنی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا محمد اعجاز مصطفی،
جمعیت علما
پاکستان کے
ڈاکٹر ابولخیر محمد زبیر، متحدہ
جمعیت اہلحدیث کے علامہ سیدضیا اللہ شاہ بخاری، مولانا قاضی ارشد الحسینی، مولانا منیر احمد منور،سائیں مولانا غلام اللہ ہالیجوی،مولانا مفتی محمد زبیر صلاح،مولانا ولی اللہ راولپنڈی،مولانا قاری عزیزالرحمن رحیمی، خواجہ مدثرمحمود تونسہ شریف، اورمولانا محمد رضوان عزیز سمیت متعدد مذہبی رہنماؤں اور مقتدر شخصیات نے خطاب کیا۔
قائد اسلامی انقلاب
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ محض اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہمیں عقیدہ ختم نبوتﷺ کی خدمت و حفاظت کی توفیق ملی
،پارلیمنٹ میں اس وقت ہم آٹھ ممبران ہیں مگر حق تعالی کی قدرت کاملہ سے مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ پاس ہوا، مبارک ثانی قادیانی کیس میں غیر ضروری اضافہ جات پر تمام مکاتب فکر کی طرف سخت
احتجاج ہو اتو
سپریم کورٹ کو اپنی پوشیدہ غلطیوں کا اعتراف کرناپڑا میں بھی زندگی میں پہلی بارتحفظ ختم نبوتﷺ کے لیے
سپریم کورٹ میں پیش ہوا
،سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ آنے پر امت مسلمہ میں پائی جانے والی تشویش کی لہر دور ہو گئی، قادیانیت نے ایک مرتبہ پھر بری طرح شکست کھائی ہم آخری سانس اور خون کے آخری قطرہ تک عقیدہ ختم نبوتﷺ کی حفاظت کریں گے
،پاکستان میں کسی کو بھی
توہین رسالت کی اجازت نہیں دی جاسکتی،سودی نظام کا خاتمہ،دینی مدارس کی رجسٹریشن کے مراحل کا پایہ تکمیل تک پہنچنا دینی و جمہوری جدوجہد کا نتیجہ ہے۔
مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ میں سب سے پہلے عالمی مجلس تحفظ نبوت کو چناب نگر میں ختم نبوتﷺ کا اجتماع منعقد کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں،مسلمانوں نے آگ و خون کا دریا عبور کرکے خلفا راشدین کے عادلانہ نظام کے لیے
پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا،مسلمانوں نے اپنی مساجد، قبرستان، درگاہیں اور خانقاہیں
پاکستان کے حصول کے لیے چھوڑ کر ہجرت کی لیکن بدقسمتی سے
پاکستان کا پہلا
وزیر قانون ایک ہندو اور پہلا وزیرخارجہ ایک سکہ بند قادیانی ظفراللہ کو بنایا گیا 1970 کے
انتخابات کے نتیجہ میں دینی جماعتوں کی قیادت منتخب ہو کر
پارلیمنٹ میں آئی تعدا د میں کم ہونے کے باوجود اللہ تعالی نے انہیں
پارلیمنٹ پر غلبہ عطا فرمایا،مسلمانوں کے نزدیک قادیانی پہلے سے ہی غیر مسلم تھے لیکن
پارلیمنٹ میں قادیانیوں کوباقاعدہ آئینی ترامیم کے ذریعے غیر مسلم
اقلیت ڈیکلئیرکیا گیا، قادیانیوں نے آج تک اس فیصلے کوتسلیم نہیں کیا،قادیانی ختم نبوت اور ملک کے غدار ہیں،بیوروکریسی کی صفوں سے قادیانیوں کو نکال باہر کرنا ہو گا۔
خواجہ مدثر محمود تونسوی نے کہا کہ ہمارے نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالی نے سب سے زیادہ معجزات عطا فرمائے
،پاکستان کی بنیاد اور تشکیل کلمہ طیبہ پر رکھی گی تھی جب 7ستمبر 1974 کو قادیانیوں کو غیر مسلم
اقلیت قرار دیاگیا تو وہ دن تکمیل
پاکستان کا دن تھا۔صاحبزادہ ابوالخیر محمدزبیر نے کہا کہ میں ختم نبوت کے قائدین سے لیکر تمام خادمین کا شکر گزار ہوں، امت کے اتحاد سے قادیانیوں کو ہزیمت اٹھانی پڑی، تمام یہودونصاری قادیانیوں کی پشت پر تھے مگر امت کے اتحاد کی بدولت قادیانیوں کو غیر مسلم
اقلیت قرار دیا گیا
،مولانا فضل الرحمن کو مدارس دینیہ اور اسلامی نظام کی ترجمانی کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
سیدعدنان کاکا خیل نے کہا کہ تحفظ ختم نبوتﷺ کی دعوت و فکر ہماری دینی روایات کا حصہ ہیں،قادیانیوں کو غیر مسلم
اقلیت قرار دلوانے کے بعد آرام سے بیٹھنا احمقانہ سوچ کی غمازی کرتا ہے،حکومت
پاکستان سے ہر دور میں بیرونی قوتوں کی طرف سے مطالبہ رہا ہے کہ قادیانیت کے متعلق آئینی ترامیم اور اسلامی شقوں کو ختم کیا جائے،قادیانیوں سے ہمدردی کرنے والے استعماری وصیہونی گماشتے آپ کی نظروں سے پوشیدہ نہیں ہیں، ہم اپنے اپنے علاقوں میں مقامی طورپر عقیدہ ختم نبوتﷺ کی جدوجہد کے دائرہ
کار کو وسیع کرنا ہو گا ۔
مولانا محمد الیاس چنیوٹی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم محسوس کر رہے ہیں کہ یہودیوں نے جیسے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کر کے
اسرائیل آباد کیا اسی طرح قادیانی زمینیں خرید کر مرزائیل بنانے میں مصروف ہیں امتناع قادیانیت آرڈینینس پر سختی سے عمل
درآمد کرایا جائے جب حکومت اسلامی دفعات کے تشخص کا دفاع نہیں کریں گی تو تب لوگ قانون کو ہاتھ میں لینے پر مجبور ہو گئے، ہم آقاﷺکی ختم نبوت کے دفاع کا فریضہ سرانجام دیتے رہے گے۔
جمعیت علما
پاکستان کے صدر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ 1974 میں تمام مکاتب فکر کے اتحاد و یگانگت کی برکت سے قادیانی غیر مسلم
اقلیت قرار دیئے گئے، تحفظ ناموس رسالتﷺ اور قوانین ختم نبوتﷺ بھی اتحاد کی وجہ سے موجود ہیں۔مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ سیشن کورٹوں سے لے کر
سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی
عدالت تک تمام عدالتیں قادیانیت کے کفر پر مہر تصدیق ثبت کر چکی ہیں، ماضی قریب میں
سپریم کورٹ کا فیصلہ قادیانیوں کے کفر و ارتداد کی توثیق کر چکا ہے،قادیانیت کے ختم ہونے کا وقت قریب ہے ہم سب کو ناموس رسالتﷺ کے لیے اپنے فرائض منصبی ادا کرنے ہو ں گے۔
مولانا محمد عاطف حنفی نے کہا کہ جو شخص ختم نبوت پر پہرا دے گا اللہ تعالی اسے
دنیا و آخرت میں کامیابیوں سے سرفراز فرمائے گا۔قاری اکرام الحق مردان نے کہا کہ نبوت کے جھوٹے دعویدار اور
توہین رسالت کرنے والوں کو زمین پر رہنے نا دیا جائے، قادیانیت کا زہریلہ سانپ عالمی قوتوں کی پشت پناہی اور پرورش کی وجہ سے زہریلہ اژدہا بن گیا ہے۔مولانا پیر ناصر الدین خاکوانی نے کہا کہ
علما کرام اور اسلامیان
پاکستان تحفظ ختم نبوتﷺ اور دفاع ناموس رسالتﷺ کے مقدس مشن کی آبیاری کودنیا و آخرت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں، جو بھی نبوت کے سایہ میں آئے گا، نبوت کا نور پائے گا، تمام اقوام عالم کے نبی حضرت محمدﷺ ہی ہیں
،دنیا کا امن شریعت پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے، نظام شریعت کے نفاذ سے
دنیا میں امن قائم ہوگا۔
مفتی محمد رضوان عزیز نے کہا کہ اس امت کے
علما قرآن و سنت کے وارث ہیں حضرت عیسی علیہ السلام اپنی آمد ثانی کے بعد بھی شریعت محمدیہ پر عمل کریں گے۔ مفتی محمد شاہد مسعود نے کہا کہ ختم نبوت کا پلیٹ فارم تمام مکاتب فکر کے
علما کرام اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کا پلیٹ فارم ہے،حکومت میں قادیانیوں کو ہر طریقہ سے پروموٹ کیا جارہا ہے، سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں پر قادیانیوں کو اور اسلام دشمن قوتوں کو مسلط کیا جارہا ہے۔
سائیں غلام اللہ ہالیجوی نے کہاکہ قادیانی اگر تعصب کی عینک اتار کر مرزا قادیانی کی کتب پڑھیں تو ان پر اسلام کی حقیقت واضح ہوجائے گی اور انہیں معلوم ہوگا کہ مرزا قادیانی کی کتب تضادات کا مجموعہ اور الحاد و ارتداد کاچربہ ہیں،تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ کم از کم اپنی فیملیوں کے تمام افراد کو ختم نبوتﷺ پر ایک آیت اور ایک حدیث زبانی یاد کروائیں۔
سید ضیا اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ مسلمانوں کا یقین محکم ہے کہ حضرت محمدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں بن سکتا ،اللہ تعالی نے
ذوالفقار علی بھٹو سے تحفظ ختم نبوتﷺ اور تردید قادیانیت کا کام لیا، میں اکابرین ختم نبوت کی عظمتوں کو سلام کرتا ہوں۔ مولانا قاضی احسان احمد نے کہا کہ تحفظ ختم نبوتﷺ کا کام کرنے والوں سے بڑھ کر اور کوئی صلحا کی جماعت نہیں ہے،پورے ملک میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت تمام مکاتب فکر کے
علما کرام کا گلدستہ سجاکر اتحاد و یگانگت کا درس دیتی ہے،میں قادیانیوں سے کہنا چاہتا ہوں تم جس رنگ میں بھی آ گی ہم تمہیں نور ایمانی سے پہچان لیتے ہیں ۔
مولانا محمد انس نے کہا کہ قادیانیوں کی تکنیک یہ ہے کہ سادہ لوح مسلمانوں کو مرزا قادیانی کی دعوی نبوت سے پہلے کی تحریریں دیکھاتے ہیں قادیانی مربیوں کا اپنے منسوخ شدہ عقائد کو پیش کرنا یہ بتلاتا ہے کہ تمہارا ماضی کے عقائد کی طرف آنے کو جی چاہتا ہے۔ مفتی خالد میر
کشمیر نے کہا کہ ہم تحفظ ناموس رسالتﷺ اور ختم نبوتﷺ کیلئے سیسہ پلائی دیوار ہیں۔
ناموس رسالت کے لے پس دیوار زنداں جانا اور اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنا سعادت سمجھتے ہیں۔ مولانا نور محمد ہزاروی نے کہا کہ ختم نبوتﷺ پر ایمان کے بغیر نماز روزہ اور دیگر عبادات بے سود ہیں، ختم نبوت کا غدار اور ناموس رسالت پر
حملہ کرنے والا مسلم سوسائٹی کا حصہ نہیں رہتا آپﷺ کی ختم نبوت کی پہرہ داری کرنا والہانہ محبت و عشق کا اظہار ہے۔
مولانا خالد عابد نے کہاکہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ قادیانی جماعت کو خلاف قانون قرار دیا جائے اور قادیانی جماعت کے تمام دفاتر اور نیٹ ورک سیل کیا جائے، تعلیمی اداروں میں قادیانیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے،امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری کا قافلہ تردید قادیانیت کے لئے پوری آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ مولانا محمد رضوان عزیز نے کہا کہ قادیانیوں نے نوخیز نسل کو گمراہ کرنے کے لئے اپنا روایتی طریقہ بدل کر
سوشل میڈیا پر مسلمانوں سے اسلام کی بقا نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، قادیانیوں کا کفر یہودیوں اور عیسائیوں کے کفر سے بڑھ سے کر زندقہ تک پہنچ چکا ہے۔
علاوہ ازیں کانفرنس کی مختلف نشستوں سے، مولانا راشد مدنی ٹندوآدم، مولانا شعیب گنگوہی، راناعثمان قصوری حافظ طاہر بلال چشتی، مولانامحمد قاسم گجر، امین برادران، قاری احسان اللہ، قاری محمد عثمان مالکی، مولانا نجیب الاسلام چارسدہ مولانا محمد یوسف ثانی، مولانا عبدالستار گورمانی، مولانا عبد الحکیم نعمانی،مولانا محمد عارف شامی، مولانا تجمل حسین، مولانا محمد طیب
اسلام آباد، مولانا محمد حسین ناصر،مولانا محمدطارق معاویہ، مولانا حنیف سیال، مولانا توصیف احمد، مولانا ظفر اللہ سندھی، مولانا محمد سلمان،مولانا شرافت، مولانا محمد سلطان،مولانا سمیع اللہ،مولانا عمر حیات سیال
،مولانا عبدالعزیز لاہور، مولانا محمد ابراہیم ادہمی سمیت مختلف دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔