پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2025ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی میزبانی میں پیر کے روز "دہشتگردی کے خلاف قوم کا اتحاد" کے عنوان سے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ایک مشاورتی اجلاس خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان، عالمی مجلس ختم نبوت، مجلس وحدت المسلمین، اسلامی تحریک، مرکزی علماء کونسل،تحریک منہاج القرآن، جماعت اہل حدیث، پاکستان مرکزی مسلم لیگ، پاکستان تحریک انصاف اوردیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
مشاورتی اجلاس میں شریک اہم رہنماؤں میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر ،محمد علی درانی، پروفیسر ابراہیم، لیاقت بلوچ، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، قاری محمد شیخ یعقوب، سید ناصر عباس شیرازی، پیر سید ہارون علی گیلانی، علامہ عارف حسین واحدی، بیرسٹر محمد علی سیف، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، مولانا حامد الحق،مولانا یوسف شاہ، عبدالغفار روپڑی، قمر قطب الدین،علامہ حامد رضا،ابراہیم قاسمی، اسماعیل بلیدی، علامہ شبیر حسین، مولانا عبدالواسع، علامہ احمد اقبال رضوی،زاہد علی اخونزادہ،حافظ خالد ولید، پیر نورالحسنین گیلانی، عنایت اللہ، سمیع اللہ خان، وسیم اظہر ترابی، پیر پگاڑہ صبغت اللہ راشدی،محمد تابش قیوم، اسرار مدنی، حافظ فضل الرحمن خلیل، بخت زمین اور دیگر شامل تھے۔
(جاری ہے)
وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشاورتی اجلاس بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر منعقد کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ملک میں دہشت گردی، فرقہ واریت، لسانیات، صوبائیت کے خلاف اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے قومی سطح پر ایک جامع پالیسی کی تشکیل کے سلسلے میں مشاورت کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں بانی چیئرمین اور اپنی طرف سے اس مشاورتی نشست میں شریک تمام زعماء کا مشکور ہوں،اس اجلاس میں مختلف جماعتوں اور مکاتب کے زعماء کی اتنی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہمیں قومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے،ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک اس صورتحال سے دو چار ہے جبکہ ملک میں دہشت گردی، فرقہ واریت، لسانیات، صوبائیت اور لاقانونیت عروج پر ہے، آج ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کیلئے کس طرح کا ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، اگر ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کیلئے ایک بہتر ملک چھوڑنا ہے تو ہمیں دہشتگردی، فرقہ واریت، لسانیات، لاقانونیت اور نسلی تعصب کے خلاف ایک جامع پالیسی تشکیل دے کر اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں اس سلسلے میں کافی کوششیں تو ہوئیں لیکن نتائج سامنے نہیں آئے،دہشتگردی کا خاتمہ عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں اس کے خاتمے کی کوششوں میں عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے علماء کرام کا کردار سب سے زیادہ کلیدی اہمیت کا حامل ہے، ملک کو درپیش ان سنجیدہ مسائل کے حل کیلئے قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔
ملک میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے اور قانون کی بالادستی کیلئے تمام جماعتوں کو سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر متحد ہونا ہوگا،آج ملک کو قانون کی حکمرانی کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی تو لوگوں کو ان کا حق ملے گا جبکہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی بھی ریاست آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ہمیں بطور قوم اپنی خودمختاری اور ملکی استحکام کیلئے اکٹھا ہونا ہے، جب تک ہم خود مختار نہیں ہونگے تب تک اپنی اسلامی اقدار اور قومی نظریے پر عمل نہیں کرسکتے۔
وزیر اعلیٰ نے مشاورتی اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہن " اس اہم نشست میں شرکت پر ملی یکجہتی کونسل اور دیگر جماعتوں کے زعماء کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرتا ہوں،مشاورتی اجلاس میں اتنی بڑی تعداد میں علماء کرام اور سیاسی قائدین کو اکٹھا کرنے پر بیرسٹر محمد علی سیف اور محمد علی درانی کی کوششوں کو سراہتا ہوں اور امید ہے یہ مشاورتی اجلاس ملک میں پائیدار امن کے سلسلے میں قومی اتحاد کیلئے مضبوط بنیادیں فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی خوش آئند ہے کہ دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خاتمے اور ملک میں قانون کی حکمرانی کے معاملے پر سب ایک پیج پر ہیں، ابتدائی مشاورتی اجلاس میں سامنے آنے والی تجاویز کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان تجاویز کی روشنی میں آگے بڑھنے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور شرکاء کی تجویز کی روشنی میں مشاورتی اجلاس جلد پشاور میں منعقد کیا جا ئے گا۔
کوشش ہوگی کہ اگلی نشست میں دیگر جماعتوں کو بھی شریک کیا جائے۔ " یقین دلاتا ہوں کہ مشاورتی اجلاس میں پیش کی گئیںتمام تجاویز پر من و عن عملدرآمد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پہلے دن ہی سے میرا موقف واضح ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔ عنقریب وفد افغانستان بھیجا جائے گا جس میں تمام طبقوں اور شعبوں کی نمائندگی ہوگی جبکہ اس سلسلے میں بیرسٹر محمد علی سیف کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔
مشاورتی اجلاس سے دیگر جماعتوں اور مکاتب فکر کے زعماء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک اہم قومی مسئلے پر اس طرح کے مشاورتی اجلاس کا انعقاد انتہائی احسن اقدام ہے۔ مشاورتی اجلاس کے انعقاد پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور مبارکباد کے مستحق ہیں اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ اور خیبرپختونخوا حکومت کا کردار قابل ستائش ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا یہ اقدام دیگر صوبائی حکومتوں اور وفاقی حکومت کیلئے قابل تقلید ہے، دہشتگردی، فرقہ واریت، لسانی تعصب اور لاقانونیت جیسے قومی مسائل کے لئے قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا یہ اقدام اس سلسلے میں ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔ شرکاء نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ایک صوبے کے وزیر اعلی ہیں لیکن انہوں نے ایک قومی لیڈر کا کردار ادا کیا ہے،یہ ایک قومی مسئلہ ہے جس پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے لیڈ رول لیا ہے۔ مشاورتی اجلاس کو بنیاد بنا کر قومی اتحاد کیلئے اس تسلسل کو آگے بڑھانا ہے۔
اس سلسلے میں تمام سیاسی و دینی جماعتوں کی اگلی بیٹھک پشاور میں منعقد کی جائے جس کے بعد تمام صوبوں میں بھی اس طرح کی نشستیں منعقد کی جائیں۔ ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا ہونگے۔ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو ساتھ لیکر آگے بڑھا جائے۔ مشاورتی اجلاس میں شرکاء نے اس سلسلے میں آگے کے لائحہ عمل کے لئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔