کشمیر کی آزادی حسینیت کے راستے پر چلنے میں مضمر ہے۔علامہ سید جواد نقوی

منگل 4 فروری 2025 22:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 فروری2025ء)علامہ سید جواد نقوی کا یوم کشمیر کی مناسبت سے کہنا تھا کہ جب اقتدار کی ہوس بصیرت چھین لے، تو انسان یزیدی کردار ادا کرنے لگتا ہے۔ یہی ہوس تھی جس نے عمر سعد کو کربلا میں بے بصیرتی کے گڑھے میں دھکیل دیا، اور اسی ہوس نے آج کے سیاستدانوں کو کشمیریوں کے خون کا سودا کرنے پر مجبور کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کی اقتدار کے نشے میں مست یہ حکمران نہ اصولوں کے پابند ہیں، نہ ضمیر کی آواز سنتے ہیں، اور نہ مظلوموں کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں۔

کشمیر کا سودا کرنا درحقیقت وہی جرم ہے جو کربلا میں انجام دیا گیا تھا، مگر فرق یہ ہے کہ آج کے سیاستدان عمر سعد سے بھی بدتر ہیں، جو محض اقتدار کی ہوس میں حق کو پامال اور مظلوموں کے حقوق کا سودا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مزید انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں حق پرستوں نے مظلوموں کی حمایت کی اور ظالموں کے خلاف قیام کیا، مگر آج دنیا سے اصول پرست نسل ختم ہو چکی ہے۔

اب جو باقی بچا ہے، وہ صرف مفاد پرست طبقہ ہے، جو اپنے فائدے کے لیے ہر وقت تیار بیٹھا ہے۔ یہی وہ طبقہ ہے جو کشمیر و فلسطین کی بولی لگانے کے لیے آمادہ ہے، جو اسرائیل سے ہاتھ ملانے کو کامیابی سمجھتا ہے، اور جو ظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کے بجائے اس کے ساتھ کھڑا ہے۔مزید انہوں نے کشمیری کی آزادی کا راہ حل بتاتے ہو? کہا کہ کربلا وہ درسگاہ ہے جہاں شکست کا کوئی تصور نہیں۔

اگر شہادت نصیب ہو جائے تو بھی فتح ہے، اور اگر زندہ بچ جاؤ تو بھی کامیابی مقدر ہے۔ یہی امام حسین? کا راستہ ہے، جو ہر مظلوم کے لیے روشنی کی کرن اور ہر ظالم کے لیے للکار ہے۔ آج کشمیر اور فلسطین کے مظلوم اسی راہ کے متلاشی ہیں، کیونکہ کربلا کے اصولوں پر چلنے والا کبھی جھک نہیں سکتا، کبھی سودا نہیں کر سکتا، اور کبھی ظالم کا ساتھ نہیں دے سکتا۔

یہی وہ راہ ہے جو ظلم کے ایوانوں میں زلزلہ برپا کرتی ہے، اور یہی وہ راہ ہے جو ہر دور میں حق و باطل کا معیار بنی ہے۔مزید ان کا کہنا تھا کہ آج کشمیر ظلم و جبر کی چکی میں پس رہا ہے، اور سوال یہ ہے کہ کتنے لوگ ہیں جو واقعی اس کے ساتھ کھڑے ہیں جو آج کشمیر کے حق میں آواز بلند کر رہا ہے، وہ درحقیقت امام علی کے راستے پر گامزن ہے، کیونکہ حق کی حمایت اور ظالم کے خلاف قیام ہی علوی اور حسینی راستہ ہے۔

مزید انہوں نے کہا کہ افسوس کہ بیشتر اسلامی ممالک آج مفادات کی سیاست کے قیدی بن چکے ہیں۔ وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے بدلے کشمیر کے مظلوموں کے خون سے ہاتھ رنگنے کو تیار ہیں اور انہوں نے انسانیت، انصاف اور اصول پسندی کا جنازہ نکال دیا ہے، اور اسلامی غیرت کو بازارِ سیاست میں نیلام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران اقوام متحدہ سے کشمیر کی آزادی کی امید لگاتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ ایک ایسی کٹھ پتلی ہے جو انصاف کے نام پر ظالموں کے مفادات کی حفاظت کرتی ہے۔

اقوام متحفہ طاقتوروں کے لیے ڈھال اور کمزوروں کے لیے زنجیر ہے۔ دنیا کی بڑی طاقتیں اسے اپنی استعماری سازشوں کو قانونی شکل دینے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ کیا فلسطین کے حق میں کبھی کوئی عملی قدم اٹھایا گیا کیا کشمیر کے مظلوموں کو کبھی کوئی حقیقی انصاف ملا نہیں! کیونکہ اقوام متحدہ صرف الفاظ کی بازیگری، قراردادوں کے تماشے تک محدود ہے اور ظالموں کی پناہ گاہ ہے۔

یہ ادارہ وہی بولی بولتا ہے جو ظالم اس کے کانوں میں ڈالتے ہیں، اور وہی راگ ابالتا ہے جو مفاد پرست قوتیں اسے سکھاتی ہیں۔مزید ان کا کہنا تھا کہ جب تک فلسطین پر اسرائیلی تسلط باقی ہے، کشمیر پر ہندوستانی جبر بھی قائم رہے گا۔ لیکن یاد رکھو! جس دن فلسطین مکمل آزاد ہوگا، وہ دن کشمیر کی آزادی کا آغاز ہوگا۔ یہ وہی دن ہوگا جو ہر مظلوم کی آرزو اور ہر حریت پسند کی تمنا ہے۔

پاکستان کے ہر غیرت مند شہری کی یہی آرزو ہے کہ وہ دن جلد آئے، جب مسجد اقصیٰ بھی آزاد ہو، اور کشمیر کی گلیوں میں بھی آزادی کے نعرے گونجیں۔ان کا کہنا تھا کہ تاریخ کا فیصلہ یہی ہے کہ ظلم زیادہ دیر قائم نہیں رہتا۔ فلسطین اور کشمیر کی آزادی کوئی خواب نہیں، بلکہ ایک ایسی حقیقت ہے جو وقت کے ساتھ قریب آ رہی ہے۔ کیونکہ کربلا نے یہ سکھایا ہے کہ یزیدیت مٹنے کے لیے اور حسینیت زندہ رہنے کے لیے آتی ہے۔ مظلوم کی آہ، ستمگر کے تخت کو زمین بوس کر دیتی ہے، اور حق کا سورج ہمیشہ سروں پر چمکتا ہے۔