مصطفی عامر کیس ،قائمہ کمیٹی داخلہ نے آئی جی سندھ کو طلب کرلیا

کمیٹی اراکین کا اسلحہ لائسنس منسوخی پر بھی اظہار تشویش،وفاقی وزیر اور سیکرٹری داخلہ طلب

جمعہ 28 فروری 2025 22:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 فروری2025ء) قومی اسمبلی کی داخلہ کمیٹی نے مصطفی عامر قتل کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ وک اگلے اجلاس میں طلب کر لیا کمیٹی نے اراکین اسمبلی کے اسلحہ لائسنس منسوخی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر اور سیکرٹری داخلہ کو اگلے اجلاس میں بریفنگ دینے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیرمین راجہ خرم نواز کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوااجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے اسلحہ لائسنس جاری نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اراکین کمیٹی نے کہاکہ اب تو لائسنس منسوخ کئے جارہے ہیں اوروزیرداخلہ نہ تو کمیٹی میں آتے ہیں اور نہ ہی یہ مسئلہ حل کرتے ہیںچیرمین کمیٹی نے کہاکہ ارکان اسمبلی کے لائسنس جاری ہونے چاہیے اوروزرات داخلہ اس حوالے سے وزیر داخلہ سے بات کر کے بتائیں چیرمین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کی ہدایت پر نیشنل اسمبلی کی اراضی پر قبضہ کر لیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ اگر نیشنل اسمبلی کی اراضی واگزار نہیں ہو سکتی تو عوام کا کیا ہو گا اس موقع پر سیکرٹری کواپریٹو نے کمیٹی کو بتایا کہ کواپریٹو سوسائیٹی قانون کے دائرے میں کام کر رہی ہے اور ایک پراسس ہے اس کے مکمل ہونے پر معاملہ حل ہو گا،اجلاس میں کمیٹی ممبران نے وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کی عدم موجودگی پر اعتراض کر دیا رکن کمیٹی نبیل گبول نے کہاکہ کمیٹی میں پی ایس ڈی پی 2025-26 بجٹ کی منظوری ہونا ہے کم از کم سیکریٹری داخلہ تو کمیٹی میں موجود ہونے چاہیے تھے جس پر حکام کی جانب سے بتایا کہ کمیٹی میں دو ایڈشنل سیکریٹری داخلہ کے موجود ہیںاجلاس میں مصطفی عامر قتل کیس پر آئی جی سندھ کی عدم موجودگی پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ نوٹس دیر سے موصول ہونے کی وجہ سے آج آئی جی سندھ نہیں آئے ہیں لہذاآئندہ اجلاس تک بریفنگ کا وقت دیا جائے رکن کمیٹی عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا مقدمہ ہے کم از کم آئی جی کو آنا چاہیے تھا رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہاکہ ایک ڈی ایس پی کو دو گولیاں لگی ہیں انہوں نے کہاکہ مصطفی عامر کیس میں ملزم کے خلاف تحقیقاتی ٹیم میں اس کا رشتہ دار ہے انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی حساس مقدمہ ہے اس پر اب تو سنجیدہ تحقیقات ہو جانا چاہیے رکن کمیٹی نبیل گبول نے کہاکہ مصطفی عامر کیس میں ای این ایف، ایف آئی اے سمیت اداروں کو متحرک ہو جانا چاہیے تھا رکن کمیٹی عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ مصطفی عامر کیس میں اغوا اور قتل کی حد تک سندھ پولیس کا معاملہ ہے انہوں نے کہاکہ یک کال سینٹر اور 62 لیپ ٹاپ برآمد ہوئے ہیں یہ کریپٹو کرنسی کا معاملہ ہے انہوں نے کہاکہ مصطفی عامر کیس میں جعل ساز بنک اکاونٹ کھولے گئے انہوں نے کہاکہ مصطفی عامر کیس میں نشہ اسلام آباد سے کراچی کورئیر کے ذریعے جاتا رہا انہوں نے استفسار کیا کہ ڈارک ویب سے خرید و فروخت اور اسلحہ کی خریداری کیسے ہوئی اگر ایسا کیس اگر کسی اور ملک میں ہوا ہوتا تو ساری ایجنسیاں متحرک ہوتی انہوں نے کہاکہ ہماری ایف آئی اے سمیت وفاقی ایجنسیاں کہاں ہیں ابھی تک سندھ پولیس تحقیقات کر رہی ہے اس موقع پر ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے وقار الدین سید نے کمیٹی کو بتایا کہ جب یہ معاملہ ہمارے پاس آئے گا تو تحقیق کریں گے جس پر رکن کمیٹی عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ آپ کے پاس چل کر کیس آئے گا آپ نے خود اس پر تحقیق کرنی ہے کمیٹی نے مصطفی عامر کیس کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں آئی جی سندھ کو طلب کر لیا کمیٹی نے وزارت داخلہ کو بذریعہ ایف آئی اے اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے ذریعے تحقیقات کی ہدایت کر دی رکن کمیٹی عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ مصطفی عامر کیس میں کہا گیا کہ 22 سال کا لڑکا خود یہ سب دھندا کر رہا تھا انہوں نے کہاکہ یہ سمجھ سے باہر ہے کہ کسی بڑی اسپورٹ کے بجائے ایک 22 سالہ لڑکا سب کچھ کر رہا تھا رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہاکہ مصطفی عامر کیس میں 500 سے زائد لیپ ٹاپ ادھر ادھر کیے گئے ہیں کیس سے متعلق بہت سے کردار ملک سے فرار ہوئے ابھی بھی ہو رہے ہیں رکن کمیٹی جمشید دستی نے کہاکہ میرے اوپر پیکا ایکٹ لگا دیا گیا انہوں نے کہاکہ کمیٹی نے نوٹس کی یقین دہانی کروائی لیکن نوٹس نہ ہوا رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہاکہ ایک ممبر پر اتنی زیادتی کی جا رہی ہے ان کو بولیں اتنا بے لگام نہ ہوں ہمیں جینے کا حق دی انہوں نے استفسار کیا کہ چئیرمین صاحب آپ نے اس پر رپورٹ مانگی تھی کہ معزز ممبر پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ کیوں درج ہوااگر آپ کو کوئی مطالبہ ہے وہ ویسے ہی مان لے گا۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان