1بلوچستان اسمبلی اجلاس: کوئٹہ سے کراچی اور دیگر صوبوں کو جانے والی ایئر لائنز کے کرایوں میں بے تحاشا اضافے کے خلاف قرار داد کو مشترکہ طور پر منظور کرلیا

جمعہ 28 فروری 2025 21:50

ر*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 فروری2025ء) بلوچستان اسمبلی نے کوئٹہ سے کراچی اور دیگر صوبوں کو جانے والی ایئر لائنز کے کرایوں میں بے تحاشا اضافے کے خلاف قرار داد کو مشترکہ طور پر منظور کرلیا۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر آبپاشی میر صادق عمرانی نے صوبائی وزراو ارکان اسمبلی میر محمد عاصم کرد گیلو،حاجی محمد خان لہڑی،قائد حزب اختلاف، میر یونس عزیز زہری ،مولانا ہدایت الرحمن، سید ظفر علی آغا، اور فضل قادر مندوخیل کی مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جو کہ ایک پسماندہ صوبہ ہے اور یہاں پر لوگوں کی اکثریت غریب آبادی پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ صوبہ کے لوگ اپنے علاج معالجے کے سلسلے میں کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں جاتے ہیں لیکن آئے روز قومی شاہرا ہیں بلاک ہونے کی وجہ سے کوئٹہ سے کراچی سفر کرنے کے لئے ایک ہی ذریعہ ہوائی سفر رہ گیا تھا۔

(جاری ہے)

اور لوگ با امر مجبوری ہوئی جہاز کے ذریعے اپنے مریضوں کو کراچی لے جاتے ہیں۔ لیکن کوئٹہ سے کراچی جانے والی تمام ائیر لائنز نے مریضوں اور عوام کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ کرتے ہوئے ایک سائیڈ کا کرایہ 70 ہزار روپے مقرر کیا ہے۔

جو کہ صوبہ کے عوام کے ساتھ سراسر ظلم اور نا انصافی ہے۔ تمام ائیرلائنیز کے اس ظالمانہ اقدام سے صوبہ کے مریضوں، طالب علموں اور دیگر مسافروں کو سخت مشکلات درپیش ہیں۔ لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ اس بابت فوری طور پر وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ کوئٹہ سے کراچی اور ملک کے دیگر شہروں کو جانے والی تمام ائیر لائنز کے کرایوں میں فوری طور پر کمی لانے کو یقینی بنائے تا کہ صوبہ کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی اوراحساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

قرار داد پر بات کرتے ہوئے میر صادق عمرانی،میر یونس عزیز زہری، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، میر ظہور بلیدی، میر زابد علی ریکی، اصغر علی ترین، ملک نعیم بازئی ، میر رحمت صالح بلوچ ، نور محمد دمڑ نے کہا کہ کوئٹہ سے اندرون ملک پروازوں کے کرائے ہر روز تبدیل ہوتے ہیں یہ کرائے اب 70ہزار روپے تک پہنچ چکے ہیں جبکہ ملک کے دیگر شہروں میں ایسا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور تربت سے رات گئے 1بجے یا صبح 7بجے فلائٹس رکھی جاتی ہیں جس سے مسافروں کو مشکلات درپیش ہوتی ہیں اکثر رات کو کراچی میں مسافروں کو لوٹ لیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سفری سہولیات کا فقدان ہے پنجگور، تربت، ژوب، خضدار کے ہوائی اڈے فعال ہیں ان پر بھی فلائٹ آپریشن شروع کیا جائے ائیر لائنز کو یہاں سے منافع حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات فلائٹ فل بتائی جاتی ہے جب سفر کریں تو نشستیں خالی ہوتی ہیں اس صورتحال کا نوٹس لیکر وزیراعلی وزرات دفاع اور پی آئی اے سمیت ایئر لائنز کی انتظامیہ کو خط لکھیں ۔ اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ ائیر لائنز بلوچستان کے لوگوں کی مجبور ی سے ناجائز استفادہ حاصل کر رہی ہیں۔ وزیراعلی صوبے سے چلنے والی ائیر لائنز کے حکام کو خط لکھیں اگر معاملہ حل نہیں ہوتا تو ہم انہیں اسمبلی طلب کریں گے ۔

بعدازاں قرار داد کو پورے ایوان کی مشترکہ قرار داد کے طور پر منظور کرلیا گیا ۔ اجلاس میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر علی ترین نے کہا کہ ضلع پشین میں امن وامان کی صورتحال مخدوش ہوتی جارہی ہے ہماری جماعت کے ایک رہنماعزیز آغا پر فائرنگ ہوئی جس میں انکی اہلیہ شہید ہوئیں تاہم اب تک انتظامیہ نے کوئی کاروائی نہیں کی ۔ اس سے قبل بھی پشین سے لاش ملی ، چوری چکار ی عام ہے اے اور بی ایریا میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہے اس پر نوٹس لیا جائے ۔ جس پر اسپیکر نے پشین میں امن و امان کی صورتحال پر چیف سیکرٹری بلوچستان اور آئی جی پولیس کو آگاہ کرنے کی ہدایت کردی ۔اور اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔