اب رولز اآف گیمز تبدیل ہوچکے، اب دہشتگرد جیسا کریں گے ان کے ساتھ ویسا ہی کریں گے

دہشتگرد جو زبان سمجھتے ہیں اسی طریقے سے سمجھائیں گے، دہشتگردی کے واقعے کو انٹیلی جنس کی ناکامی کہنے سے اجتناب کرنا چاہئے، اس بیانیئے کو سمجھیں یہ کہاں سے اور کس کیلئے آتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی نیوزکانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 14 مارچ 2025 19:23

اب رولز اآف گیمز تبدیل ہوچکے، اب دہشتگرد جیسا کریں گے ان کے ساتھ ویسا ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 مارچ 2025) ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اب رولز اآف گیمز تبدیل ہوچکے، اب دہشتگرد جیسا کریں گے ان کے ساتھ ویسا ہی کریں گے، دہشتگرد جو زبان سمجھتے ہیں اسی طریقے سے سمجھائیں گے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد کا دعویٰ کرنے والوں کو کمیشن جانے کا حق ہے، کمیشن کے پاس 10 ہزار 405 میں سے 8144 کیسز حل ہوچکے ہیں، 2011 سے لاپتا افراد کمیشن میں بلوچستان 2911 کیسز آئے، بلوچستان کے 2911 میں سے حل طلب کیسز 452 رہ گئے ہیں۔

بلوچستان میں حملہ کرنے والے دہشتگردوں کی فہرست کہاں ہے؟ یہ بھی مسنگ ہیں ، ایسے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں کون ہے جو اپنی فوج پر چڑھ دوڑتا ہے۔

(جاری ہے)

اس بیانیئے کو سمجھیں یہ کہاں سے اور کس کیلئے آتا ہے، انٹیلی جنس ایجنسی کو افغانستان کے محل وقوع کی بدولت چیلنجنگ صورتحال کا سامنا ہے، دہشتگردی کے ایسے واقعے کو انٹیلی جنس کی ناکامی کہنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

انٹیلی جنس ایجنسیز دن رات کام کررہی ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جعفرایکسپریس پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کو انگیج کر کے انہیں مہارت سے موت کے گھاٹ اتارا گیا، پاکستان آرمی نے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے دہشت گردوں کو انگیج کیا، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خودکش بمباروں کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا۔

ہمارے سپیشل سروسز گروپ ضرار گروپ نے مغویوں کو خودکش بمبارز سے نجات دلائی جو کہ ٹولیوں کی شکل میں موجود لوگوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ چوبیس گھنٹے سے مسافر ان دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے تھے۔ فوجی جوانوں نے بڑی پلاننگ کے ساتھ دہشت گردوں کو انگیج کیا اور لوگوں کو چھڑایا۔ دہشت گرد افغانستان میں موجود اپنے ہینڈلرز سے مسلسل رابطے میں تھے۔

ہمارے ضرار کمپنی کے کمانڈوزنے اپنا آپریشن شروع کرتے ہوئے انجن سے ٹرین میں داخل ہوتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی سے بیشتر دہشت گردوں کو بھاگتے بھی دیکھا گیا۔ دہشت گردوں نے ٹولیوں میں خودکش حملہ آور بھی بٹھا رکھے تھے۔ ضرار کمپنی نے ان ٹولیوں سے خودکش حملہ آوروں کو مہارت سے مارا۔ ضرار کمپنی نے دہشت گردوں کو پناہ گاہوں سے نکلنے پر مجبور کیا، ضرار کے نوجوان سب سے پہلے انجن کا ٹیک اوور سنبھالتے ہیں، انجن کے بعد تمام بوگیوں کو کلیئر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فائنل کلیئرنس آپریشن میں دہشتگرد کسی کو نقصان نہ پہنچا سکے ۔ دہشت گرد شہریوں کو شہید کرتے رہے تاکہ خوف پھیلا رہے۔ دہشت گرد جو ٹرین کی سائیڈ پر موجود تھے ان کو ہلاک کیاگیا۔ پہاڑ سے فائر کرنے والے دہشت گرد کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔پورے آپریشن کے دوران کسی مسافرکو نقصان نہیں پہنچا۔ دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے۔ واقعہ کے دوران دہشتگرد افغانستان میں بیٹھے اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے۔ کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا اور وہ وہاں سے بھاگے۔ ہمارے سنائپرز نے دہشتگردوں کا دھیان ہٹایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ وہاں سے بھاگا۔پریس کانفرنس کے دوران آئی ایس پی آر کا مزید کہناتھا کہ واقعہ دشوار گزار پہاڑی علاقے میں پیش آیا، واقعہ جہاں ہوا وہاں کوئی موبائل سگنل کام نہیں کرتا۔

جائے وقوعہ کے قریب ایف سی کا پکٹ بھی تھا، واقعے میں ابتدائی طورپر تین ایف سی کے جوان شہید ہوئے۔ دہشت گردوں نے 11مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر چھوڑا جس کی کچھ لاجسٹک وجوہات تھیں کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرا یہ کہ انہیں خود کو انسانیت دوست ہونے کا تاثر دینا تھا۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کو ٹرین پر چھوڑا اور ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں اپنے ٹھکانوں کی جانب چلی گئی جن کی نگرانی کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے انہیں نشانہ بناکر ختم کیا اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ آپریشن کے دوران کسی بھی یرغمالی کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ دہشت گردوں نے آپریشن سے پہلے کچھ یرغمالیوں کو شہید کیا۔ آپریشن اتنی مہارت سے کیا کہ کسی ایک بھی یرغمالی کی جان نہیں گئی۔ آپریشن کے دوران پہاڑوں سے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ بھی کی گئی۔ ہماری ضرار کمپنی کا ایک کمانڈو پہاڑ کی طرف سے آنے والے فائر سے زخمی ہوا۔ دہشتگردوں کا ایک سنائپر پہاڑ پر موجود تھا۔