چند ہزار لوگ مسنگ ہیں ان میں کچھ بی ایل اے آپریشن میں بھی مارے گئے

فیصلہ ہوا کہ جو باغی ہیں ان کو باغیوں کی طرح ڈیل کیا جائے گا، ہنیڈلرز ، ٹریننگ اور فنڈنگ باہر سے ہوتی ان کا مقصد پاکستان کی ترقی کو روکنا ہے، وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 14 مارچ 2025 21:54

چند ہزار لوگ مسنگ ہیں ان میں کچھ بی ایل اے آپریشن میں بھی مارے گئے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 14مارچ 2025ء )وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ چند ہزار لوگ مسنگ، ان میں کچھ بی ایل اے آپریشن میں بھی مارے گئے،فیصلہ ہوا کہ جو باغی ہیں ان کو باغیوں کی طرح ڈیل کیا جائے گا، ہنیڈلرز ، ٹریننگ اور فنڈنگ باہر سے ہوتی ان کا مقصد پاکستان کی ترقی کو روکنا ہے۔انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کل کوئٹہ گئے ، آرمی چیف بھی ہمراہ تھے، وہاں بڑا مدلل اجلاس ہوا، فیصلہ کیا گیا سکیورٹٰ فورسز کو ہر طرح بجٹ دیا جائے گا، وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ اے پی سی بھی بلائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے وہ بچے جو ریاست کو تسلیم کرتے ہیں اور ساتھ دیتے ہیں،کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کا فرق یہ ہے کہ ایک نے داڑھی رکھی ہوئی ہے ایک گروپ نے داڑھی نہیں رکھی۔

(جاری ہے)

پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری اور ترقی ہورہی ہے اس کو روکنے کیلئے رکاوٹ کھڑی کی گئی ہے۔فیصلہ ہوا کہ جو باغی ہیں ان کو باغیوں کی طرح ڈیل کیا جائے گا، جبکہ ہتھیار اٹھانے والوں سے نرمی نہیں رکھی جائے گی، ہنیڈلرز ، ٹریننگ اور فنڈنگ باہر سے ہوتی ان کا مقصد پاکستان کی ترقی کو روکنا ہے۔

دہشتگردی کی جنگ کے خلاف سکیورٹی فورسز اور سیاستدانوں کو ایک بیانیئے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے، مسنگ پرسن کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے،چند ہزار لوگ مسنگ، ان میں بی ایل اے آپریشن میں بھی مارے گئے۔

مزید برآں ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اب رولز اآف گیمز تبدیل ہوچکے، اب دہشتگرد جیسا کریں گے ان کے ساتھ ویسا ہی کریں گے، دہشتگرد جو زبان سمجھتے ہیں اسی طریقے سے سمجھائیں گے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد کا دعویٰ کرنے والوں کو کمیشن جانے کا حق ہے، کمیشن کے پاس 10 ہزار 405 میں سے 8144 کیسز حل ہوچکے ہیں، 2011 سے لاپتا افراد کمیشن میں بلوچستان سے 2911 کیسز آئے، بلوچستان کے 2911 میں سے حل طلب کیسز 452 رہ گئے ہیں۔ ریاست ایک نظام اور پراسس کے ذریعے ان کیسز کو حل کررہی ہے۔

بی ایل اے جو بولان حملہ واقعہ میں ملوث ہے یہ کون ہیں ان کی فہرست کہاں ہے؟ بلوچستان میں حملہ کرنے والے دہشتگردوں کی فہرست کہاں ہے؟ یہ مسنگ ہیں ، فتنہ الخوارج کی فہرست کہاں ہے؟ یہ مسنگ ہیں، افغانستان میں جو تربیتی مراکز ہیں ان کی لسٹ دے دیں، یہ ہیومن اسمگلنگ مین لانچنگ کے ذریعے بچے ڈوب جاتے ہیں یہ مسنگ ہیں، کراچی میں محنت مزدوری کیلئے آتے ہیں، فٹ پاتھوں پر کئی لوگ اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں، یہ بھی مسنگ ہیں، کیونکہ ان دفن کردیا جاتا ہے۔

امریکا یورپ انڈیا میں بھی مسنگ ہوتے ہیں، ایسے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں کون ہے جو اپنی فوج پر چڑھ دوڑتا ہے۔ اس بیانیئے کو سمجھیں یہ کہاں سے اور کس کیلئے آتا ہے، انٹیلی جنس ایجنسی کو افغانستان کے محل وقوع کی بدولت چیلنجنگ صورتحال کا سامنا ہے، دہشتگردی کے ایسے واقعے کو انٹیلی جنس کی ناکامی کہنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔ انٹیلی جنس ایجنسیز دن رات کام کررہی ہیں۔