امریکہ کی سفری پابندیوں سے بچنے کیلئے پاکستان کو 2 ماہ کی مہلت ملنے کا امکان
پاکستان کو ریڈ لسٹ میں نہیں رکھا جائے گا جو ان ممالک کے لیے مخصوص ہے جنہیں مکمل امریکی سفری پابندی کا سامنا کرنا ہوگا؛ رپورٹ
ساجد علی اتوار 16 مارچ 2025 15:00
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 مارچ 2025ء ) امریکہ کی سفری پابندیوں سے بچنے کیلئے پاکستان کو 2 ماہ کی مہلت ملنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکہ پاکستان کو سکیورٹی خدشات دور کرنے اور ممکنہ سفری پابندیوں کو روکنے کے لیے 60 دن کی مہلت دے سکتا ہے، اس تجویز کے لیک ہونے والے مسودے سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں نہیں رکھا جائے گا جو ان ممالک کے لیے مخصوص ہے جنہیں مکمل امریکی سفری پابندی کا سامنا کرنا ہوگا، واشنگٹن میں سفارتی ذرائع پاکستان کو سخت ترین پابندیوں سے بچنے میں مدد دینے کا سہرا اسلام آباد کی جانب سے امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون کی تجدید کو دیتے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مکمل پابندی کے بجائے پاکستان کو انٹرمیڈیٹ لسٹ میں رکھا جا سکتا ہے، تاہم ذرائع اس کی درجہ بندی پر منقسم ہیں، اگر پاکستان 2 ماہ کے اندر سکیورٹی تعاون کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات نہیں کرتا تو پاکستان کو 25 دیگر ممالک کے ساتھ ’یلو لسٹ‘ میں رکھا جا سکتا ہے، جسے امریکی ویزہ کے اجراء کی جزوی معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، بیلاروس اور ترکمانستان جیسے ممالک بھی اس زمرے میں شامل ہیں تاہم نیویارک ٹائمز نے ایک مسودہ تجویز کا حوالہ دیا ہے، جس میں پاکستان کو ان 10 ممالک کی ’اورنج لسٹ‘ میں شامل کیا گیا ہے جہاں سفری پابندیاں لاگو ہوں گی لیکن مکمل طور پر ختم نہیں ہوں گی۔
(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ اس درجہ بندی کے تحت کاروباری مسافروں کو اب بھی ویزا مل سکتا ہے لیکن امیگرنٹ اور سیاحتی ویزوں کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزہ حاصل کرنے سے پہلے لازمی طور پر ذاتی انٹرویو سے گزرنا ہوگا، مجوزہ فہرست میں بیلاروس، اریٹریا، ہیٹی، لاؤس، میانمار، پاکستان، روس، سیرالیون، جنوبی سوڈان اور ترکمانستان شامل ہیں، دوسری جانب امریکی انتظامیہ 11 ممالک کی ’ریڈ لسٹ‘ کو بھی حتمی شکل دے رہی ہے، جن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے سے مکمل طور پر روک دیا جائے گا، اس فہرست میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، صومالیہ، سوڈان، شام، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔
دوسری مدت کے لیے اپنے عہدے کے پہلے دن صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا، جس میں محکمہ خارجہ کو ویزہ اور امیگریشن پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس کے تحت ان ممالک کے مسافروں کی سخت سکریننگ اور جانچ پڑتال کے طریقہ کار کی ضرورت پرزور دیا گیا تھا، جنہیں سکیورٹی خطرہ سمجھا جاتا ہے، محکمہ خارجہ، محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے تعاون سے اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کو ایک رپورٹ پیش کرے گا۔
اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جن ممالک کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے وہ ویزا درخواستوں کا جائزہ لینے اور ممکنہ سکیورٹی خطرات کی روک تھام میں امریکی حکام کی مدد کے لیے درست اور قابل تصدیق معلومات فراہم کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کریں، اس میں متاثرہ ممالک کے لیے جانچ پڑتال اور سکریننگ کے معیارات کی یکساں بیس لائن کو دوبارہ قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، تاہم مجوزہ پابندیوں نے امریکی مسلمان برادریوں میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب یہ رپورٹس اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے مقرر کردہ بین الاقوامی دن کے موقع پر سامنے آئی ہیں۔
بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ توسیع شدہ سفری پابندیاں غیر متناسب طور پر مسلم اکثریتی ممالک کو نشانہ بناتی ہیں، جس سے حفاظتی اقدامات کی آڑ میں امتیازی سلوک کو تقویت ملتی ہے، پالیسی کی تبدیلی نے پہلے ہی طلباء اور پیشہ ور افراد کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے، کولمبیا یونیورسٹی کے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس اینڈ اسکالرز آفس نے ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں متاثرہ ممالک بالخصوص پاکستان کے طلبا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر پر نظر ثانی کریں کیوں کہ انہیں دوبارہ داخلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے پاکستانی شہریوں اور دیگر افراد کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ انتظامیہ کے فیصلے کو حتمی شکل دینے تک سفر سے گریز کریں، سوشل میڈیا پر ہونے والی بات چیت بڑھتی ہوئی بے چینی کی عکاسی کرتی ہے، جس میں ڈاکٹروں اور آئی ٹی ماہرین سمیت بہت سے مسلم پیشہ ور افراد ایک دوسرے کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ سفر کے دوران تمام ضروری دستاویزات ساتھ رکھیں، امریکی ہوائی اڈوں اور سفارت خانوں پر جانچ پڑتال میں اضافے کے خوف نے پالیسی کے وسیع تر اثرات کے بارے میں خدشات میں اضافہ کیا ہے، ان خدشات کے باوجود، پاکستان کے پاس سلامتی کے خدشات کو دور کرنے اور ممکنہ طور پر سخت پابندیوں سے بچنے کے لیے ایک ونڈو موجود ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے تعاون، خاص طور پر محمد شریف اللہ کی گرفتاری کے معاملے میں مزید سخت اقدامات کو روکنے میں مدد ملی ہے، اس کے باوجود افغانستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ خطے کے بارے میں واشنگٹن کی پالیسیوں کو تشکیل دے رہا ہے، اگرچہ پاکستان فی الحال سخت ترین پابندیوں سے بچنے میں کامیاب رہا ہے لیکن اگلے 2 ماہ اس بات کا تعین کرنے میں اہم ہوں گے کہ آیا وہ سفری پابندیوں سے مکمل طور پر بچ سکتا ہے یا نہیں۔