e بلوچ عوام اپنی ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں،سرفراز بگٹی

} صرف ایک محدود طبقہ ریاست کے خلاف سرگرم ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

اتوار 16 مارچ 2025 20:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مارچ2025ء) وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچ عوام اپنی ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، صرف ایک محدود طبقہ ریاست کے خلاف سرگرم ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ بلوچستان میں جاری تنازعہ عوامی حقوق کی جنگ ہے اور واضح کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو پارلیمنٹ کی قیادت میں آگے بڑھایا جائے گا۔

وہ ہفتہ کی شام ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ عورتوں اور بچوں پر تشدد بلوچ روایات کا حصہ نہیں اور کسی بھی مسافر کو قتل کرنا روایات کے خلاف ہے، چاہے وہ فوجی ہی کیوں نہ ہو کیونکہ جب کوئی فوجی نہتا ہوکر سفر کرتا ہے تو وہ ایک مسافر ہوتا ہے انہوں نے تاریخی حقائق کی درستی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی کا آغاز نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت سے نہیں ہوا، بلکہ اس کے پیچھے کئی دہائیوں کی تاریخ ہے انہوں نے کہا کہ میر غوث بخش بزنجو نے ہمیشہ سیاسی جدوجہد کی حمایت کی جبکہ نواب خیر بخش مری نے کالعدم بی ایل اے کی بنیاد رکھی جب حیدر آباد سازش کیس ٹوٹا تو نواب خیر بخش مری لندن گئے پھر افغانستان چلے گئے بعد میں انہیں سی-130 طیارے کے ذریعے پاکستان لایا گیا مگر وہ آزاد بلوچستان کی مہم چلاتے رہے جس کے نتیجے میں کالعدم بی ایل اے نے بلوچستان میں اپنے کیمپ قائم کیے نواب اکبر بگٹی نے 21 جون 2002 کو پشینی میں پہلا فراری کیمپ قائم کیا، جبکہ ان کی ہلاکت 2006 میں ہوئی جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ علیحدگی پسند پہلے ہی ریاست کے خلاف سرگرم ہو چکے تھے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کی پالیسی اپنائی گئی اور یہی پالیسی بلوچ علیحدگی پسندوں کے حوالے سے بھی اختیار کی گئی وزیر اعلی نے واضح کیا کہ یہ جنگ ریاست نے شروع نہیں کی بلکہ دہشت گردوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں یہ کشیدگی پیدا ہوئی انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2005 میں جب پرویز مشرف کوہلو گئے تو ان پر راکٹ حملہ کیا گیا جو یہ ثابت کرتا ہے کہ پہلے ریاست نے نہیں بلکہ عسکریت پسندوں نے جارحیت کا آغاز کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گڈ گورننس کو راتوں رات بہتر نہیں کیا جا سکتا لیکن حکومت اصلاحات کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری نوکریاں فروخت نہیں ہوں گی اور نہ ہی ہونے دوں گا، محکمہ تعلیم میں تمام بھرتیاں میرٹ پر کی گئی ہیں، اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے وزیر اعلی بلوچستان نے ترقی اور امن کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کے حقوق اور بہتری کے لیے کام جاری رکھے گی