شاہراہ بھٹو ایکسپریس وے کا فیز ٹو اپریل میں عوام کے لئے کھول دیا جائے گا،سعید غنی

54 ارب روپے کی لاگت سے 36 کلومیٹر کی یہ ایکسپریس وے دسمبر 2025 تک مکمل کھول دیا جائے گا،وزیر بلدیات سندھ

منگل 18 مارچ 2025 17:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2025ء)وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ شاہراہ بھٹو ایکسپریس وے کا فیز ٹو اپریل میں عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔ 15 کلومیٹر اس طویل فیز کے درمیان 4 کلومیٹر طویل اوور ہیڈ پل بنایا جارہا ہے، جس میں کراچی کی تاریخ کے سب سے بڑے گارڈز نصب کئے جارہے ہیں۔ 54 ارب روپے کی لاگت سے 36 کلومیٹر کی یہ ایکسپریس وے دسمبر 2025 تک مکمل کھول دیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی حکومت میں ہے۔ کینالوں کے مسئلے پر سڑکوں پر احتجاج کرنے کا مرحلہ نہیں آیا۔ ہم نے اس وقت بھی ان کینالز پر آواز اٹھائی جب آج اس سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے والوں کو کچھ معلوم ہی نہیں تھا۔ میری صدر الدین شاہ سے گذارش ہے کہ وہ پیپلز پارٹی میں آجائیں کیونکہ ان کی جماعت اب سکڑ کر ختم ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز زیر تعمیر شاہراہ ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے کے فیز ٹو کے دورے کے دوران میڈیا کو بریفنگ اور ان کے سوالوں کے جواب میں کیا۔

اس موقع پر وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی سید وقار مہدی، علی راشدی، رضا ہارون، وزیر اعلی سندھ کے مشیر سید نجمی عالم، راجہ رزاق، پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو، ڈپٹی کمیشنر ملیر و دیگر افسران بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر سعید غنی و دیگر نے شاہراہ بھٹو کے فیز ٹو پر جاری ہیوی کام کا جائزہ لیا اور اس حوالے سے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو سے تفصیلی بریفنگ لی۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ شاہراہ بھٹو کے دوسرے مرحلہ یا سیکںنڈ انٹرچینج کا افتتاح اپریل میں کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے فیز کی افتتاحی تقریب میں ہم نے فیز ٹو کا افتتاح کا اعلان مارچ میں کیا تھا تاہم عیدالفطر کی تعطیلات اور رمضان المبارک کے دوران کام کی رفتار میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔

البتہ یہ پورا منصوبہ دسمبر 2025 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ یہاں پر ہیوی کام ہورہا ہے اور کراچی میں اس سے بڑے گارڈرز کبھی نہیں بنائے گئے ہیں۔ یہاں پر کراچی کے سب سے بڑے گارڈرز بنائے گئے ہیں جبکہ دوسرے فیز میں ریلوے لائن اور قائد آباد پل کے اوپر سے 4 کلومیٹر طویل اوور ہیڈ بنایا جارہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ جام صادق پل سے یہاں قائد آباد کے فیز ٹو تک کا فاصلہ 15 کلومیٹر کا ہے، جو ہم نے بمشکل 11 منٹ میں طے کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے فیز کے مکمل ہونے سے ٹھٹہ اور ملیر کے لیے سفر میں آسانی ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ منصوبہ پر ابتدائی طور سے ہی لاگت 54 ارب روپے ہی کی ہے اور یہ انشااللہ دسمبر 2025 تک اسی لاگت میں مکمل کرلیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت میں ہے، کینالوں کے مسئلے پر سڑکوں پر احتجاج کرنے کا مرحلہ نہیں آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی پر ان کینالز کو لے کر سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کرنے والی سیاسی جماعتوں کو جب اس معاملہ کی خبر تک نہ تھی اس وقت پیپلز پارٹی نے کینالز کے متعلق بر وقت آواز اٹھائی۔ ہم نے ہر فورم پر اس کی مخالفت کی ہے اور یہ تمام ریکارڈ پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے مخالفین اپنی ڈوبی سیاست کو بچانے کے لئے کہتے ہیں کہ پی پی نے اس معاملہ پر آواز نہیں اٹھائی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کینالز پر ہمارا واضح موقف ہے، ہمارا موقف ہے کہ کینال نہیں بننے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کینالز بننے سے خود پنجاب کو مسئلہ ہوگا کیونکہ اس وقت بھی سندھ اور پنجاب میں پانی پورا نہیں ہے اور ان کینالز کے بننے سے پنجاب کی آباد زمینوں کو مسئلہ ہوگا اس لئے ان کینال بننے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ صدر الدین راشدی کی جانب سے پیپلز پارٹی کے خلاف بیان کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ میری صدر الدین شاہ سے گذارش ہے کہ پیپلز پارٹی میں آجائیں کیونکہ اب ان کی جماعت سکڑ کر ختم ہوگئی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بھی پیپلز پارٹی کا کینالز کے بارے میں وہ ہی موقف ہے جو ہمارا موقف ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اب وفاقی حکومت کو بھی کینالز کے مسئلے پر احساس ہوگیا ہے، وفاقی وزرا نے خود کہا ہے کہ ہم پیپلز پارٹی سے بات کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ یہ کسی۔کی خواہش ضرور ہوسکتی ہے کہ ہم وفاق سے اس معاملہ کو لے کر کوئی علیحدہ قدم اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوئی دست و گریباں نہیں ہوں گے۔ البتہ تمام قانونی اور آئینی راستہ اختیار کریں گے اور ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے اور اٹھاتے رہیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ کارپورٹنگ فارمنگ الگ بات ہے، کینالز الگ بات ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ بنانے والے بھی ذہین تھا لیکن کالا باغ ڈیم پر کوئی اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔

اسی طرح کینالز کے خلاف بھی ہمارے پاس موثر دلیل موجود ہیں اور ہمارے پاس تاریخی ثبوت موجود ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں سندھ کے پانی کی کمی ہوتی رہی ہے، کسی نے جو بھی سوچ کر یہ منصوبہ بنایا ہمارا اس سے اتفاق نہیں ہے۔ کینالز کا منصوبہ وفاقی یا کسی اور کا ہے کہ سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ کینالز کا منصوبہ پنجاب حکومت کا ہے۔

یہ منصوبہ ایس آئی ایف سی سے آیا ضرور ہے لیکن یہ دیکھنا چاہئے کہ کسی منصوبے پر اتفاق نہیں تو اس کو نہ بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر کراچی میں ہونے والے حملوں کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ڈالمیا میں گزشتہ روز جو واقعہ ہوا وہ ٹارگیٹڈ ہے، پولیس کام کر رہی ہے اور ان کے قاتل جلد گرفتار ہوں گی. گورنر سندھ اور مئیر کراچی کے مابین وفاق کو لے کر کراچی کو فنڈ دئیے جانے کے معاملہ کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ گورنر صاحب کی پارٹی وفاقی حکومت میں ہے۔ وہ ایک مہربانی کریں کہ وفاق کو کہیں کراچی پر پیسہ لگائیں۔ وفاق کو کراچی بہت حصہ دیتا ہے۔ لیکن مطالبہ سندھ حکومت سے ہورہا ہے۔