مقبوضہ کشمیر،سانحہ چھٹی سنگھ پورہ سکھوں کے قتل عام کی تلخ یاد دہانی، ملوث تمام بھارتی فوجی آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں

جمعرات 20 مارچ 2025 18:09

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2025ء) آج دنیا بھر میں'' خوشی کا دن'' منا یا جا رہا ہے تاہم غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ذہنوں میں 25برس قبل بھارتی فوج اور اسکی ایجنسیوں کے اہلکاروں کی طرف سے سکھوں کے بہیمانہ قتل عام کی تلخ یادیں آج بھی تازہ ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 2000میں آج ہی کے دن ضلع اسلام آباد کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں بھارتی فوجیوں نے بھیس بدل کر سکھ برادری کے35 افراد کو قتل کیا تھا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورہ پر تھے ۔ اس سانحے کا سب سے تلخ پہلو یہ ہے کہ اس بہیمانہ قتل عام میں ملوث تمام بھارتی فوجی آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں جس کی وجہ سے سکھ برادری میں بھارت کے خلاف شدید غم وغصہ پایاجاتاہے۔

(جاری ہے)

بھارتی فوجیوں نے سانحہ چھٹی سنگھ پورہ کے چند دن بعد 25مارچ کو ضلع اسلام آباد کے علاقے پتھری بل میں مزید5 بے گناہ شہریوں کو شہید کرکے یہ جھوٹا دعویٰ کیاتھاکہ مارے گئے افرادچھٹی سنگھ پورہ واقعے میں ملوث تھے۔

تاہم بعد ازاں تحقیقات میں ثابت ہوگیا تھاکہ یہ پانچوں افراد بے گناہ مقامی شہری تھے جنہیں بھارتی فوجیوں نے اغوا کرنے کے بعد جعلی مقابلے میں شہید کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاہے کہ چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کشمیریوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے اور ان کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنے کے لیے بھارت کی ایک اور گھنائونی سازش تھی ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیری مجاہدین اور پاکستان کو اس قتل عام کا ذمہ دار ٹھہرانے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم عالمی برادری نے بھارت کی اس مذموم کوشش پر دھیان نہیں دیا۔ ادھر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت بھارتی قابض انتظامیہ نے گزشتہ دو برس میں کشمیر کے متنازعہ علاقے میں 2000کنال سے زائد اراضی غیر کشمیری ہندوئوںکو الاٹ کی ہے۔

اراضی کی الاٹمنٹ کی تصدیق مقبوضہ کشمیرحکومت نے کشمیر اسمبلی میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کی۔ یہ اراضی بھارت کی متعدد کمپنیوں کو الاٹ کی گئی ہے ۔ کشمیر میں آزادی صحافت کاگلا گھونٹنے اور صحافیوں کی کڑی نگرانی کیلئے سرینگر پریس کلب کے اندر ایک بھارتی پولیس اسٹیشن اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کے دو دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ایم ایل اے وحید پرا نے کشمیراسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اس اقدام کو مقبوضہ کشمیر میں آزاد صحافت پر قدغن کی ایک اور کوشش قرار دیاہے۔