ملک بھر کی یونیورسٹیوں کی تعلیمی و تحقیقی بہتری اور اساتذہ کرام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے جدوجہد جاری رکھیں جائی گی، فپواسا

جمعرات 27 مارچ 2025 20:27

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2025ء) فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز(فپواسا )کے مرکزی صدر ڈاکٹر امجد عباس مگسی، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عزیز، مرکزی نائب صدر ڈاکٹر مظہر اقبال، انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر احتشام علی، بلوچستان چیپٹر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، جنرل سیکرٹری فریدخان اچکزئی، پنجاب چیپٹر کے صدر ڈاکٹر خاور نوازش ، سندھ چیپٹر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر اختیار علی گھومرو،خیبر پختونخوا چیپٹر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد ہمایوں۔

نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر محمد اورنگزیب اور وفاقی کابینہ کے تمام ممبران بالخصوص علی پرویز ملک، نوابزادہ خالد مگسی، رانا ثنا اللہ، طارق فضل چوہدری ، ڈاکٹر مقبول احمد صدیقی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے گذشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کے اعلی تعلیمی اداروں کے اساتذہ کرام اور ریسرچرز کے لئے ٹیکس میں 25 فیصد رعایت کو بحال کردیا۔

(جاری ہے)

بیان میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ آف پاکستان سیدال خان ناصر، سنیٹر جان محمد بلیدی، سنیٹر منظور احمد کاکڑ، ممبران قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی، آغا رفیع اللہ، پھلین بلوچ خواجہ احمد حسان اور ان تمام سیاسی جماعتوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ انہوں یونیورسٹیوں کے اساتذہ کرام اور محققین کے دیرینہ اور برحق مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے 25 فیصد ٹیکس ریبیٹ کو بحال کردیا۔

بیان میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختیار احمد اور پاکستان کے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس بابت وفاقی وزیر خزانہ کو تفصیلی خط لکھا۔ فپواسا قیادت نے اس ضمن میں وفاقی ٹیکس محتسب کا بھی شکریہ ادا کیا۔بیان میں کہا کہ پاکستان کی ترقی کا راز تعلیم خاصکر اعلی تعلیمی اداروں کے لئے اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم کے شعبے کیلئے مختص کرنے میں ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ ملک کی برسر اقتدار سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ نواز، پاکستان پیپلزپارٹی اور دیگر کی 2024 کے انتخابی منشور میں تعلیم کے شعبے کیلئے جی ڈی پی کا 4 فیصد مختص کرنا شامل تھا۔

بیان میں وفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ آنے والے سالانہ بجٹ کے ریکرنگ اور ڈیولپمنت بجٹ میں اپنے انتخابی منشور کے مطابق اضافہ کریں اور تمام صوبائی حکومتوں سے اپیل کیا کہ وہ بھی اپنی اپنی صوبوں کی یونیورسٹیوں کے بجٹ میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی خودمختاری کا تحفظ کو یقینی بنانے اوراپنی صوبائی ایچ ای سی کو اٹھارویں ترمیم کے مطابق کیقیام کو یقینی بنائیں اور صوبائی ایچ ای سی کو مالی و انتظامی خود مختاری کے ساتھ فعال رکھیں۔بیان میں اس عزم کا اظہار کیا ملک بھر کی یونیورسٹیوں کی تعلیمی و تحقیقی بہتری اور اساتذہ کرام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے جدوجہد جاری رکھیں جائی گی۔