Live Updates

کپاس کی پیداوار میں 73 فیصد سے زائد کمی، سالانہ 3 ارب ڈالرز کا قیمتی زرمبادلہ ضائع ہونے کا انکشاف

پاکستان میں کپاس کی سالانہ پیداوار 15 لاکھ بیل سے کم ہو کر ساڑھے 4 لاکھ بیلز کی تشویش ناک سطح پر آ گئی، کپاس کی قلت کے باعث بیرون ملک سے کپاس کی خریداری پر سالانہ اربوں ڈالرز خرچ ہونے لگے

muhammad ali محمد علی جمعرات 27 مارچ 2025 21:40

کپاس کی پیداوار میں 73 فیصد سے زائد کمی، سالانہ 3 ارب ڈالرز کا قیمتی زرمبادلہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 مارچ2025ء) کپاس کی پیداوار میں 73 فیصد سے زائد کمی، سالانہ 3 ارب ڈالرز کا قیمتی زرمبادلہ ضائع ہونے کا انکشاف، پاکستان میں کپاس کی سالانہ پیداوار صرف ساڑھے 4 لاکھ بیلز کی تشویش ناک سطح پر آ گئی، کپاس کی قلت کے باعث بیرون ملک سے کپاس کی خریداری پر سالانہ اربوں ڈالرز خرچ ہونے لگے۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں کپاس کی پیدوار میں انتہائی تشویش ناک کمی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں کپاس کی سالانہ پیداوار 15لاکھ بیل سے کم ہو کر ساڑھے 4لاکھ بیلز پر آگئی ہے ۔ ملک میں کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی سے نہ صرف کسان بلکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ ماہرین زراعت کے مطابق کپاس کی قلت کے باعث اس کی درآمد پر سالانہ 3ارب ڈالر قیمتی زر مبادلہ ضائع ہو رہا ہے جس کو بچانے کی اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب رواں مالی سال کی دوسری سہہ ماہی کے دوران زرعی اور صنعتی شعبے کے تشویش ناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے بجٹ میں 1.4 ہزار ارب روپے کے ریکارڈ ٹیکس عائد کیے، جبکہ جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں 51 فیصد اضافہ کیا، جس نے صنعتی ترقی کو سست کرکے معاشی نمو کو متاثر کیا۔ زرعی شعبے میں صرف 1.1 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی، جو کہ گزشتہ سال کی دوسری سہہ ماہی کے مقابلے میں بہت کم ہے، گزشتہ سال یہ 5.8 فیصد رہی تھی۔

دوسری سہہ ماہی میں کپاس، مکئی، چاول اور گنے کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے اہم فصلوں کی پیداوار میں 7.7 فیصد کمی ہوئی، کپاس کی پیداوار میں 31 فیصد کمی ہوئی، چاول کی پیداوار میں 1.4 فیصد کمی ہوئی، جبکہ مکئی کی پیداوار 15.4 فیصد تک گرگئی۔ گنے کی پیداوار میں 2.3 فیصد کمی کے ساتھ 85.6 ملین ٹن رہی، جبکہ کاٹن جننگ کی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی ہوئی، تاہم مویشیوں کی پیداوار میں 6.5 فیصد اضافہ ہوا، جنگلات میں کمی آئی اور ماہی گیری میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا۔

صنعتی شعبے میں 0.2 فیصد سکڑاؤ کے ساتھ منفی رجحان جاری رہا، کان کنی کی صنعت میں 3.3 فیصد تک سکڑ گئی، لارج اسکیل صنعتوں کی نمو میں بھی 2.9 فیصد کمی رہی، چینی کی پیداوار میں 12.6، سیمنٹ کی پیداوار میں 1.8، آئرن اور اسٹیل کی پیداوار میں 18 فیصد کمی دیکھی گئی، بجلی، گیس اور پانی کی صنعت میں 7.7 فیصد نمو رہی، جس کی بنیادی وجہ سبسڈی ہے، لیکن تعمیراتی سیکٹر بھی 7.2 فیصد سکڑ گیا، خدمات کے شعبے میں 2.6 فیصد نمو رہی، انفارمیشن اور کمیونیکیشن سروسز میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات