بجلی صارفین کو مزید ریلیف دینے کیلئے حکومت نے نیپرا سے رجوع کرلیا

حکومت نے آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد بجلی کی قیمت میں ایک روپے71پیسے کمی کیلئے درخواست نیپرا میں جمع کرادی، نیپرا اتھارٹی 4 اپریل کو درخواست پر سماعت کرے گی

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 28 مارچ 2025 12:04

بجلی صارفین کو مزید ریلیف دینے کیلئے حکومت نے نیپرا سے رجوع کرلیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 مارچ 2025)وفاقی حکومت نے بجلی صارفین کو مزید ریلیف دینے کیلئے نیپرا سے رجوع کر لیا،حکومت نے آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد بجلی کی قیمت میں کمی کیلئے درخواست نیپرا میں جمع کرادی، وفاقی حکومت نے بجلی ایک روپے 71 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرائی جس پر نیپرا اتھارٹی 4 اپریل کو درخواست پر سماعت کرے گی۔

ڈسکوز اور کے الیکٹرک صارفین کو 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ ریلیف ملے گا اور لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین کو سبسڈی دی جائے گی۔حکومت نے بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق اپریل تا جون 2025 کیلئے کرنے کی تجویز دی ہے جب کہ کے الیکٹرک سمیت تمام کمپنیوں پر کمی کا اطلاق کرنے کی رخواست کی گئی ہے۔حکومت اپریل سے جون تک 3 ماہ کیلئے سبسڈی بڑھائے گی۔

(جاری ہے)

ڈسکوز اور کے ای صارفین کو ایک روپے71 پیسے فی یونٹ ریلیف ملے گا۔ حکومت اپریل تا جون کیلئے بجلی ایک روپے 71 پیسے فی یونٹ سبسڈی فراہم کرے گی جس کی آئی ایم ایف کی جانب سے بھی منظوری دی جاچکی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزآئی ایم ایف نے بجلی ٹیرف میں کمی کی اجازت دیدی تھی۔آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا تھا کہ تمام صارفین کو بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے یونٹ کا ریلیف ملے گا۔

یہ ریلیف کیپٹیو پاور پلانٹس پر لیوی سے حاصل ریونیو سے دیا جائے گا۔کیپٹو پاور پلانٹس پر عائد کی گئی لیوی سے حاصل آمدنی کی مد میں بجلی کی قیمت میں ایک روپے فی یونٹ کمی کا ریلیف صارفین کو دینے پر اتفاق کیا گیا تھا۔یہ بھی بتایاگیا تھا کہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے بجلی صارفین کیلئے ریلیف پیکج پر بھی کام جاری تھا۔ آئی ایم ایف کی منظوری سے پیکیج کا اعلان کیا جائے گا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) کے تحت نئی کاربن لیوی متعارف کرانے پر بھی اتفاق ہوا تھا۔بجلی کے نرخوں میں کمی کے ساتھ ساتھ پانی کی قیمتوں میں اضافے اور آٹو موبائل سیکٹر کو عالمی تجارت کیلئے کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔قبل ازیں پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا ۔