دھرنے کے شرکاء پر دیدہ دانستہ طور پر خودکش حملہ کروایا گیا ہے ، سرداراخترمینگل

ہفتہ 29 مارچ 2025 21:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2025ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ دھرنے کے شرکاء پر دیدہ دانستہ طور پر خودکش حملہ کروایا گیا ہے ہم اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے کسی صورت مرعوب نہیں ہوں گے بی وائی سی کی گرفتار خواتین کی رہائی تک دھرنا جاری رہے گاکیونکہ یہ ہماری عزت اور غیرت کا مسئلہ ہے۔

خودکش حملہ کے بعد بھی انتظامیہ جائے وقوعہ پر پہنچی نہ کہ اس کے شواہد اکٹھے کئے گئے سیکورٹی اہلکاروں کا کام تیل والی گاڑیوں سے بھتہ وصول کرنا نہیں بلکہ سیکورٹی کے فرائض سر انجام دینا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لکپاس دھرنے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ جلسہ شروع تھا اسی دوران کوئی مشکوک شخص پر پارٹی ورکروں اور سیکورٹی والوں کی نظریں پڑی تو انہوں نے اس کو دور سے روکنے کی کوشش کی تو اس نے پسٹل نکالا اور بھاگنے لگا سیکورٹی ورکر اس کے پیچھے بھاگنے لگے تو خود کش حملہ آور نے دور جاکر خودکش دھماکہ کیا کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود انتظامیہ کی طرف سے کوئی سیکورٹی کے انتظامات نہیں کئے گئے روڈ پر ایف سی ، لیویز ، اے ٹی ایف بھی کھڑی ہے ایف سی کے قلعے بھی ہیں کیا ان کا کام صرف یہاں پر تیل لے جانے والی گاڑیوں سے بھتہ وصول کرنا ہے کیا سیکورٹی ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے ہمیں یہاں روکا تو سیکورٹی کے انتظامات ان کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ انتظامیہ خودکش واقعہ کے بعد جائے وقوعہ پر نہیں پہنچی اور اتنے بڑا واقعہ پر انتظامیہ پہنچ جاتی کہ آپ لوگ خیریت سے ہیں ہم خود کش دھماکہ سے چند گز کے فاصلے پر تھے زور دار دھماکہ ہوا ہمیں معلوم نہیں ہوسکا کہ کتنی ہلاکتیں ہوئیں دھماکے کی آواز لکپاس کے اس طرف اور مستونگ تک سنی گئی ہوگی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ایمبولینس نہیں بھیجی گئی ۔

خودکش کی جگہ پر شواہد اکٹھے کرکے اس کے فنگر پرنٹس دیکھتے کہ کون ہے ہم سمجھتے ہیں یہ غفلت نہیں بلکہ دیدہ دانستہ فعل ہے ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش ہے ہم واپس ہوں یہ ان کی غلط سوچ ہے ہم اس طرح کے ہتھکنڈوں سے نہ پہلے خوفزدہ ہوئے ہیں نہ اب ہوں گے ۔ ریاستی عقوبت خانے بلوچوںسے بھرے پڑے ہیں عورتوں کی گرفتاری پر کسی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے ماہرنگ بلوچ، سمی دین بلوچ، بیبو بلوچ سمیت دیگر کو رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء اور لاپتہ افراد کے لواحقین لاشوں کی شناخت کیلئے ہسپتال گئے تو ان پر لاٹھی چارج کیا گیا جب انہوں نے اس رویہ کے خلاف دھرنا دیا تو ان پر لاٹھی چار، شیلنگ اور فائرنگ کی گئی اس دوران 2 افراد مارے گئے ا س میں ایک بارہ سالہ لڑکا بھی تھا۔ خواتین پر لاٹھی چارج کیا گیا اور ان کو گرفتار کیا گیا بلوچستان میں ظلم و زیادتیوں کی داستانیں طویل ہیں حکومت اور ریاست نے انہیں گرفتار کرکے ریڈ لائن عبور کرلی ہے سڑکوں پر خواتین کو گھسیٹ کر ان کے دوپٹے کھینچ کر ہمیں کیا دکھانا اور سمجھانا چاہتے ہیں وہ ہماری عزت اور غیرت ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اس صورتحال پر ہم نے دھرنے اور لانگ مارچ کا اعلان کیا لانگ مارچ میں شرکت کرنے والوں کو روکنے کیلئے سڑکیں بند کرکے شرکاء پر شیلنگ اور فائرنگ کی گئی اور ان کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا اگر ہمیں کوئٹہ میں دھرنادینے نہیں دیا جاتا توہم یہی دھرنا دیں گے۔