’روس امن نہیں چاہتا، جارحیت کی غیر قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے‘

DW ڈی ڈبلیو منگل 1 اپریل 2025 19:20

’روس امن نہیں چاہتا، جارحیت کی غیر قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اپریل 2025ء) وزیر خارجہ کے عہدے سے جلد ہی سبکدوش ہونے والی انالینا بیئربوک نے منگل کی صبح یوکرین کے دورے پر کییف پہنچیں۔ اپنے اس دورے کے بارے میں ایک مختصر بیان دیتے ہوئے انہوں نے امریکہ کو خبردار کیا کہ وہ کریملن کی ''گمراہ کر دینے والی حکمت عملی‘‘ کے اثر میں نہ آئے۔ جرمن وزیر کا کہنا تھا کہ پوٹن ''ٹرمپ کو بیوقوف بنا رہے‘‘ ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بیوقوفی کے جال میں پھنسنے سے بچنا چاہیے۔

بیئربوک کا مزید کہنا تھا، ''نیٹو کے وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں، ہم امریکی فریق پر واضح کر دیں گے کہ ہمیں پوٹن کے ہتھکنڈوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ انالینا نے مزید کہا،''یہ پوٹن ہیں، جو وقت سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

روس امن نہیں چاہتا اور جارحیت کی غیر قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘

ٹرمپ پوٹن پر ’شدید برہم‘ کیوں؟

منگل کو یوکرین پہنچنے پر اپنی وزارت کی طرف سے شیئر کیے گئے ایک بیان میں انا لینا کا کہنا تھا، ''روس امن نہیں چاہتا اور اپنی جارحیت کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جو کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

‘‘ یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک انالینا کا یہ یوکرین کا 9واں دورہ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے روس کی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا, ''وہ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر رہا ہے لیکن اپنے اہداف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔‘‘

جنگ کے خاتمے کے لیے یوکرین میں عبوری حکومت قائم کی جائے، پوٹن

یوکرین اور امریکہ کا اتفاق

11 مارچ کو، یوکرین، جس کی فوج فرنٹ لائن پر نبرد آزما ہے، نے امریکہ کے ساتھ روس کے ساتھ جاری جنگ میں 30 دن کی جنگ بندی کے منصوبے پر اتفاق کیا تھا لیکن روسی صدر پوٹن نے ''امریکی تجویز کو مسترد‘‘ کرتے ہوئے اپنی بیان بازی کو تیز کر دیا اور روسی موقف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین میں نئی ​​قیادت قائم کرنا چاہتا ہے۔

بیئربوک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کے بعد پہلی بار کییف کا دورہ کر رہی ہیں۔ دوبارہ منتخب ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی سربراہوں کو نظر انداز کرتے ہوئے یوکرین روس تنازعے کے خاتمے کے لیے براہ راست روس تک رسائی حاصل کی اور ماسکو کے ساتھ ساز باز شروع کر دی۔ ٹرمپ کی اس حکمت عملی نے امریکہ اور یورپ کے تعلقات کو خراب کر دیا ہے۔

یوکرین جنگ بندی مذاکرات: امریکہ اور روس کی توقعات مختلف

نیٹو کی تشویش

ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اختیار کردہ روس کے لیے امریکی پالیسی میں یہ تبدیلی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے لیے ایک گہری تشویش کا سبب بنی ہوئی ہے۔ مغربی اتحاد اس وقت اپنے مستقبل کے بارے میں سخت غیر یقینی کا شکار ہے۔ ٹرمپ کی یورپ کے بارے میں حکمت عملی نے نیٹو اتحادیوں کو اپنی دفاعی صلاحیتیں اور یوکرین کے لیے اپنی حمایت بڑھانے پر مجبور کر دیا ہے۔

اب نیٹو کی تمام تر توجہ اسی پر مرکوز ہے۔

جرمنی نے مارچ میں یوکرین کے لیے تین بلین یورو (3.25 بلین ڈالر) کی نئی فوجی امداد کی منظوری دی، اس کے بعد ایک بڑے نئے اخراجاتی پیکج کو اپنایا گیا، جس نے اس کے روایتی طور پر سخت قرضوں کے قوانین میں نرمی کو ممکن بنایا۔

سعودی عرب میں مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کی امید ہے، ماسکو

بیئربوک کے بقول،''امریکہ اور روس کے درمیان جمود کی صورتحال کے پیش نظر، یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یورپی اتحادی یہ ظاہر کریں کہ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں... اور اب پہلے سے کہیں زیادہ اس کی حمایت کرتے ہیں۔

‘‘

یوکرین میں پیر کو بُچا شہر میں، تین سال قبل روس کی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ماسکو پر سینکڑوں شہریوں کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا، کی یادگاری تقریبات منعقد کی گئیں۔

پوٹن اگر امن کے لیے سنجیدہ ہیں تو جنگ بندی معاہدے پر دستخط کریں، اسٹارمر

چین روس تعلقات ایک نئی نہج پر

چین نے بھی کھل کر روس کی سفارتی حمایت کا اظہار کر دیا ہے۔

ساتھ ہی بیجنگ توانائی اور اشیائے صرف کی تجارت کے ذریعے ماسکو کی معاشی مدد بھی کر رہا ہے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی بھی ماسکو کے دورے پر ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ چین اور روس اپنے باہمی تعلقات کو ایک ''نئی سطح‘‘ پر لے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم انسانیت کے لیے امن اور ترقی کے مقاصد میں نئی ​​شراکت داری کے لیے مل کر کام کریں گے۔‘‘

روس یوکرین جنگ: کییف اور واشنگٹن کے اعلیٰ حکام میں جدہ میں مذاکرات

انہوں نے مزید کہا، ''نئے دور میں چین اور روس کے درمیان جامع تعاون یقینی طور پر نئی قوت کے ساتھ نئے سرے سے زندہ کرنا اور ایک نئے مرحلے کی طرف بڑھنا ضروری ہے۔‘‘