پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 3 اپریل 2025 19:40

پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2025ء) پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی تازہ رپورٹ کے مطابق مارچ میں عسکریت پسندوں نے 105 حملے کیے، جن کے نتیجے میں 228 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ اگست 2015 کے بعد سے حملوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان کارروائیوں میں 73 سکیورٹی اہلکار، جن میں فوجی اور پولیس افسران شامل ہیں، 67 شہری اور 88 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ان حملوں میں کم از کم 258 افراد زخمی ہوئے، جن میں 129 سکیورٹی اہلکار اور اتنے ہی شہری شامل ہیں۔

نمایاں حملہ: ٹرین ہائی جیک

مہینے کا سب سے ہائی پروفائل واقعہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے 28 گھنٹے تک ایک ٹرین کو یرغمال بنانا تھا، جس میں دو درجن سے زائد مسافر ہلاک ہوئے۔

(جاری ہے)

اس حملے نے تشدد کی شدت کو واضح کیا۔

تشدد میں اضافے کی وجوہات

رپورٹ میں تشدد میں اضافے کا تعلق پاکستانی سکیورٹی فورسز کی عسکریت پسندوں کے خلاف بڑھتی ہوئی کارروائیوں سے جوڑا گیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے زیادہ تر حملوں کی منصوبہ بندی، خواہ وہ پاکستانی طالبان کے ہوں یا بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے، افغانستان میں کی جاتی ہے۔ اسلام آباد نے افغانستان کے حکمران طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں حملوں کے مبینہ ذمہ دار عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کریں لیکن کابل حکومت افغانستان میں ان کی موجودگی سے انکار کرتی ہے۔

اس معاملے نے دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔ گزشتہ ماہ پاکستان کے سیاسی اور فوجی رہنماؤں نے افغانستان کے اندر عسکریت پسندوں کو تلاش کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جو ان دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

ا ا / م ا (ڈی پی اے)