اپوزیشن اورمذہبی جماعتوں کے شدید احتجاج کے باوجود متنازعہ وقف ترمیمی بل راجیہ سبھا سے بھی منظور،کانگریس کا متنازعہ وقف ترمیمی بل کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

جمعہ 4 اپریل 2025 14:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اپریل2025ء) بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے شدید احتجا ج کے باوجود بی جے پی حکومت کے متنازعہ وقف ترمیمی بل اور مسلم وقف منسوخی بل منظور کرلیاگیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت نے گزشتہ روز لوک سبھا میں دونوں بل پیش کئے تھے جنہیں منظور کرلیاگیاتھا۔لوک سبھا میں حزب اختلاف کی طرف سے پیش کی گئی ترامیم کو مسترد کردیاگیا۔

اپوزیشن جماعتوں کے ارکان بل کی تقریبا ہر شق میں ترامیم کی تجویز پیش کی تھی تاہم ان تمام تجاویز کو مسترد کر دیاگیا۔راجیہ سبھا میں بلوں کے حق میں 128جبکہ مخالفت میں 95ووٹ ڈالے گئے ۔ لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کے حق میں 288 جبکہ مخالفت میں 232اراکین نے ووٹ دیاتھا۔

(جاری ہے)

متنازعہ بلوں کی منظوری پر بھارت بھر میں حزب اختلاف کے رہنماء اور مذہبی تنظیموں کی طرف سے شدید احتجاج کیاجارہاہے۔

امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے ایک بیان میں کہاہے کہ وقف ترمیمی بل 2024کی منظوری کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت کا یہ فیصلہ انتہائی قابل مذمت اور بدنیتی پر مبنی ہے اور یہ بل امتیاز اور مذہبی تفریق کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کے ذریعے مسلمانوں کو اوقاف کا انتظام کرنے کے مذہبی و دستوری حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ اس ترمیم کے نتیجے میں وقف املاک کے انتظام میں سرکاری مداخلت بہت زیادہ بڑھ جائے گی۔ جو کہ آئین کی دفعہ 26کے خلاف ہے۔ جس میں مذہبی اقلیتوں کو اپنے مذہبی اداروں کو چلانے کے حق کی ضمانت دی گئی ہے۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے وقف ترمیمی بل کی منظوری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں پر براہ راست حملہ قراردیاہے۔

تنظیم کے ترجمان وارث پٹھان نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے مودی حکومت کی طرف سے پیش کی گئی ترامیم نہ صرف مسلمانوں بلکہ جمہوریت اور سیکولرازم پر بھی حملہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مودی حکومت نے مکمل طور پر نظرانداز کیا ہے۔ حزب اختلاف کی مرکزی جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ سے منظور کرائے گئے متنازعہ وقف ترمیمی بل کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے ۔

کانگریس کے جنرل سیکرٹری جے رام رمیش نے کہا ہے کہ پارٹی اس بل کو آئین کے اصولوں اور شقوں پر حملہ سمجھتی ہے اور اس کے خلاف قانونی جنگ لڑے گی۔انہوں نے کہاکہ کانگریس نہ صرف وقف ترمیمی بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریگی بلکہ وہ شہریت ترمیمی قانون، آر ٹی آئی ایکٹ 2005کی ترامیم، الیکشن رولز 2024اور ورشپ ایکٹ کے خلاف بھی سپریم کورٹ میں قانونی جنگ لڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم مودی حکومت کے ان تمام اقدامات کے خلاف مزاحمت کریں گے جو آئین کے بنیادی اصولوں پر حملہ ہیں۔مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کولکتہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت میں مستقبل میں منتخب ہونے والی کوئی بھی غیر ہندوتوا حکومت مودی حکومت کی طرف سے منظور کرائے گئے متنازعہ وقف ترمیمی بل کو کالعدم قرار دیدے گی۔انہوں نے کہاکہ آج بی جے پی اقتدار میں ہے لیکن وہ ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہے گی، ایک بار جب کوئی اور حکومت برسراقتدار آئی تو یہ ترامیم پارلیمنٹ میں منسوخ کردی جائے گی۔ واضح رہے کہ مودی کی بھارتی حکومت نے بھارت کے کروڑوں مسلمانوں کوانکی وقف املاک سے محروم کرنے کی سازش کے تحت یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیاتھا۔