حیدرآباد تعلیمی بورڈ کی عمارت کو خستہ حال قرار دے کر جام شورو منتقل کرنے کی سازش کو کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا، رکن اسمبلی راشد علی خان

یہ فیصلہ ایک منصوبہ بندی کے تحت حیدرآباد کے تعلیمی اداروں کو ختم کرنے اور طلبا کو مشکلات میں دھکیلنے کے مترادف ہے، پریس کانفرنس

اتوار 6 اپریل 2025 21:50

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2025ء) ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی عبدالعلیم خانزادہ اور رکن سندھ اسمبلی راشد علی خان ایڈوکیٹ نے انتباہ کیا ہے کہ حیدرآباد تعلیمی بورڈ کی عمارت کو خستہ حال قرار دے کر جام شورو منتقل کرنے کی سازش کو کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا، یہ فیصلہ ایک منصوبہ بندی کے تحت حیدرآباد کے تعلیمی اداروں کو ختم کرنے اور طلبا کو مشکلات میں دھکیلنے کے مترادف ہے، اس سنگین مسئلے پر ایم کیو ایم پاکستان خاموش نہیں بیٹھے گی، سندھ حکومت تعلیم دشمنی سے باز رہے اور حکومت تعلیمی بورڈ کے واجب الاادا ایک ارب 55 کروڑ روپے فوری جاری کئے جائیں۔

وہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر اے پی ایم ایس او کے سیکٹر انچارج حماد رضوان حارث خانزادہ، ناصر نواب اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایم پی اے راشد علی خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ حیدرآباد تعلیمی بورڈ جسے مدر بورڈ ہونے کا اعزاز حاصل ہے کو ضلع جام شورو منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس پر حیدرآباد کے عوام طلبا اور والدین سراپا احتجاج ہیں، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی متعصب حکومت گزشتہ 17 سال سے شہری عوام کا استحصال کرتی آ رہی ہے نوجوانوں کے مستقبل سے کھیل رہی ہے، جعلی ڈومیسائل پر ملازمتیں دینے کے بعد اب شہری عوام سے تعلیم کا حق بھی چھینا جا رہا ہے، راشد علی خان نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے تعلیمی بورڈ حیدرآباد میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی تھی، کمیٹی کا کام 10 سال میں ہونے والے امتحانات میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کرنا تھا، اس کمیٹی نے اپنی تجاویز میں کہا کہ تعلیمی بورڈ کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہے اس لئے اسے جام شورو منتقل کیا جائے، کمیٹی اور حکومت کے یہ فیصلے بدنیتی اور تعلیم دشمنی پر مبنی ہے جس پر بھرپور احتجاج کریں گے، انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیٹی نے اصل کام کرنے کے بجائے تعلیمی بورڈ منتقل کرنے کی سفارش کر دی جو غیرقانونی اور غیرآئینی ہے جس کا اختیار انکوائری کمیٹی کو حاصل نہیں ہے، اس عمل سے تعلیم دشمنی کا مظاہرہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت حیدرآباد کے تعلیمی اداروں کو ختم کرنے، عام طلبا کو مزید تعلیمی مشکلات میں دھکیلنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت 17 سال سے ہے لیکن حیدرآباد میں تعلیمی اداروں کو بہتر کرنے کیلئے کبھی کوئی عملی اقدامات نہیں کئے گئے، سندھ حکومت کی حیدرآباد سے تعصب کی انتہا یہ ہے کہ کوہسار میڈیکل کالج کی عمارت تعمیر ہوئے کئی برس ہو گئے لیکن وہاں میڈیکل کالج کی تعلیم شروع نہیں کی جا سکی ہے، راشد علی خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبہ سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے تعلیمی بورڈ کی منتقلی کا فیصلہ کر کے لسانیت کو فروغ دینے کی سازس کی ہے جسے ہم ہرگز کامیاب ہونے نہیں دیں گے، اس سلسلے میں سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کریں گے اور گورنر سندھ کو بھی صورت حال سے آگاہ کیا جائے گا۔

رکن قومی اسمبلی پروفیسر عبدالعلیم خانزادہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے 17 سالہ دور میں بابو کلچر کو فروغ دیا ہے افسران شہری علاقوں کے خلاف ایسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جس سے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہو، انہوں نے کہا کہ اس وقت حیدرآباد تعلیمی بورڈ میں نویں کلاس سے بارہویں کلاس تک کے دو لاکھ 80 ہزار سے زائد طلبا و طالبات کی انرولمنٹ ہے حکومت کے عوام کو پریشان کرنے اور تعلیم دشمن اقدام کی ہر سطح پر مذمت کی جائے گی، پروفیسر عبدالعلیم خانزادہ نے کہا کہ تعلیمی بورڈ حیدرآباد سے سکھر اور میرپور خاص بورڈ نے جنم لیا، حکومت ایمپلائز کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئیے واجب الادا رقم جاری کرنے کے بجائے تعلیمی بورڈ حیدرآباد کو ضلع جام شورو منتقل کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے جس سے لسانیت کو فروغ ملے گا، حکومت کے اس عمل کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی، پیپلز پارٹی شہری علاقوں کے ساتھ تعصب کا مظاہرہ کر رہی ہے جس کی ہم بھرپور مذمت اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حیدرآباد تعلیمی بورڈ کی منتقلی کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے اور بورڈ عمارت کی تزئین و آرائش کے لئے فوری فنڈز کا اجرا کیا جائے۔