پاکستان خصوصا سندھ اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، صوفی یحییٰ قادری

دریائے سندھ پر حکومت کی جانب سے متنازعہ کینالز بنانے کے فیصلے کے بعد سندھ کے عوام میں جو احساس محرومی پیدا ہوا ہے اور جو بے چینی پائی جاتی ہے وہ بجا ہے

اتوار 6 اپریل 2025 21:50

+حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2025ء) تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی رکن شوری و صوبائی ناظم اعلی سندھ صوفی یحیی قادری نے کہا ہے کہ پاکستان خصوصا سندھ اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، دریائے سندھ پر حکومت کی جانب سے متنازعہ کینالز بنانے کے فیصلے کے بعد سندھ کے عوام میں جو احساس محرومی پیدا ہوا ہے اور جو بے چینی پائی جاتی ہے وہ بجا ہے۔

وہ ٹی ایل پی کے صوبائی لیگل ایڈوائزر سندھ سلیمان سروری ایڈوکیٹ، صوبائی ناظم الیکشن سیل سندھ وقار رضوی عطاری, امیر ضلع حیدرآباد حافظ ذیشان ربانی، امیر ضلع دادو غلام مصطفی لاشاری و دیگر کے ساتھ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ٹی ایل پی کے صوبائی ناظم اعلی سندھ صوفی یحیی قادری نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان اپنے قیام کے پہلے دن سے جہاں ایک طرف ناموس رسالت ﷺ کی پہرے دار اور دین کی خدمت گار رہی ہے وہی پاکستانی عوام کے حقوق کی محافظ بھی رہی ہے اور اسلام, پاکستان اور عوام کے جامع منشور کے تحت اپنا فرض نبھاتی رہی ہے یہی وجہ ہے کہ جب پاکستان کی عوام کو مہنگای کے بحران تلے روندا گیا تو یہ ٹی ایل پی ہی تھی جس نے ایک عظیم الشان ملک گیر مہنگای مارچ نکالا کامیاب شٹر ڈان ہڑتالیں کیں اور بھرپور تحریک چلا کر حکومت کو عوام کو ریلیف دینے پر مجبور کیا، سندھ میں آبادگاروں کے مسال پر ٹی ایل پی کی جانب سے ہمیشہ نہ صرف آواز اٹھای گی بلکہ بھر پور احتجاج کے ذریعے انکے مسال کو حل کروایا گیا۔

(جاری ہے)

تو یہ کیسے ممکن ہے کہ جب دریائے سندھ پر وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے ڈاکہ مارنے اور سندھ کے لوگوں کو پانی کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہو تو ٹی ایل پی خاموش رہے، انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی گرشتہ کافی عرصے سے اس ظلم و زیادتی کے خلاف مختلف فورمز پر ہونیوالے احتجاج میں سندھ کے عوام کے ساتھ گاہے بگاہے شامل رہی ہے۔اور اس مشکل وقت میں سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور دو ٹوک انداز میں 6 کینالز منصوبے کو تحریک لبیک معطل کرنے کا فوری مطالبہ کرتی ہے ، اس منصوبے کو سندھی اور بلوچی عوام کو پانی کی قلت کے نتیجے میں بھیانک ، اذیت ناک موت کے منہ میں دھکیلنا شمار کرتی ہے اور تحریک لبیک سیاست کے لبادے میں چھپے بہروپیے، مفادات کی خاطر گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے، اور کبھی سندھی عوام کو محض دھوکے میں مبتلا کرنے کے لئے کھپے سندھ کا نعرہ لگانے والے اور عوام ہی کا خون چوس کر پھر عوام کا ہی خیر خواہ بن کر عوام عوام اور سندھ سندھ کا راگ الاپنے والے آج خود سندھی عوام کو آگ میں جھونکنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پیپلز پارٹی کو دو ٹوک پیغام دینا چاہتی ہے کہ سندھ کے حقوق کے نام پر سندھی عوام کا استحصال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے، پیپلز پارٹی اور سارے سیاسی فصلی بٹیرے سندھی عوام اور سادہ لوح کسان کے حق پر ڈاکہ مار کر محض اپنی سیاست اور مفادات کو ہرگز آگے نہیں بڑھا سکتے، ہم وفاقی حکومت کو بھی متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ محض سیاسی اسکورنگ کے لئے صوبائی تعصب کو ہرگز نہ پروان چڑھائے یاد رکھیں کہ ملک ہے تو تمہاری عیاشیاں بھی ہیں اور اگر صوبوں کو آپس میں لڑا کر اپنے مفادات بٹورتے رہے تو نہ ملک رہے گا اور نہ تمہاری عیاشیاں اس لئے اب بس کرو اور بند کرو قوم ، نسل، زبان اور صوبوں کے نام پر فتنہ فساد بہت ہو گیا، تمہارا رچایا ہوا ڈرامہ، تمہارے ناپاک عزائم قوم جان چکی ہے اور مزید تمہارے کسی ڈرامے کا حصہ ہرگز نہیں بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آبی بحران ایک کثیر الجہتی چیلنج ہے جو ملک کے غذائی تحفظ، معاشی استحکام، ماحولیاتی پائیداری اور سماجی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق کرتا ہے۔حکومت کے پیش کردہ 6 کینال منصوبے کے تحت عوام کو مزید پانی کی شدید قلت ، ناقص آبی انتظام، ماحولیاتی تنزلی کا سامنا کرنا پڑے گا ، آبی ماحولیاتی نظام کے خاتمے سے ماہی گیری، معاش اور حیاتیاتی تنوع پر گہرے اثرات مرتب ہونگے جبکہ بھارت کی جانب سے مغربی دریاں (سندھ، جہلم، چناب) پر ڈیموں کی تعمیر سے پاکستان میں پانی کے بہا میں کمی اور پھر پانی کے بہا میں کمی سے فصلوں کی تباہی، معاشی نقصان اور زیریں علاقوں میں غربت میں اضافہ اس کے فوری نتائج ہوں گے، پھر سماجی بدامنی اور بین الصوبائی آبی تنازعات اور علاقائی عدم مساوات وسیع تر تنازعات میں تبدیل ہو سکتے ہیںپریس کانفرنس میں کہا گیا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے، ہم مندرجہ ذیل اسٹیک ہولڈرز سے فوری اور مسلسل کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں:کہ حکومت پاکستان پالیسی اصلاحات پر عمل درآمد یقینی بنائے : 1991 کے واٹر اپورشنمنٹ ایکارڈ پر نظر ثانی کی جائے، ایک وفاقی وزارت برائے آب تشکیل دی جائے، اور دریائے سندھ کے ڈیلٹا کے تحفظ کے لیے کم از کم ماحولیاتی بہا کو نافذ کیا جائے۔

حکومت کو پانی کے انتظام کے لیے جامع اور طویل مدتی پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ کریں۔ حکومت پاکستان منصفانہ تقسیم کی ترجیح کو یقینی بنائے اس امر پر توجہ دی جائے کہ چھوٹے صوبوں جیسے سندھ اور بلوچستان کو پانی کی منصفانہ مقدار ملے، خاص طور پر قلت کے دور میں۔حکومت پاکستان بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرے،پانی ذخیرہ کرنے کے حل تیار کرنے کی کوشش کی جائے، آبپاشی کے نظام کو جدید بنایا جائے، اور کارکردگی اور تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے سمارٹ واٹر مانیٹرنگ ٹیکنالوجیز تعینات کی جائیں۔

صوبائی حکومتیں مقامی سطح پر وسائل کے انتظام اور منفرد علاقائی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے صوبائی واٹر اتھارٹیز قائم کریں۔حکومت پاکستان معاشرتی شمولیت کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے، مقامی برادریوں کو فیصلہ سازی اور عمل درآمد میں شامل کیا جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آبی منصوبے ان کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔حکومت پاکستان کی جانب سے پانی کے تحفظ اور پائیدار آبی انتظام کی اہمیت کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لیے مہمیں شروع کی جائیں اور آبی پالیسیوں کے نفاذ کی نگرانی کی جائے اور تاخیر یا بدانتظامی پر حکام و متعلقہ اداروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان چھوٹے کسانوں کی مدد کرے اور چھوٹے کسانوں کو بااختیار بنانے اور غذائی تحفظ کو بڑھانے کے لیے پانی کے موثر استعمال کی ٹیکنالوجیز اور تربیتی پروگراموں میں سرمایہ کاری کو یقینی بنائے۔پاکستان کے آبی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک متحد اور پائیدار نقطہ نظر کی ضرورت ہے جو عدل و انصاف ، ماحولیاتی پائیداری اور اچھی حکمرانی کو ترجیح دے۔ ان مختصر جامع نکات میں بیان کردہ سفارشات پر عمل درآمد کر کے پاکستان مندرجہ ذیل نتائج حاصل کر سکتا ہے، تمام صوبوں کے لیے طویل مدتی آبی تحفظ کا حصول یقینی بنا سکتا ہے، دریائے سندھ کے ڈیلٹا اور دیگر اہم ماحولیاتی نظاموں کے تحفظ اور بحالی کو یقینی بنا سکتا ہے۔