افغانی ہمارے بھائی ہیں‘ انخلا کا فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا، وزیرمملکت داخلہ

پاکستان میں اب غیر قانونی طور پر رہنے کی کوئی گنجائش نہیں، غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے انخلاء کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، مغرب کی طرح مشرقی سرحد کو بھی ریگولیٹ کریں گے؛ طلال چوہدری کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 10 اپریل 2025 17:24

افغانی ہمارے بھائی ہیں‘ انخلا کا فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا، ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اپریل 2025ء ) وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ افغانی ہمارے بھائی ہیں لیکن انخلا کا فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا، غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام غیر ملکی شہری ہمارے لیے قابل احترام ہیں، ملک میں دہشت گردی کے تناظر میں انخلاء کا فیصلہ کیا گیا، اس سلسلے میں 30 اکتوبر 2023ء کو غیرملکیوں کے انخلا کی پالیسی تیار کی گئی، پہلے مرحلے میں کاغذات نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو واپس بھیجا گیا، دوسرے مرحلے میں 13 فروری 2025ء کو افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کے لیے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ انہیں واپس بھیجا جائے گا اور ان کے لیے 31 مارچ 2025ء کی ڈیڈلائن دی گئی اور اب تیسرے مرحلے میں افغان کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت کا کہنا ہے کہ غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کا انخلا جاری ہے، غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے انخلاء کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، اب تک غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے 8 لاکھ 57 ہزار 157 کو واپس اپنے ممالک میں بھیجا جاچکا ہے، ملک میں افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے شہریوں کی تعداد 8 لاکھ 15 ہزار 247 پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں، یہ پروگرام پاکستان میں 2006ء سے شروع ہوا اور 2023ء تک جاری رہا اس میں 15 لاکھ 69 ہزار 522 افغان شہری رجسٹرڈ ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ افغان شہری ہمارے بھائی ہیں ان کے لیے ہمارے دل میں بہت احترام ہے لیکن فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا، اس وقت پاکستان میں جو دہشت گردی ہورہی ہے اس کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، اس کے علاوہ ملک میں نارکوٹکس کی بہت بڑی کھیپ یا سپلائی افغانستان سے آتی ہے اور وہ پیسہ کسی نہ کسی طرح دہشت گردی سے جڑا ہوا ہے اور ہم نے افغان شہریوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں کیا۔

سینیٹر طلال چوہدری کہتے ہیں کہ غیرقانونی غیرملکیوں کو واپس بھیجنے سے متعلق بہت سارے شکوک و شہبات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم وزارت داخلہ نے تمام صوبوں کو اس معاملے پر آن بورڈ لیا، ون ڈاکیومنٹ رجیم کا آغاز کیا جس طرح کسی بھی ملک سے کوئی شخص پاکستان میں آسکتا ہے، کاروبار کرسکتا ہے، رہائش اختیار کرسکتا ہے بلکل اسی طرح افغان شہری بھی اب ویزہ پر پاکستان آسکتے ہیں اور جتنے لوگوں کو ہم بھیج رہے ہیں وہ ویزہ بنوائیں اور قانونی ڈاکیومنٹس کے بعد پاکستان میں آکر رہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں اب غیر قانونی طور پر رہنے کی کوئی گنجائش نہیں، جب یہ فیصلہ لیا گیا تو تمام صوبوں میں ٹرانزٹ پوائنٹس بنائے گئے جہاں پر افغان شہریوں کو ناصرف رہائش دی گئی بلکہ ان کے کھانے پینے کا بندوبست بھی کیا گیا، حکومت کا فیصلہ ہے ون ڈاکیومنٹ رجیم پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، وہ افغانی ہوں یا کسی اور ملک کے شہری ہوں، جیسے مغرب کا بارڈر ہے ویسے ہی مشرقی سرحد کو بھی ریگولیٹ کریں گے، 2600 کلو میٹر کی یہ لمبی سرحد بہت مشکل ہے کیوں کہ دہشت گردی یہیں سے ہوتی ہے۔