
ٹرمپ ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کی برآمدات کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے نقصان کا خطرہ
آگے کا راستہ مشکل ہے ،یہ پاکستان کیلئے برآمدی فریم ورک کو دوبارہ ترتیب دینے اور مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ، رپورٹ
پیر 14 اپریل 2025 18:36

(جاری ہے)
ڈاکٹر محمد ذیشان، ڈاکٹر شجاعت فاروق اور ڈاکٹر عثمان قادر کی جانب سے ’پاکستانی برآمدات پر امریکا کی جانب سے یکطرفہ ٹیرف میں اضافے کے اثرات‘ کے عنوان سے کی جانے والی اس تحقیق میں امریکا کو پاکستانی برآمدات پر مجوزہ 29 فیصد باہمی محصولات کے نتائج کا تجزیہ کیا گیا۔
پالیسی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ 8.6 فیصد موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) ٹیرف میں اضافہ کیا جائے تو کٴْل ڈیوٹی 37.6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، اس کا نتیجہ ممکنہ طور پر امریکا کو برآمدات میں 20 سے 25 فیصد کمی کی صورت میں نکلے گا جس کے نتیجے میں سالانہ ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوگا، جس کا خمیازہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھگتنا پڑے گا۔مالی سال 2024 میں پاکستان نے امریکا کو 5 ارب 30 کروڑ ڈالر مالیت کا سامان برآمد کیا جس سے یہ ملک کی سب سے بڑی سنگل کنٹری ایکسپورٹ مارکیٹ بن گیا، ان برآمدات کا ایک اہم حصہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا تھا، جنہیں پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف کا سامنا ہے،اگر مجوزہ محصولات پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت شدید طور پر ختم ہو جائے گی، جس سے ممکنہ طور پر بھارت اور بنگلہ دیش جیسے علاقائی حریفوں کو مارکیٹ شیئر پر قبضہ کرنے کا موقع ملے گا۔تجزیے میں متنبہ کیا گیا ہے کہ معاشی نتائج ٹیکسٹائل سے آگے بڑھیں گے، نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، جس سے 5 لاکھ سے زائد ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، چمڑے، چاول، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان سمیت نان ٹیکسٹائل برآمدات کو بھی خطرے میں اضافے کا سامنا ہے۔خطرات کے باوجود ماہرین نے بحران کو اسٹریٹجک تبدیلی کے ایک موقع کے طور پر دیکھا۔پالیسی نوٹ میں پاکستان کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ اس کے جواب میں فوری اور سوچ سمجھ کر کارروائی کرے، مختصر مدت کے لیے سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان محصولات کے باہمی اخراجات کو اجاگر کرنے اور دیرینہ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ سطح کی سفارتی کوششوں میں مشغول ہو۔مثال کے طور پر امریکا نے 2024 میں پاکستان کو 18 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مالیت کی کپاس برآمد کی، جو اب خطرے میں ہے۔پاکستان مذاکرات کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے منتخب امریکی درآمدات جیسے مشینری، اسکریپ میٹل اور پیٹرولیم پر محصولات کم کرنے پر بھی غور کر سکتا ہے، مزید برآں، پاکستانی فرموں کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے کہ وہ ویلیو چین کو برقرار رکھنے اور ٹیرف میں چھوٹ حاصل کرنے میں مدد کے لیے کپاس اور دھاگے جیسے امریکی نڑاد ان پٹس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔طویل مدت کے لیے انسٹی ٹیوٹ نے برآمدی مصنوعات اور مارکیٹوں، دونوں کو متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دیا، یورپی یونین، چین، آسیان ممالک، افریقہ اور مشرق وسطیٰ جیسے ابھرتے ہوئے مقامات آئی ٹی، حلال فوڈ، پروسیسڈ فوڈز اور کھیلوں کے سامان جیسے شعبوں میں ترقی کے امکانات پیش کرتے ہیں۔رپورٹ میں توانائی اور لاجسٹکس کے اخراجات کو کم کرنے، قواعد و ضوابط کو ہموار کرنے، جدت طرازی اور ٹیکنالوجی کو اپنانے کو فروغ دینے کے اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔ مزید برآں، ایک جامع امریکی تجارتی حکمت عملی ضروری ہے جو ٹیکنالوجی، زراعت، توانائی اور ویلیو ایڈڈ مینوفیکچرنگ میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرے۔بین الاقوامی محاذ پر ، پی آئی ڈی ای نے نوٹ کیا کہ مجوزہ امریکی محصولات عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی پابند ٹیرف کی حد 3.4 فیصد سے تجاوز کرتے ہیں، جو ممکنہ طور پر کثیر الجہتی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ ڈبلیو ٹی او کے ذریعے قانونی چارہ جوئی ایک آپشن ہے، لیکن پاکستان کے محدود مالی وسائل اس طرح کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتے ہیں، اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ محصولات عالمی تجارت کی باہم مربوط نوعیت کو نظر انداز کرتے ہیں۔امریکا اور پاکستان کا ٹیکسٹائل لوپ اس کی ایک بڑی مثال ہے، امریکی کاٹن پاکستانی ملوں کو سپلائی کی جاتی ہے جو بدلے میں تیار ملبوسات امریکا کو برآمد کرتی ہیں، اس ویلیو چین میں خلل ڈالنے سے کسی بھی ملک کو فائدہ نہیں ہوتا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ آگے کا راستہ مشکل ہے، لیکن یہ پاکستان کے لیے اپنے برآمدی فریم ورک کو دوبارہ ترتیب دینے اور مضبوط کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔بروقت سفارتکاری، اسٹریٹجک پالیسی اصلاحات اور جرات مندانہ تنوع کی کوششوں سے پاکستان نہ صرف اس بیرونی جھٹکے کا مقابلہ کرسکتا ہے، بلکہ عالمی معیشت میں زیادہ مسابقتی اور لچکدار کھلاڑی کے طور پر بھی ابھر سکتا ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
ایران کا چینی جی-10 سی لڑاکا طیاروں کی خریداری کا فیصلہ
-
دبئی میں فلائنگ ٹیکسی کی کامیاب آزمائشی پرواز
-
میٹھی سفارتکاری، ابوظبی میں پاکستانی آموں کا رنگا رنگ میلہ
-
امریکا نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالر کے خطرناک بموں کی کٹس فروخت کردیں
-
ٹرمپ کی ایلون مسک پر کڑی تنقید ،حکومتی معاونت پر انحصار کا الزام
-
ترکیہ،توہین رسالت کی جسارت کے شبہے میں ترک کارٹونسٹ گرفتار
-
آئی اے ای اے کی رپورٹ ہماری ایٹمی سہولیات پر حملے کا بہانہ تھی، ایران
-
ناکہ بندی کے باوجود ایران کی ریکارڈ 70بلین ڈالر تیل کی سالانہ سیل
-
غزہ کی موجودہ صورت حال کی ذمے دار حماس ہے،امریکی محکمہ خارجہ
-
اسرائیل فوجی کارروائیوں پر اربوں ڈالر پھونک چکا، امریکی ادارہ
-
امارات میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ
-
امریکا کی کیوبا پر سخت پالیسی بحال کردی گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.