
پاکستان کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے ماہرین معیشت، محققین ،پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، احسن اقبال
اڑان پاکستان کے تحت 2035ء تک پاکستان کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت بنانا تبھی ممکن ہے جب قومی پالیسیاں تحقیق، اعداد و شمار اور سائنسی بنیادوں پر استوار ہوں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی
منگل 15 اپریل 2025 21:55
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ماہرینِ معیشت قوم کی معیشت کے معالج ہوتے ہیں جنہیں بیماری کی درست تشخیص کر کے علاج تجویز کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان کی معیشت اس وقت جس بحران کا شکار ہے، وہ وقتی نہیں بلکہ نظامی اور ڈھانچہ جاتی نوعیت کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ترقیاتی ماڈل کو ازسرنو تشکیل دینا ہوگا اور ان ممالک سے سیکھنا ہوگا جنہوں نے ہمارے ساتھ سفر کا آغاز کیا مگر آج کہیں آگے نکل چکے ہیں، جیسے ملائیشیا، جنوبی کوریا اور بنگلہ دیش۔ ان ممالک نے پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا، ادارہ جاتی استحکام کو یقینی بنایا اور اصلاحات کو سیاست سے بالاتر رکھا، یہی چیزیں ہمیں بھی درکار ہیں۔پروفیسر احسن اقبال نے زور دیا کہ پاکستان کی سیاسی معیشت پر جامع تحقیق کی جائے، خاص طور پر اس بات کا تجزیہ کیا جائے کہ سیاسی عدم استحکام اور ادارہ جاتی تنازعات نے قومی ترقی کو کس طرح پٹڑی سے اتارا۔ انہوں نے 1990ء کی دہائی میں نجکاری کے عمل اور وژن 2025ء جیسے اصلاحی منصوبوں پر عدم تسلسل کو بطور مثال پیش کیا اور کہا کہ یہ ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ اگر پالیسیوں کو مستقل بنیادوں پر نافذ نہ کیا جائے تو ترقی کا خواب شرمند تعبیر نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ ماہرینِ معیشت کا فرض ہے کہ وہ قومی ترجیحات پر اتفاق رائے پیدا کریں، تاکہ اہم پالیسی فیصلے ہر آنے والی حکومت میں برقرار رہیں اور قوم طویل المدتی ترقیاتی ہدف سے نہ ہٹے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اس موقع پر ڈیجیٹل گورننس کو ترقی کا لازمی جزو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلاک چین کے ذریعے زمین کے ریکارڈ کو محفوظ بنانا، مصنوعی ذہانت پر مبنی قوانین متعارف کرانا، اور ای-گورننس سسٹم رائج کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری نظام میں موجود سرخ فیتے کو ختم کر کے اس کی جگہ ذہین، شفاف اور تیز تر نظام لایا جائے تاکہ سرمایہ کاری بڑھے، نوجوانوں کو روزگار ملے اور کاروباری ماحول بہتر ہو۔انہوں نے بتایا کہ نیشنل آئی ٹی بورڈ (این آئی ٹی بی )اور پلاننگ کمیشن کے اشتراک سے عوامی خدمات کی ڈیجیٹل فراہمی کو فروغ دینے کے لئے متعدد منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں جن کا مقصد شہریوں کی زندگی کو آسان اور شفاف بنانا ہے۔ماحولیاتی تبدیلیوں پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنا حکومتی منصوبہ بندی کا مرکزی نقطہ ہے، اب ہمارے پاس دوسرا آپشن نہیںکلائمٹ اسمارٹ پلاننگ ہماری بقا کا سوال ہے۔ انہوں نے معاشی ماہرین پر زور دیا کہ وہ زرعی، آبی، اور رہائشی منصوبوں میں موسمیاتی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی پالیسیاں مرتب کریں جو مستقبل کے خطرات سے بچا کی ضمانت فراہم کریں۔وفاقی وزیر نے Living Indus Initiative کو ایک کامیاب ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ماحولیاتی منصوبے کو دیگر علاقوں تک وسعت دینے کے لئے بین الشعبہ جاتی تحقیق ناگزیر ہے۔نوجوانوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے۔ انہوں نے ماہرین تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ مصنوعی ذہانت (AI)، مالیاتی ٹیکنالوجی (Fintech) اور گرین ٹیکنالوجی کے میدان میں ہنر کی کمی کی نشاندہی کریں جبکہ پالیسی سازوں کو ہدایت کی کہ وہ نیشنل سکل ڈویلپمنٹ پروگرام اور راسٹ (RAAST) ڈیجیٹل ادائیگی سسٹم جیسے منصوبوں کو فوری عمل میں لائیں۔پروفیسر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان صرف ملازمت کے خواہاں نہیں، بلکہ خود روزگار پیدا کرنے والے ہیں، ہمیں انہیں چوتھے صنعتی انقلاب کی قیادت کے لئے تیار کرنا ہوگا۔اس سلسلے میں انہوں نے یونیورسٹیوں میں مصنوعی ذہانت کی لیبارٹریز اور جدت کے مراکز کے قیام کا بھی اعلان کیا۔پروفیسر احسن اقبال نے اس موقع پر چین کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سی پیک کے دوسرے مرحلے (CPEC 2.0) کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا جس کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کو خودکار نظام، متبادل توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں نوجوانوں کے لئے روزگار کے مراکز میں تبدیل کیا جائے گا۔ساتھ ہی انہوں نے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری میں 2030 تک پانچ لاکھ گرین روزگار (Green Jobs) پیدا کرنے کا اعلان بھی کیا جن میں شمسی توانائی، پانی کے نظم و نسق، اور پائیدار زراعت کے شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہماری اقتصادی ترقی کو ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے پاکستانی قوم کو مایوسی چھوڑ کر امید کی سوچ اپنانے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ قومیں چیلنجز سے فرار اختیار کر کے نہیں، بلکہ ان کا سامنا کر کے ترقی کرتی ہیں۔ آج جب ہر شعبہ تیزی سے بدل رہا ہے، ہمیں جدت طرازی کو قومی شعار بنانا ہوگا۔انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حاصل ہونے والی معاشی استحکام، افراطِ زر میں کمی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کو پاکستان کے روشن مستقبل کی بنیاد قرار دیا اور کہ کہا کہ ہماری صلاحیت، وسائل اور استقلال ہی وہ بنیاد ہے جس پر ہم عالمی معیشتوں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔تقریب میں متعدد اعلی شخصیات نے شرکت کی جن میں وائس چانسلر پائیڈ ڈاکٹر ندیم جاوید، سیکرٹری وزارتِ منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معیشت پروفیسر اے۔ مائیکل اسپینس اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ایما فین شامل تھے۔ سیکرٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا نے اجلاس کے افتتاحی کلمات میں کہا کہ آج ترقی کی راہیں کارخانوں کے دھوئیں یا ریلوے کی پٹڑیوں میں نہیں بلکہ ایک سگنل، ایک کلک، ڈیجیٹل رفتار، کنکٹیویٹی اور جدید ٹیکنالوجی میں پنہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی اب صرف ایک راستہ نہیں رہی بلکہ یہ ایک پرواز ہے جس کا وژن اڑان پاکستان کے ذریعے حقیقت میں بدلا جا رہا ہے۔اویس منظور سمرا نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن محض ٹیکنالوجی کے حصول تک محدود نہیں بلکہ یہ پالیسی سازی، طرزِ حکمرانی، خدمات کی فراہمی اور جدت پر مبنی سوچ کی مکمل ازسرِ نو تشکیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اس سفر میں مکمل طور پر شریک ہے اور حکومتی پالیسیوں میں ڈیجیٹل عنصر کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے وائس چانسلر اور پاکستان سوسائٹی آف ڈویلپمنٹ اکنامسٹ (پی ایس ڈی ای ) کے صدر ڈاکٹر ندیم جاوید نے 38ویں سالانہ جنرل کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ پاکستان کی اقتصادی خودمختاری اور ترقی کا لازمی جزو ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان صرف ایک تصور نہیں بلکہ ایک قابلِ عمل وژن ہے، جو پاکستان کو ترقی کی نئی منازل سے ہمکنار کر سکتا ہے۔ڈاکٹر ندیم جاوید نے "Leapfrogging Ladder Theory" کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اب پرانی ترقیاتی منازل پر وقت ضائع کرنے کے بجائے ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل گورننس اور نوجوانوں کی جدت طرازی کے ذریعے ترقی کی نئی منازل طے کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انقلاب نے نوجوانوں کو خودمختار بنا دیا ہے وہ ٹک ٹاک، انسٹاگرام، فری لانسنگ اور ای کامرس کے ذریعے عالمی معیشت کا حصہ بن چکے ہیں، مگر ہمارے ادارے ابھی تک اس تبدیلی کے لئے تیار نہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 25 کروڑ سے زائد انٹرنیٹ صارفین، 14.5کروڑ براڈبینڈ کنکشنز اور 6 لاکھ سے زائد آئی ٹی پروفیشنلز موجود ہیں۔ پاکستان فری لانسنگ میں دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر ہے مگر بدقسمتی سے یہ خاموش انقلاب ہماری ریاستی پالیسیوں میں مکمل طور پر جگہ نہیں بنا سکا۔ ڈاکٹر ندیم جاوید نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل تبدیلی کے ثمرات تبھی سامنے آئیں گے جب ہم انسانی سرمایہ کاری پر توجہ دیں۔ قومی سطح پر ڈیجیٹل خواندگی مہمات، ہر یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنس کا نصاب، دیہی نوجوانوں کے لیے موبائل فرسٹ ایجوکیشن، اور ایسی ثقافت کا فروغ جو تجربات اور ناکامیوں کو سیکھنے کا ذریعہ سمجھے یہی حقیقی تبدیلی کی بنیاد بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ ہمارا ہے، اور ہمیں اب فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اس ڈیجیٹل انقلاب کو اپنی قومی تعمیر کا انجن بنائیں گے یا پھر محض بینڈوڈتھ کے لائسنس پر بحث کرتے رہ جائیں گے۔مزید قومی خبریں
-
چیچہ وطنی،چار اسلحہ بردار ڈاکوؤں نے کاشتکار کو گولی مار کر23ہزار کی نقدی لوٹ لی،ملزم فرار
-
بھارت سے ادویات اور کپڑے کی درآمد پر مکمل پابندی عائد
-
بیرسٹر سیف کا عمران خان کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ
-
پی ٹی آئی کی رات گئے لاہور کی مختلف شاہراہوں پر موٹر سائیکل ریلی
-
پاک بھارت کشیدگی، 3غیر ملکی ایئر لائنز نے دونوں ملکوں کیلیے پروازیں معطل کر دیں
-
تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لیے صحت کارڈ پلس میں علاج شامل کرنے کا اعلان
-
صوبائی حکومت کی ترجیحات میں بہترین طبی سہولیات کی فراہمی سر فہرست ہے ،میرسرفرازبگٹی
-
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی ڈرون حملوں کی شدید مذمت ،اداروں کو ہمہ وقت الرٹ رہنے کی ہدایت
-
جھوٹی خبریں اور اطلاعات پھیلانے والوں سے خبردار رہیں‘سینئرصوبائی وزیر کی عوام سے اپیل
-
پاکستان سمیت دنیا بھر میں مائوں کا عالمی دن ’’ ورلڈ مدرز ڈے ‘‘ 11مئی کوبھرپور انداز سے منایا جائے گا
-
رانا تنویرحسین سے پرویزرشید کی ملاقات ،پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو
-
ساہیوال، پڑول پمپ پرڈاکوئوں نے زمیندار کے بھائی کو گولی ماردی ،23 ہزار نقدی چھین کر فرار ،مقدمہ درج
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.