بلوچستان میں سڑکیں بنانے کی مخالفت چھوٹی سوچ اور تنگ نظری والے کررہے ہیں

یہ خونی شاہراہ 2 ہزار جانیں نگل چکی ہے، اب یہ موٹروے بنے گی، ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کوئی اضافہ نہیں کیا بلکہ گزشتہ 15 روز میں جو قیمتیں کم ہوئیں اسی پیسے کو استعمال کیاجا رہا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 17 اپریل 2025 21:32

بلوچستان میں سڑکیں بنانے کی مخالفت چھوٹی سوچ اور تنگ نظری والے کررہے ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 17 اپریل 2025ء ) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سڑکیں بنانے کی مخالفت چھوٹی سوچ اور تنگ نظری والے کررہے ہیں، یہ خونی شاہراہ 2 ہزار جانیں نگل چکی ہے، اب یہ موٹروے بنے گی، ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کوئی اضافہ نہیں کیا بلکہ گزشتہ 15 روز میں جو قیمتیں کم ہوئیں اسی پیسے کو استعمال کیاجا رہا ہے۔

انہوں نے جمعرات کو جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہو گئی ہے، قوم ترقی و خوشحالی کے سفر پر گامزن ہو چکی ہے، بھرپور قوت اور اعتماد سے ٹیم پاکستان ملک کو ترقی سے ہمکنار  کرے گی، بلوچستان میں این 25 شاہراہ کی مخالفت  کوتاہ اندیشی اور تنگ نظری ہو گی، بلوچستان میں سڑکیں بنانے کی مخالفت چھوٹی سوچ والے کررہے ہیں، 24 کروڑ عوام نے یہ فیصلہ خوشی سے قبول کیا، کراچی چمن سڑک موٹروے کی معیار پر بنائی جائے گی۔

(جاری ہے)

محسن نقوی کے ترقیاتی کام قابل تعریف ہیں، یہ شہبازشریف یا محسن اسپیڈ نہیں بلکہ پاکستان اسپیڈ ہے۔ یہ منصوبہ بلوچستان کے عوام کے دل کی آواز ہے، سیاسی و عسکری قیادت  سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے کا وژن رکھتی ہے، 2 سال میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچائیں گے، اسلام آباد میں تزئین و آرائش اور نئے سکوائر  کی تعمیر سے  وفاقی دارالحکومت میں مزید خوبصورتی اور بہتری آئے گی۔

وزیراعظم نے وفاقی دارالحکومت میں توسیع و تزئین کے  منصوبوں پر وزیر داخلہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ  اسلام آباد میں  ٹریفک کے نظام میں بہت بہتری آچکی ہے ۔ نئے منصوبوں سے اسلام آباد مزید خوبصورت شہر بن جائے گا۔ اسلام آباد میں پھول اور پودے وفاقی دارالحکومت  کے حسن کو دوبالا کررہے ہیں۔ اسلام آباد  نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں  خوبصورتی  کے لئے مثال بنایا جائےگا۔

وزیراعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ  60 کی بجائے 35 دن میں  سکوائر کی تعمیر  کا ہدف پورا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہباز سپیڈ ہے نہ ہی محسن سپیڈ  یہ پاکستان سپیڈ ہے۔ اجتماعی کاوشوں سے پاکستان کی عالمی سطح پر درجہ بندی میں بہتری آئی ہے۔ ملکی معیشت مستحکم ہو گئی ہے۔ قوم ترقی و خوشحالی کےسفر پر گامزن ہوچکی ہے۔ بھرپور قوت اور اعتماد سے ٹیم پاکستان پاکستان کی ترقی کا سفر طے کرے گی۔

وزیراعظم نے  کہا کہ  بلوچستان کے عوام کے لئے  کراچی ، قلات ، خضدار ، کوئٹہ ، چمن شاہراہ (این 25) وفاق  کی طرف سے تحفہ ہے۔ یہ خونی شاہراہ 2 ہزار جانیں نگل چکی ہے ، اب یہ موٹروے بنے گی اور میں خود اس کی نگرانی کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کوئی  اضافہ نہیں کیا بلکہ گزشتہ 15 روزمیں جو قیمتیں کم ہوئیں اسی پیسے کو پاکستان کے جغرافیائی لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کی ایک اہم شاہرا ہ کی تعمیر کے لئے استعمال کیاجا رہا ہے۔

  وزیراعظم نے کہاکہ 2010 میں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ 100 فیصد بڑھایا گیا تھا، چاروں صوبوں اور وفاق نے مل کر  یہ فیصلہ کیا تھا۔ اس میں سب سے بڑا حصہ پنجاب کا تھا ، میں خود اس وقت خادم پنجاب تھا۔ بلوچستان  میں  فاصلے سینکڑوں نہیں ہزاروں میل کے ہیں۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری اسی حساب سے ہونی چاہیے ۔ عوام نے ہمارا فیصلہ خوشی سے  قبول کیا ہے۔

  پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا میں موٹر ویز ہیں۔ بلوچستا ن کے لئے بھی ایسا بڑا منصوبہ وقت کی ضرورت اور بلوچستان میں بسنے والے ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے دل کی آواز ہے۔ اس منصوبے کی مخالفت کوتاہ اندیشی اور تنگ نظری ہوگی۔ پاکستان  گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاوہ  4 وفاقی اکائیوں  سے بنتا ہے۔ اس کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ، کسی بھی ایک وفاقی اکائی کے پیچھے رہ جانے سے پاکستان کی ترقی  متاثر ہوتی ہے۔

یہ سیاسی اور عسکری قیادت کا وژن ہے کہ سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھا جائے ۔  وزیراعظم نے کہا کہ اس شاہراہ کو ایک اعلیٰ  معیار کا منصوبہ بنائیں گے۔ 23-2022 میں اس کا سنگ بنیاد رکھا تو اس کے لئے 214 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا ۔ آج تخمینہ لاگت 300 ارب روپے سے بھی بڑھ گیا۔ اس منصوبے کو 2 سال میں مکمل کیا جائے گا اورا س کی تکمیل سے بلوچستان کے عوام اس پر فخر کریں گے اور خونی سڑک ترقی و خوشحالی کی شاہراہ  میں تبدیل ہو گی۔

  قبل ازیں وزیراعظم نے جناح سکوائر مری روڈ انڈ رپاس کا سنگ بنیاد  رکھا۔ تقریب سے خطاب کرتےہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد کو آنے والے دنوں میں مزید خوبصورت بنایا جائے گا۔ وزیراعظم سے 60 کی بجائے 35 دن بعد انڈر پاس کا افتتاح کرائیں  گے۔اب اسلام آباد کے چوک پوائنٹس پر بھی کام شروع کر دیا ہے۔ فیصل مسجد چوک پر ٹریفک کے بہائو کو کم کرنے کے لئے کام شروع کر دیا ہے۔

پارکنگ کے مسائل  حل کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ بلیو ایریا مین پارکنگ پلازہ بند تھا جس کو فعال بنایا جا رہا ہے۔ اسلام آباد پولیس  میں پانچ، سات  سو اہلکاروں اور افسروں پر مشتمل ٹریفک کیڈر الگ بنایا جائےگا۔  کچھ مقامات پر  پارکنگ فیس کا آغازکیاجا رہا ہے۔ روڈ ز پر پارکنگ  ختم کی جائے گی۔