حکومت کاربن مارکیٹ پالیسی 2024، نیشنل ایڈاپٹیشن پلان 2025، گرین ٹیکسونومی 2025 اور مالیاتی ماڈلز پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، ڈاکٹر شذرا منصب علی

پیر 21 اپریل 2025 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2025ء) انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز میں پیر کو برازیل میں کاپ 30 اجلاس تک جامع راہنمائی ،وسائل اور تنازعات کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد ہوا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر شذرا منصب علی خان نے پاکستان کی موسمیاتی سفارتی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے عالمی مالیاتی فرق کی طرف توجہ دلائی۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی ناانصافی کو زیادہ نہیں سمجھا جاسکتا، جن ممالک نے سب سے زیادہ آلودگی کا اخراج کیا ہے انہیں آگے بڑھنا چاہیے۔ ڈاکٹر شذرا منصب علی خان نے نئی قومی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کاربن مارکیٹ پالیسی 2024، نیشنل ایڈاپٹیشن پلان 2025، گرین ٹیکسونومی 2025 اور دیگر مالیاتی ماڈلز پر بھرپور توجہ دے رہی ہے جن پر وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ فعال طور پر عمل درآمد کے لیے کام کررہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان کے آئندہ COP30 کے بارے میں ایک جائزہ بھی پیش کیا۔ انہوں نے آئی آر ایس جیسے تھنک ٹینکس کی سربراہی میں علاقائی ٹاسک فورسز کی تشکیل کی تجویز بھی دی۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل پارلیمنٹرینز کانگریس (آئی پی سی) سینیٹر ستارہ ایاز نے سیشن کی صدارت کرتے ہوئے مشترکہ ماحولیاتی خطرات، گلیشیئر پگھلنے، سموگ اور ہیٹ ویوز پر علاقائی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہاکہ آب و ہوا کی کوئی سرحد نہیں ہے۔

انہوں نے پارلیمنٹرینز کو اس مسئلے پر آگاہی دینے اور ایسی حکومتی حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر زور دیا جو ایک دنیا کی حقیقتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے صدر جوہر سلیم نے ادارہ جاتی مکالمے کے اہم کردار کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں حالیہ شدید موسم اس تبدیلی کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ محدود وسائل اور بڑھتے ہوئے تنازعات خطرناک طور پر تبدیل ہو رہے ہیں۔ سیمینار کے دوران ماہرین کے پینل نے متنوع نقطہ نظر کو نمایاں کیا۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ڈائریکٹر انوائرمینٹل سکیورٹی ڈاکٹر خالد محمود شفیع نے ماحولیاتی تبدیلی کو سکیورٹی خطرہ قرار دیتے ہوئے موافقت میں ملٹری کے کردار اور عالمی ڈیٹا سیٹس میں عسکری اخراجات کو شامل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

سی ای او، ای پی ٹی ڈی او افغانستان عبدالہادی اچکزئی نے خشک سالی سے لے کر سیلاب اور پانی کی وسیع قلت تک افغانستان کی آب و ہوا کے لئے بڑھتے ہوئے خطرات کو اجاگر کیا۔ بھارت سے قابل تجدید توانائی اور ترقی کے ماہر منوج کمار جین نے کہا کہ کس طرح بنیادی وسائل جیسے زمین، ہوا اور پانی مرکز نگاہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے توانائی کی منتقلی اور سبز تنازعات کو روکنے کے لیے موثر وسائل کی ضرورت پر زور دیا۔