Live Updates

)پارلیمانی نظام و قانون سازی کے مراحل طے کرنے ، عام آدمی کے مفادات و حقوق کے تحفظ کے لئے اسپیکر کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے ،انجینئر عبدالمجید بادینی

منگل 29 اپریل 2025 22:20

۰کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2025ء)جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر پارلیمانی سیکرٹری انجینئرعبدالمجیدبادینی کااسپیکربلوچستان اسمبلی کیپٹن عبد الخالق اچکزئی کے نام افغان مہاجرین واپسی کے حوالے سے سفارشات وتجاویزپرمبنی اہم خط۔عرض ہے کہ پارلیمانی نظام و قانون سازی کے مراحل طے کرنے اور عام آدمی کے مفادات و حقوق کے تحفظ کے لئے اسپیکر کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے جناب اسپیکر !!!گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام افغان مہاجرین کی جبری و ناروا بیدخلی،توہین آمیز رویوں کے خاتمے اور انسانی حقوق وعالمی قوانین کی روشنی میں بارڈرزٹریڈ سے چمن تاگوادر عام آدمی کے مفادات و حقوق کے تحفظ کے لئے ,,نمائندہ جرگہ و کانفرنس،،کاانعقاد کیا گیا ہے جس کے سفارشات و تجاویز کے اوپر آپ سے پارلیمانی گروپ تشکیل دینے اور معاشرتی و معاشی سطح پر ترقی و خوشحالی کے لئے خصوصی ورکنگ کی درخواست کرتے ہیںیہ نمائندہ جرگہ و کانفرنس افغانستان اور پاکستان دونوں کو خطے کے دو اہم، جغرافیائی اور تہذیبی طور پر جڑے ہوئے ہمسایہ ممالک سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

افغانستان میں دہائیوں پر محیط بدامنی،جنگ و جدال کے دوران پاکستانی عوام اور ریاست نے انسانی ہمدردی کے تحت لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ، تحفظ، روزگار، تعلیم اور علاج جیسی سہولیات فراہم کیں۔ اب جبکہ موجودہ حالات میں جب افغانستان نسبتا استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، ضروری ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل باعزت، تدبر اور مکمل انسانی وقار کے ساتھ انجام پائے۔

یہ عمل انتظامی سختی کے بجائے سماجی خیر خواہی، علاقائی روایات ،دینی بھائی چارے، اور اسلامی اقدار کے تحت طے کیا جائے ،حالیہ اقدامات،جن کی وجہ سے ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں انتظامی کمزوریاں اور افواہوں کا ماحول پیدا ہوا ہے، ان کا تدارک ناگزیر ہے۔افغان مہاجرین کے لیے ایک منظم، قابلِ عمل، اور باوقار واپسی کا میکانزم مرتب کیا جائے جو باہمی احترام، رواداری، اور حقوقِ ہمسائیگی کے اصولوں پر مبنی ہو۔

درج ذیل نکات کی فوری انتظام کے لئے انتظام تشکیل دینے کی کوشش کیا جاسکتا ہے۔افغان مہاجرین کی جائیداد، کاروبار، اور ذاتی املاک کے تحفظ کے لیے بااختیار کمیٹیاں قائم کی جائیں تاکہ ان کے اثاثے غیر محفوظ نہ رہیں۔دونوں ممالک کے شہریوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ شہریت یا مستقل رہائش کا جامع نظام وضع کیا جائیتاکہ باہمی احترام،تحفظ، اور قانونی شناخت فراہم کی جا سکے۔

ایسے مہاجرین جو رضاکارانہ واپسی چاہتے ہیں انہیں مکمل تحفظ اور سہولت دی جائے جبکہ جنہیں واپسی کے لیے مزید وقت درکار ہوانہیں قانونی مہلت دی جائے تاکہ وہ اپنے مال و متاع کو بحفاظت منتقل کر سکیں۔ افغان شہریوں کو افغانستان کے اندر پاکستانی قونصل خانوں میں ویزے کی فوری دستیابی ممکن بنائی جائیں تاکہ علاج ومعالجہ،بارڈر ٹریڈ اور ذاتی ضروریات کے لئے قانونی آمدورفت ممکن ہو۔

جن افغان شہریوں کی شادی پاکستان میں ہوئی ہے ان کے لیے خصوصی رعایت اور شہریت کے اقدامات کیے جائیں چاہے خاوند یابیوی پاکستانی ہو تاکہ خاندانی نظام اور قانونی شناخت محفوظ رہیں۔واپسی کے عمل میں مہمان نوازی کے اصولوں کو ہرحال میں مدنظر رکھا جائیان کی عزت نفس چادروچار دیواری کاتحفظ یقینی بنایاجائے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی قسم کی بدسلوکی سے باز رکھا جائے۔

پاکستان میں پیدا ہونے والے افغان بچوں کو عالمی قوانین کے تحت شہریت دی جائے تاکہ وہ بے ریاست ہونے کے خطرے سے محفوظ رہیں اور ایک باعزت شہری کی حیثیت سے زندگی گزار سکیں۔معاشرے کے تمام تر طبقات سیبلخصوص سماجی,سیاسی,و قبائلی شخصیات سمیت انتظامیہ سمیت افغان مہاجرین کیلے بھرپور تعاون کریں اور ان کیمسائل کی نشاندہی کرکے انتظامیہ تک اطلاع کرنے اور اپنی بساط پر ان کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کریں۔

علاج و معالجہ اور تعلیم و کاروبار کے لئے نئے بیانیہ اور امکانات تلاش کرنے کا فیصلہ کیا جائے - وہ افغان گھرانے و خاندان جن کی وطن واپسی جان و مال کے خطرے سے دوچار ہیں ان کے لئے درست اور فی الفور قانون سازی کی جائے تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں و سول سوسائٹی اور انسانی حقوق و عالمی قوانین کے تحت کردار ادا کرنے والے اداروں و شخصیات کو مثبت و توانا کردار ادا کرنے کے لئے میکنزم تشکیل دیا جائے۔یہ تجاویز و سفارشات نہ صرف انسانیت،اخوت اور ہمسائیگی کے جذبے کا آئینہ دار ہیں بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لئے ایک سنجیدہ،بامعنی اور قابلِ عمل لائحہ عمل ہیں-
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات