y ٹھیکیداری نظام نے مزدوروں کو حقوق سے محروم کردیا :عبدالستار

کروڑوں مزدوروں سے آٹھ کے بجائے 12 گھنٹے کام لیا جاتا ہے لیکن اجرت 8 گھنٹے کی بھی نہیں ملتی آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر لالہ سلطان محمدخان محنت کشوں کے حقیقی مسیحا ہیں:یکم مئی کا پیغام

بدھ 30 اپریل 2025 22:20

ڑ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2025ء)آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین عبدالستار،شاہ علی بگٹی ، عبدالحلیم خان ،عبدالستار جونیئر ، منظور احمد بلوچ،سعید احمد بلا نوشی،محمد شاکر سمالانی،شاہ وزیر سمیت دیگر عہدیداروں نے مشترکہ طور پر محنت کشوں کی عظیم جدوجہد کے یادگاری دن لیبر ڈے پراپنے پیغام میں کہا کہ شکاگوکے محنت کشوں نے جس عظیم مقصد کیلئے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے وہ مقصد پاکستان میں تاحال پورا نہیں ہوسکا، مزدور بھوک کے مزار پر جلتے چراغ ہیں،پاکستان کی نجی کمپنیوں ، ملوں، کارخانوں اور فیکٹریوں میں محنت کشوں کا استحصال جاری ہے، سرمایہ دار، جاگیردار ، وڈیرہ اور افسر شاہی غریب محنت کشوں کا خون چوس رہے ہیں ، کروڑوں مزدوروں سے آٹھ گھنٹے کے بجائے 12 گھنٹے کام لیا جاتا ہے لیکن اجرت 8 گھنٹے کی بھی نہیں ملتی ، مزدور کوحکومت کی جانب سے متعین کردہ کم سے کم اجرت بھی نہیں ملتی جو ظلم کے مترادف ہے ،سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے خوشنما ناموں پر مزدوروں کے ساتھ ظلم اور مذاق کیا جاتا ہے، سفاک، منافقانہ اور ظالمانہ نظام مزدور کی حالت زار پر ہنس رہا ہے،پاکستان میںمحنت کش طبقے کا معاشی قتل عام جاری ہے ،تمام حکمرانوں کی پالیسیاں مزدور دشمنی پر مبنی ہیں لہذامزدوروں کو ظالمانہ نظام کے خلاف انقلاب کا علم اٹھانا ہوگا۔

(جاری ہے)

عبدالستار،شاہ علی بگٹی ، عبدالحلیم خان ،عبدالستار جونیئر ، منظور احمد بلوچ،سعید احمد بلا نوشی،شاہ وزیر، حاجی ولی محمد، حاجی محمد یونس ، خان جان محمد ، عبدالطیف ، سعید احمد قلندرانی، محمد شاکر سمالانی، نصیر سمالانی سمیت دیگر ٹریڈ یونین عہدیداروں نے مشترکہ طور پر کہا کہ آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر سلطان محمدخان پاکستانی محنت کش طبقے کے حقیقی مسیحا کے طور پر بلوچستان سمیت ملک بھر میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے عملی طور پر کام کر رہے ہیں ۔

آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالستارنے کہا کہ موجودہ نظام محنت کش طبقے کو ریلیف دینے میں ناکام ہو چکاہے، ظلم و جبر اور استحصال پر مبنی نظام نے 78سال میں مزدوروں اور کسانوں کو ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کا موقع نہیں، محنت کش طبقہ آج بھی مہنگائی، بیروزگاری، بدامنی اور لاقانونیت جیسے مسائل کا شکار ہیں،کستان میں بڑی تعداد میں گھریلو ملازمین موجود ہیں جو تنخواہ ،کام کے اوقات کار ، ورکنگ کنڈیشن،سازگار ، محفوظ اور صحت مند ماحول سمیت دیگر بے پناہ مسائل کا شکار ہیں جبکہ ای او بی آئی (اولڈ ایج بینیفٹ) اورسوشل سکیورٹی سے بھی محروم ہیں،افسوس ناک امر یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس ہوم بیسڈ ورکرز کی تعداد کا ڈیٹا ہی موجود نہیں،موجودہ صورتحال میں گھریلو ملازمین مزدوری نہیں بلکہ غلامی کی جدید شکل ہے لہذا عالمی کنونشنز اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کی روشنی میںوفاقی اور صوبائی حکومتیں ہوم بیسڈ ورکرز کے حوالے سے بھی قانون سازی کریں۔