چالان کی رقم 5 ہزارسے 1 لاکھ روپے تک مقررکرنے کی تجویز ہے، پیرمحمد شاہ

ہفتہ 3 مئی 2025 22:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2025ء) ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل کو صرف جرمانوں سے نہیں، بلکہ عوامی شعور، قانون پر عملدرآمد، اور باہمی تعاون سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ جون سے جرمانے بڑھا کر موٹر سائیکل کیلئے 5 ہزار، گاڑیوں کیلئے 10ہزار، بسوں کیلئے 20 ہزار، اور ہیوی گاڑیوں کیلئے 25 ہزار روپے تک کرنے کی تجویز ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئیکیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر جنید نقی، ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا، سینئر نائب صدر اعجاز شیخ، نائب صدر سید طارق حسین، سابق صدر و چیئرمین فرخ مظہر،طارق ملک، ایس ایس پی ٹریفک کورنگی علی رضا سمیت دیگر صنعتکار و ممبران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے مزید کہا کہ حادثات پہلے بھی ہوتے تھے لیکن اب میڈیا کی نشاندہی اور کوریج کی بدولت یہ زیادہ نمایاں ہو رہے ہیں، جبکہ ٹریفک حادثات کی ایک بڑی وجہ اوور لوڈنگ ہے۔ڈمپر کی صلاحیت 27 ٹن ہے، مگر وہ 80 ٹن اٹھاتے ہیں، ٹریلر 57 ٹن کی جگہ 120 ٹن مال لے جا رہے ہیں، جو بریک فیل ہونے کے باعث حادثات کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیوی گاڑیوں میں کیمرے اور ٹریکرز لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور 7 ہزار سے زائد گاڑیوں میں یہ سسٹم نصب بھی کیا جا چکا ہے، جبکہ ڈرائیوروں کے ڈوپ ٹیسٹ کیلئے جدید لیب قائم کی جارہی ہیں جس میں 6 مختلف اقسام کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی یومیہ چالان کی حد 4 ہزار ہے، جبکہ لاہور میں یہ تعداد 17 ہزار تک ہے۔ سندھ میں جرمانے کم ہیں، جس کی وجہ سے قوانین پر عملدرآمد کمزور ہے۔پیر محمد شاہ نے کہا کہ ون وے ڈرائیونگ اقدام قتل کے مترادف ہے، رانگ سائڈ گاڑی چلانے والے خود کشی کے زمرے میں آئیں گے اور ان پر جون سے اس پر ایک لاکھ روپے تک جرمانے کی تجویز دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ''فیس لیس ٹکٹنگ سسٹم'' آئندہ ماہ سے متعارف کرایا جا رہا ہے، جس کا آغاز شاہراہِ فیصل، صدر اور آئی آئی چندریگر روڈ جیسے اہم کوریڈورز سے ہوگا۔ہیوی گاڑیوں میں 4 کیمرے نصب کرنے کی تجویز ہے، جس میں ڈرائیور کی حرکات و سکنات پر لائیو فیڈ کے ذریعے نظر رکھی جائے گی۔ کیمرنے نہ لگانے والوں پر جرمانے کئے جائیں گے۔ موٹرسائیکل سوارو ں کیلئے لائسنس، گاڑی کی رجسٹریشن، فرنٹ اور بیک لائٹ، چین کور، ہیلمٹ اور عقب میں دیکھنے کے شیشوں پر سختی کی جارہی ہے۔

لائسنس کے اجراء کو بہتر بنایا جائے گا اس کیلئے تجویز ہے کہ پرائیوٹ پارٹنرشپ سے کراچی ڈرائیونگ انسٹیٹیوٹس (کے ڈی آئی) قائم کئے جائیں گے جہا ں لائسنس لینے سے پہلے 30 گھنٹے کی تربیت حاصل کرنا لازمی قرار دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہر چالان پر لائسنس سے پوائنٹس کٹیں گے جیسے مغربی ممالک میں ہوتا ہے اور مخصوص پوائنٹس کی حد کے بعد لائسنس منسوخ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے جدید سسٹم نافذ کیا جائے گا جس میں فیس لیس ٹکٹنگ سسٹم کے ذریعے خلاف ورزی کرنے والوں کے گھر یا جس کے نام پر گاڑی رجسٹر ہے اس کے گھر پر ای چالان بھیج دیاجائے گا جس کی ادائیگی کیلئے 21 دن کا وقت دیا جائے گا، جو لوگ مقررہ وقت یا 14 دن میں چالان جمع کرادیں گے انہیں 50 فیصد ڈسکاؤنٹ دیا جائے گا، جبکہ تاخیر سے چالان جمع کرانے والوں پر مزید جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

اس سے قبل کاٹی کے صدر جنید نقی نے کہا کہ کراچی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور دو و چار پہیوں والی گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کے باعث کورنگی انڈسٹریل ایریا میں شدید ٹریفک دباؤ پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جام صادق پل، قیوم آباد پل اور کاز وے پر جاری کام بھی ٹریفک روانی کو متاثر کر رہا ہے۔ جنید نقی نے کہا کہ کاٹی صنعتکاروں اور حکومتی اداروں کے درمیان پالیسی اور قانون پر عملدرآمد کیلئے پل کا کردار ادا کر رہا ہے اور ٹریفک قوانین سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے بینرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں۔

ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا نے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا کراچی کا اہم صنعتی زون ہے اور یہاں ٹریفک مسائل کے باعث پیداواری عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس اور صنعتکاروں کے درمیان بہتر رابطہ اور مشترکہ حکمت عملی سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔قوانین کے نفاذ کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ ماس ٹرانزٹ نہ ہونے کے باعث شہر میں موٹرسائیکلوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اور قوانین کی خلاف ورزی کے باعث حادثات میں اضافہ ہورہا ہے۔ تقریب میں اکرام راجپوت اور ندیم خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔