اقوام متحدہ کے ادارے UNHCRکے زیر اہتمام یہاں آئے اور انہوں نے یہاں چالیس سے زیادہ عرصہ گزارا ہے،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

ہفتہ 3 مئی 2025 22:10

mہرنائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2025ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ حکومت کی عوام دشمنی پر مبنی اقدمات قابل مذمت ہے ، عوام انسانی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ، تعلیم ، صحت ، روزگار ، پینے کے صاف پانی ، مواصلاتی نظام ، امن وامان ، گیس ، بجلی سے عوام کو محروم رکھنافارم47کے نمائندوں اور حکومت کی کارستانیاں ہیں جس کے خلاف ہر علاقے میں عوام سراپا احتجاج ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار پشتونخوامیپ ضلع ہرنائی کے ضلعی سینئر معاون سیکرٹری ڈسٹرکٹ کونسل چیئرمین ملک عبدالسلام ، ملک امو جان آکا ،یونین کونسل چیئرمین ملک سہراب خان ،عمر خان کاکڑ ،گوہر لوون اور لعل محمد خوستی پارٹی کے زیر اہتمام افغان کڈوال عوام کی جبری بیدخلی ، فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور مائنز ومنرل ایکٹ کے سیاہ قانون کے خلاف احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

جس کی صدارت ملک سلام خان ترین نے کی ۔ اس سے قبل احتجاجی ریلی نے شہرکے مختلف شاہراہوں پر گشت کیا اور آخر میں جلسے میں تبدیل ہوئی ۔ مقررین نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی یہ کہتی چلی آرہی ہے کہ افغان کڈوال عوام جو کہ اقوام متحدہ کے ادارے UNHCRکے زیر اہتمام یہاں آئے اور انہوں نے یہاں چالیس سے زیادہ عرصہ گزارا ہے ، دنیا کے قوانین کے تحت اگر کوئی شخص کسی ملک میں 5سال گزارتا ہے اسے اُس ملک کی نہ صرف شہریت دی جاتی ہے بلکہ انہیں وہ تمام حقوق دیئے جاتے ہیں انہیں بھی شہریت دیکر ملک کے آئین وقانون کے تحت رہ کر اپنی زندگی بسرکرنے یا پھر پر امن طور پر عزت واحترام کے ساتھ جانے کا موقع دیا جائے زور زبردستی ، ہتک آمیز ، غیر انسانی رویہ وطرز عمل کسی صورت قابل قبول نہیں ۔

مقررین نے کہا کہ پشتونخوامیپ کے چیئرمین ملی مشر محمود خان اچکزئی شروع دن سے کہتے آرہے ہیں کہ ظالم اور مظلوم کی جنگ میں پارٹی ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی ۔ ہم فلطین کے بے گناہ انسانوں پر اسرائیلی جارحیت، بمباریوں ، قتل عام ، فلسطینی عوام کی نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ ضلع ہرنائی کو فارم 47کے مسلط نمائندے اور حکومت کی جانب سے ایک سوچھے سمجھے منصوبے کے تحت پسماندہ رکھا جارہا ہے پشتونخوامیپ کے دور حکومت میں کچ ہرنائی ٹو سنجاوی روڈ این ایچ اے سے اُس وقت کے منتخب صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے 24 ارب روپے کی خطیر رقم سے منظور کرایا لیکن موجودہ فارم 47 کے نمائندے نے انھیں پی ایس ڈی پی سے نکالا۔

جسے ایک بار پھر عبدالرحیم زیارتوال نے عدالت کے ذریعے واپس بحا ل کیا لیکن روڈ پر تاحال کام کا آغاز نہیں کیا جاسکا ہے ۔اسی طرح ریلوے جوکہ 22سال سے بند تھا انھیں بحال کر دیا لیکن ریلوے کو ایک مرتبہ پھر ایک سال ہوئے بند رکھا گیا ہے ۔ہرنائی طورخان روڈ مسلط شدہ دہشت گردی کے بہانے گزشتہ ایک سال سے بند کیا گیا ہے ۔ہرنائی جیسے پرامن علاقے میں امن و امان کی ابتر صورتحال عوام کے جان ومال کی تحفظ کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔

مقررین نے کہا کہ ہرنائی ملک کے گرم ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے یہاں بجلی 24گھنٹوں میں 6گھنٹے بھی مسلسل نہیں رہتی وولٹیج کی کمی کی وجہ سے گھریلو ودیگر صارفین شدید طور پر متاثر ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ ہسپتالوں میں علاج ومعالجے کی سہولیات کا سخت فقدان ہے ،ہسپتالوں میں غریب و لاچار مریضوں کو ایک سرنج تک نہیں ملتا ڈاکٹر اکثر غیر حاضر رہتے ہیں۔

یہی صورتحال محکمہ تعلیم کی ہے ۔ سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے، اکثر سکولوں کی بلڈنگ تک نہیں ہیں جن کے بلڈنگز موجود ہیں وہ گزشتہ سالوں کے سخت ترین زلزلوں اور بارشوں کی وجہ سے انتہائی خستہ حال ہیں۔ سکولوں میں فرنیچرز کتابوں اور دیگر سامانوں کی سخت قلت ہے ،گرلز سکولوں میں تو حالت یہ ہے کہ ہائی سکول میں دو یا تین استانیاں وہ بھی جے وی تعینات ہیں۔

ایسے حالات میں ہرنائی کے عوام بے سروسانی کی حالت میں جی رہے ہیں۔ فارم 47 کے مسلط نمائندہ کرپشن کا بے تاج بادشاہ گزشتہ سات سالوں سے ہرنائی کے عوام کے فنڈز کو مال غنیمت سمجھ کر کھانے میں مصروف ہے لیکن پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ مقررین نے کہا کہ فی الفور کچ ہرنائی ٹو سنجاوی روڈ پر کام کا آغاز کیا جائے۔ ریلوے ٹرین کو بحال کرکے زردالو تک چلایا جائے ۔

بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیدنگ وولٹیج کی کمی کا نوٹس لیتے ہوئے ہرنائی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 6گھنٹے سے زیادہ نہ کی جائے۔ سکولوں اور ہسپتالوں کی خستہ حالی ادویات ڈاکٹروں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے ،سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو ختم کرکے خستہ حالعمارتوں کی تعمیر و مرمت کی جائے لیبارٹریوں میں سائنس وسامان فرنیچر و دیگر ضروری سہولیات فراہم کی جائے۔